انیسں حسین(درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
جھوٹی
گواہی گناہ کبیرہ ہے، اس گناہ سے ہمارے اعمال برباد بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں
چاہیے کہ ہم جھوٹی گواہی دینے سے بچیں۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے
حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ فرماتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف:جھوٹی گواہی
کا مطلب یہ ہے کہ انسان اُس بات کی گواہی دے جس کے بارے میں نہ اس کے پاس علم ہو
اور نہ اُس کے پاس کوئی ثبوت ہو۔
جھوٹی گواہی کے متعلق احادیث مبارکہ:حضورِ
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: کبیرہ گناہ یہ ہیں کہ
اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھیرانا،والدین کی نافرمانی کرنا، پھرفرمایا: میں تمہیں
سب سے بڑےگناہ کے بارے میں نہ بتاؤں اور وہ جھوٹ بولنا ہے یا جھوٹی گواہی دینا
ہے۔(صحیح البخاری)
جھوٹی
گواہی دینا شرک کے برابر ہے: حضرت سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا
فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی دینا اللہ
تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار کردی گئی ہے۔
جھوٹا
گواہ جہنمی ہے:نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی کے خلاف
ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(مسند امام احمد،
حدیث: 10422)