اشتیاق احمد عطّاری(درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
دینِ
اسلام میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی بہت اہمیت ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی
ہو تو اس کی عزت و حرمت اور بڑھ جاتی ہے، اسی وجہ سے دینِ اسلام ان تمام افعال سے
بچنے کا درس دیتا ہے جس کی وجہ سے کسی انسان کی عزت و حرمت کم ہو۔ انہی افعال میں
سے ایک فعل جھوٹی گواہی دینا بھی ہے۔آئیے! جھوٹی گواہی کے بارے میں 5 احادیث
مبارکہ پڑھتے ہیں:
(1)اللہ تعالیٰ کا جہنم واجب کرنا:حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے
لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،کتاب الاحکام،باب شھادۃ الزور، 3/123، حدیث:
6383)
(2)اپنے اوپر جہنم واجب کر لینا: حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو
جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔ (معجم
کبیر،عکرمتہ عن ابن عباس، 11/ 172،حدیث:11541)
(3)سب سے بڑا گناہ: حضور نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد
فرمایا:اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو
قتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں
نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہے۔(صحیح
البخاری،کتاب الادب،باب عقوق الوالدین من الکبائر، ص506، حدیث: 5977)
(4)جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر:حضرت
سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد
فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔ پھر یہ
آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:ترجمہ کنزالایمان: تو دور رہو بتوں کی گندگی سے اور بچو
جھوٹی بات سے، ایک اللہ کا ہو کر اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو۔(سنن ابی داؤد،کتاب
القضاء،باب فی شھادۃ الزور، ص1490، حدیث: 3599)
(5)گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی
طرح:نور
کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے:
جب کسی کو گواہی کے لیے بلایا جائے اس وقت اس نے گواہی چھپائی تو وہ جھوٹی گواہی
دینے والے کی طرح ہے۔(معجم اوسط،3/156، حدیث: 4167)