جس
طرح جھوٹ، غیبت چغلی، وعدہ خلافی، بہتان تراشی، اور بدگمانی وغیرہ جیسے کبیرہ
گناہوں کی وجہ سے معاشرتی بد امنی، بداخلاقی اور بہت ساری برائیاں جنم لیتی ہیں
اور آخرت میں ان کبیرہ گناہوں کی وجہ سخت عذاب کی وعیدیں ہیں اسی طرح کسی کے بارے
میں جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم اور گھٹیا عمل ہے۔
جھوٹی
گواہی حرام و گناہ کبیرہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا بدترین عمل ہے۔ قرآن مجید
میں اللہ پاک نے اپنے خاص پسندیدہ بندوں کی فہرست بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا
بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲)ترجمۂ کنزالایمان: اورجو جھوٹی گواہی
نہیں دیتے اور جب بے ہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں۔(پ19، الفرقان: 72)
یعنی کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں
بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں، اُن کے ساتھ میل جول
نہیں رکھتے۔ (مدارک، الفرقان، تحت الایۃ:72، ص811)
اس
سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی نہ دینا اور جھوٹ بولنے والوں سے تعلق نہ رکھنا کامل
ایمان والوں کاوصف ہے۔ یاد رہے کہ جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم عادت ہے اور
کثیر اَحادیث میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، یہاں ان میں سے 5 اَحادیث
ملاحظہ ہوں:
جہنم میں لے جانے والا جرم: رسول
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بڑے بڑے گناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد
فرمایا: جھوٹی گواہی بھی گناہ کبیرہ ہے۔ (صحیح البخاری، ج4، ص 95، حدیث 5976)
اپنے
اوپر جہنم کا عذاب واجب کر لیا: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال
ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے (اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر
لیا۔(معجم الکبیر، ج11،ص172، الحدیث: 11541)
اللہ
پاک کی ناخوشی کا سبب:فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو
شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں
وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے
وہ اللہ تعالٰی کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(سنن الکبری للبیہقی،
ج6،ص132، الحدیث: 11444)
گواہی چھپانے والا بھی جھوٹی گواہی دینے والے
کی طرح ہے:فرمان
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اُس نے
گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے
والا۔(المعجم الأوسط، ج3، ص156، حدیث 4167)
جھوٹی
گواہی شرک کے برابر:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز
صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی گواہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی
پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا
الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ
لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں
کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ
کرو۔(پارہ17،سورۃالحج:آیت 30، 31۔سنن ابی داؤد، ج3، ص427، الحدیث 3599)
پیارے
اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ جھوٹی گواہی کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی کتنی سخت
وعیدیں بیان ہوئیں کہ جہنم واجب کر دی جاتی ہے، اللہ پاک ناخوش ہوتا ہے۔ سب سے
بدترین جرم حتیٰ کہ جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
اور
دنیا میں بھی جھوٹے شخص کو بہت رسوائی ہوتی ہے لوگ اس شخص پر اعتبار نہیں کرتے لوگ
لین دین کرتے ہوئے اس سے کتراتے ہیں۔ بہار شریعت میں ہے کہ جس نے جھوٹی گواہی دی
قاضی اُس کی تشہیر کرے گا یعنی جہاں کا وہ رہنے والا ہے اُس محلہ میں ایسے وقت
آدمی بھیجے گا کہ لوگ کثرت سے مجتمع ہوں وہ شخص قاضی کا یہ پیغام پہنچائے گا کہ
ہم نے اسے جھوٹی گواہی دینے والا پایا تم لوگ اس سے بچو اور دوسرے لوگوں کو بھی اس
سے پرہیز کرنے کو کہو۔(بہار شریعت، حصہ 12، ص 974)