محمد طاہر عطاری (درجہ سادسہ مرکزی
جامعۃ المدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
مسجد کا لغوی معنی سجدہ کرنے کی جگہ ہے اور اصطلاح میں
مسجد اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں مسلمان باجماعت نماز پڑھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی
عبادت کرتے ہیں۔
دینِ اسلام میں مسجد کی اہمیت و عظمت بہت زیادہ ہے جو ہمیں
قرآنِ پاک اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دینی احکام میں اعتکاف ایسی
عبادت ہے جو صرف مسجد میں ہی ادا کی جا سکتی ہے لیکن آج کل لوگ اس کی اہمیت و عظمت
اور اس کے ادب و احترام کا خیال کیے بغیر دنیاوی گفتگو، ہنسی مذاق اور کھیل کود
وغیرہ میں لگے رہتے ہیں۔
لہذا مسجد کے چند حقوق اور آداب ملاحظہ کیجئے۔
(1) نماز کے لیے
زینت اختیار کرنا یعنی اچھا اور عمدہ لباس پہننا چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآنِ پاک میں
ارشاد فرماتا ہے : یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا
زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ترجمۂ
کنز العرفان : اے آدم کی اولاد! ہر
نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ (پارہ8/ سورۃ الاعراف، آیت نمبر،31)
(2) مسجد کو
گندگی اور بدبودار چیزوں سے پاک صاف رکھنا چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی
قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ عَهِدْنَاۤ
اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ
الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ ترجمۂ کنز العرفان : اور ہم نے
ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے
والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔ (پارہ1/ سورۃ البقرہ،
آیت نمبر/ 125)
(3) مساجد
کو بنا کر ان کو آباد کرنا چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ
وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ترجمۂ کنز
العرفان : اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد
کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں۔ (پارہ 10/ سورۃ التوبہ، آیت نمبر/ 18)
مفسرِ شہیر حکیمُ الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار
خان نعیمی علیہ الرحمہ تفسیرِ نعیمی میں فرماتے ہیں کہ مسجد آباد کرنے کی گیارہ
صورتیں ہیں:
(1) مسجد تعمیر
کرنا (2) اس میں اضافہ کرنا (3) اسے وسیع کرنا (4) اس کی مرمت کرنا (5) اس میں
چٹائیاں فرش و فروش بچھانا (6) اس کی قلعی چونا کرنا (7) اس میں روشنی و زینت
کرنا (8) اس میں نماز و تلاوت قرآن کرنا (9) اس میں دینی مدارس قائم کرنا (10)
وہاں داخل ہونا، وہاں اکثر جانا، آنا اور رہنا (11) وہاں اذان و تکبیر کہنا امامت
کرنا۔ (تفسیرِ نعیمی/ جلد 10/ صفحہ 202/ مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)
(4) مسجد میں
اگر کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو اس کو نکال دینا چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے:
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص مسجد سے تکلیف دہ چیز نکال دے،تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے
گا۔ (سنن ابن ماجہ/ کتاب المساجد والجماعات/ باب: تطهير المساجد وتطييبها/حدیث
نمبر: 803/ فرید بک سٹال)
(5)مسجد میں
داخل ہونے اور نکلنے کی دعا پڑھنی چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے:
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پر سلام بھیجے، پھر کہے: اللهم افتح لي أبواب رحمتك ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ اور جب
نکلے تو یہ کہے: اللهم إني أسألك من فضلك ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں“۔(سننِ ابنِ ماجہ/ ابواب
المساجد والجماعات/ باب: الدعاء، و عند
دخول المسجد حدیث نمبر: 818/ فرید بک سٹال)
(6) مسجد میں
گمشدہ چیز کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجیے:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے
سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو کہے: اللہ کرے
تمہاری چیز نہ ملے، کیونکہ مسجدیں اس لیے
نہیں بنائی گئی ہیں۔ (سنن ابن ماجہ/ابواب المساجد والجماعات/ باب: النهی عن انشاد
الضوال فی المسجد/ حدیث نمبر:813/ فرید بک سٹال)