ابوکفیل محمد جمیل عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
جس
طرح انسان اچھے اعمال کر کے جنت کا حق دار بن سکتا ہے ایسے ہی برے اعمال کا ارتکاب
کر کے جہنم کا سزا وار بھی بن جاتا ہے انھی برے اعمال جن کو کرنے والا سزا وار
ہوتا ہے ان میں سے جھوٹی گواہی دینا جھوٹ بولنا بھی قابل مذمت اور جہنم میں لے
جانے والا کام ہے اس کی مزمت میں کافی احادیث مبارکہ وار ہوئی ہیں ان سے چند درج
ذیل ہیں:
حدیث
مبارکہ: حضرت سید نا ابوبکر نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول
اکرم، شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے
بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کی: يا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم! ضرور ارشاد فرما ئیں۔ ارشاد فرمایا: وہ اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا
اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ٹیک لگائے
تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا: یا درکھو! جھوٹ بولنا
اور جھوٹی گواہی دینا (بھی کبیرہ گناہ ہے)۔ (راوی فرماتے ہیں)آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم کہنے لگے کہ کاش! آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموشی اختیار فرمائیں (صحیح بخاری،باب شھادات،باب ما قیل
فی شھادۃالزور،الحدیث:2654،صفحہ 209)
حدیث مبارکہ: حضور نبی رحمت، شفیع امت صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں: (1)اللہ عزوجل
کے ساتھ شریک ٹھہرانا (2)والدین کی نافرمانی کرنا (3)کسی جان کو قتل کرنا اور
(4)جھوٹی قسم کھانا۔ (صحیح بخاری،کتاب الایمان والنزور،بابالیمین الغموس۔۔۔۔الخ، الحدیث:6675،صفحہ
558)
حدیث
مبارکہ: حضور نبی کریم، رؤوف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبیرہ گناہوں
کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: الله عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی
کرنا اور کسی جان کوقتل کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے
گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا
ہے۔(صحیح بخاری،کتاب الادب،باب عقوق الوالدین من الکبائر، الحدیث:5977،صفحہ 506)
حدیث
مبارکہ: میٹھے میٹھے آقا کی مدنی مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف
ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(مسند امام
احمد،مسند ابی ھریرۃ،الحدیث: 10622 جلد3،صفحہ 585)
فرمان
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
(بروز قیامت)جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے
لئے جہنم واجب ہو جائے گی۔(سنن ابن ماجہ،ابواب الشھادات،باب شھادۃ الزور،الحدیث:
2373،صفحہ 2619)
نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا فرمانِ عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں
کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی
زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(المعجم
الاوسط،الحدیث: 7616، جلد 5 صفحہ 362)