زین العابدین
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
دین اسلام
کامل واکمل اور سچا دین ہے۔ دین اسلام جس طرح عبادات اور عشق مصطفی صلی الله علیہ
و سلم کا درس دیتا ہے اسی طرح کی معا شرے کو پرامن بنانے اور بدامنی کو ختم کرنے
کا درس دیتا ہے۔ معاشرے میں بدامنی پھیلانے والا ایک عمل غصہ کرنا بھی ہے اس کی
مذمت قرآن و حدیث میں بہت ہے چند احادیث ملاحظ ہوں۔
(1)حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت : حضرت
سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی
مجھے نعمت کیجیے ارشاد فرمایا غصہ نہ کرو اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کرو۔ (بخاری، کتاب الادب باب الحذر من الغضب ج 4
ص 131 حدیث 6116)
(2)ہلاکت
سے نجات پانے والا عمل :حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی
فرماتا ہے جو اپنے غصہ میں مجھ کو یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں
گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا (فردوس الاخبار باب القاف ج 2ص
137 حدیث (4476)
(3)ایمان
بگاڑنے والا عمل :حضرت بهز ابن حکیم
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روای فرماتے ہیں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو بگاڑدیتا ہے جیسے ایلو (تمہ)
شہد کو (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح (ج6حدیث 5118)
(4)اصل
پہلوان کون ؟ حضرت ابو ھریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو پچھاڑ دینے
والا پہلوان نہیں ہے بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کا مالک ہو صحیح
مسلم ، کتاب البر الخ باب فضل من یملک نفسه الخ ص1406 حدیث2608)
(5)عذاب
الہی سے بچنے کا سب : حدیث پاک میں
ہے جو شخص اپنے غصے کو روک لے گا الله عز و جل بروز قیامت اس سے اپنا عذاب روک لے
گا (مشکوۃشریف)
اللہ تعالٰی
سے دعا ہے کہ اپنے فضل و کرم سے آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور غصے ۔ سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم )