دین اسلام کی نظر میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی قدر بہت زیادہ ہے اور اگر وہ انسان مسلمان بھی ہو تو اس کی عزت و حرمت مزید بڑھ جاتی ہے۔اس لیے دین اسلام نے ان تمام افعال سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ جس سے ایک مسلمان کی عزت پامال ہوتی ہو ان میں سے ایک فعل جھوٹی گواہی دینا بھی ہے جس کا انسانوں کی عزت و حرمت ختم کرنے میں بہت بڑا کردار ہے۔

جھوٹی گواہی کی تعریف:

جھوٹی گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 713)پاره 3 سورة البقرة آیت نمبر 283 میں فرمان باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-

ترجمہ کنز الایمان:اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گناہ گار ہے۔

حضرت ابن عباس رضی الله عنہما سے ایک حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ الله کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔ آئیے! اب جھوٹی گواہی کی مذمت کے متعلق چند احادیث پڑھیے اور لرزئیے۔

(1)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711)

(2)شہنشاہ مدینہ، قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: بروز قیامت جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹیں گے حتی کہ اس کے لیے جہنم واجب ہو جائے گا۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711)

(3)نبی کر یم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہونگے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص711)

(4)حضور نبی پاک صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے گواہی چھپائی جب اسے گواہی کے لیے بلایا گیا تو وہ جھوٹی گواہی دینے والے کی طرح ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 711،712)

(5)حضرت سیدنا ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرم شاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے 3 مرتبہ ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ہم نے عرض کی: یارسول الله صلی اللہ علیہ والہ وسلم ضرور ارشاد فرمائیں، ارشاد فرمایا:وہ اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا ہے،آپ صلی اللہ علیہ واللہ وسلم ٹیک لگائے تشریف فرما تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور ارشاد فرمایا:یاد رکھو جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا (بھی کبیرہ گناہ ہے)راوی فرماتے ہیں: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بار بار یہی فرما رہے تھے یہاں تک کہ ہم کہنے لگے کہ کاش!آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم خاموشی اختیار فرمائیں۔ (جہنم میں لے جانے والے ا عمال، ص 710)

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اپنے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں جھوٹی گواہی دینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری بلاحساب مغفرت فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم