مسجد کا لغوی معنی سجدہ کرنے کی جگہ ہے ‏اور اصطلاح میں مسجد اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں مسلمان باجماعت نماز پڑھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔

دینِ اسلام میں مسجد کی اہمیت و عظمت بہت زیادہ ہے جو ہمیں قرآنِ پاک اور احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ‏دینی احکام میں اعتکاف ایسی عبادت ہے جو صرف مسجد میں ہی ادا کی جا سکتی ہے لیکن آج کل لوگ اس کی اہمیت و عظمت اور اس کے ادب و احترام کا خیال کیے بغیر ‏دنیاوی گفتگو، ہنسی مذاق اور کھیل کود وغیرہ میں لگے رہتے ہیں۔

لہذا مسجد کے چند حقوق اور آداب ملاحظہ کیجئے۔ ‏

‏(1) نماز کے لیے زینت اختیار کرنا یعنی اچھا اور عمدہ لباس پہننا چاہیے۔ ‏چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ‏ ‏ یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ‏ ترجمۂ کنز العرفان ‏: اے آدم کی اولاد! ہر نمازکے وقت اپنی زینت لے لو۔ ‏(پارہ8/ سورۃ الاعراف، آیت نمبر،31)

‏(2) مسجد کو گندگی اور بدبودار چیزوں سے پاک صاف رکھنا چاہیے۔ ‏چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ‏ ‏ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ ‏ ترجمۂ کنز العرفان ‏: ‏ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔ ‏(پارہ1/ سورۃ البقرہ، آیت نمبر/ 125)

‏(3) مساجد کو بنا کر ان کو آباد کرنا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:‏

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِترجمۂ کنز العرفان ‏: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں۔ ‏(پارہ 10/ سورۃ التوبہ، آیت نمبر/ 18)

مفسرِ شہیر حکیمُ الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تفسیرِ نعیمی میں فرماتے ہیں کہ مسجد آباد کرنے کی گیارہ صورتیں ہیں: ‏

‏(1) مسجد تعمیر کرنا (2) اس میں اضافہ کرنا (3) اسے وسیع کرنا (4) اس کی مرمت کرنا (5) اس میں چٹائیاں فرش و فروش بچھانا (6) اس کی قلعی چونا کرنا (7) ‏اس میں روشنی و زینت کرنا (8) اس میں نماز و تلاوت قرآن کرنا (9) اس میں دینی مدارس قائم کرنا (10) وہاں داخل ہونا، وہاں اکثر جانا، آنا اور رہنا (11) وہاں ‏اذان و تکبیر کہنا امامت کرنا۔ ‏(تفسیرِ نعیمی/ جلد 10/ صفحہ 202/ مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)

‏(4) مسجد میں اگر کوئی تکلیف دہ چیز ہو تو اس کو نکال دینا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے: ‏ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد سے تکلیف دہ چیز نکال دے،تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر ‏بنائے گا۔ ‏(سنن ابن ماجہ/ کتاب المساجد والجماعات/ باب: تطهير المساجد وتطييبها/حدیث نمبر: 803/ فرید بک سٹال)

‏(5)مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی دعا پڑھنی چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجئے:‏

ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں جائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجے، ‏پھر کہے: اللهم افتح لي أبواب رحمتك ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے“ اور جب نکلے تو یہ کہے: اللهم إني أسألك من ‏فضلك ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں“۔(سننِ ابنِ ماجہ/ ابواب المساجد والجماعات/ باب: الدعاء، و عند دخول المسجد حدیث نمبر: 818/ فرید بک سٹال)

‏(6) مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ ‏ چنانچہ اس بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ کیجیے:‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو کہے: اللہ ‏کرے تمہاری چیز نہ ملے، کیونکہ مسجدیں اس لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔ ‏(سنن ابن ماجہ/ابواب المساجد والجماعات/ باب: النهی عن انشاد الضوال فی المسجد/ حدیث نمبر:813/ فرید بک سٹال)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں مسجد کا ادب واحترام کرنے اسے پاک صاف اور خوشبودار رکھنے کی توفیق عطا فرمائے‏۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم