اللہ پاک نے عالَم کو بنایا اور اس کے بعد مخلوق کو پیدا فرمایا، اور ہر خلقت کی کوئی نہ کوئی حکمت بھی بیان کی جیسے انسان اور جنات کو عبادت کے لئے بنایا، اور اونٹ جیسے جانوروں کو غور و فکر کے لئے کر بنایا اور بھی بہت سی تخلیقات فرمائی اور تمام مخلوق میں انسان کو اللہ پاک نے اشرف المخلوقات بنایا، انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا جیسے کسی کے پاس بہت عقل ہے، کسی کے پاس بہت پیسہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ ان نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اسلام کی عطا کی اور بھی بہت سی نعمتیں دیں جیسے آنکھ، کان، ناک، ہاتھ، پاؤں وغیرہ لیکن ایک نعمت جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے اندر ہڈی نہیں ہوتی لیکن ہڈیاں ٹروانے کی پوری قوت رکھتی ہے، اس نعمت کا نام زبان ہے۔ زبان اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے، اس کے ذریعے انسان جہنم میں بھی جاسکتا ہے اور اسی کا استعمال کر کے جنت میں جگہ حاصل کر سکتا ہے، اسی وجہ سے حضور علیہ السلام نے فرمایا: جومجھے ضمانت دے اس كى جو اس کے دونوں جبڑوں کے درمیان اور دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے تو میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔(مشکوة المصابیح، کتاب الادب، باب حفظ السان)

اکثر اچھائیاں اور برائیاں زبان سے ہی ہوتی ہیں، اچھائیاں: جیسے ذکر و درود کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا۔ اور برائیاں: جیسے کسی کو گالی دینا، کسی مسلمان کی ناحق بے عزتی کرنا، کسی پر تہمت باندھنا وغیرہ اور ایک برائی جو ہمارے معاشرے میں عام ہوتی جا رہی ہے۔ جس کی مذمت قرآن و حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ وہ برائی جھوٹی گواہی ہے اس کے متعلق رب تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔(پ 19، الفرقان: 72)دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی نہ دینا ایمان والوں کی صفت بتائی گئی ہے۔

جھوٹی گواہی کی مذمت احادیثِ مبارکہ میں بھی بیان کی گئی ہیں، آیئے! چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الديات، حدیث:6871)

الله اکبر! دیکھا آپ نے جھوٹی گواہی کوکبیرہ گناہ میں شمار کیا گیا ہے لیکن صد کروڑ افسوس یہ ہمارے معاشرے میں عام ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، كتاب الاحكام، باب شهادة الزور)

اس حدیث پاک کو پڑھ کر وہ حضرات نصیحت حاصل کریں جو آج کل کچھ فانى پیسوں کے عوض جھوٹی گواہی دینے پر راضی ہو جاتے ہیں اور اپنے لیے ابدى جہنم کو لازم کر لیتے ہیں۔ الامان وَالحفیظ!

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالا نکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ پاک کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو۔ (سنن الکبری للبیہقی)

احفظو احفظوا يا ايها الناس یعنی بچوبچو اے لوگوں! کتنی سخت وعیدیں اور مذمتیں احادیث مبارکہ میں بیان ہوئیں ان سے وہ لوگ بھی ڈریں اور نصیحت حاصل کریں جو جھوٹے گواہ بناتے ہیں ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارے ملک میں عدل و انصاف کی فضاء قائم ہو جائے اور ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی نظر آئے۔ اٰمین