ذوالفقار یوسف(درجہ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
جھوٹی
گواہی دینے والا کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا کیونکہ قرآن پاک میں کامل ایمان
والوں کی ایک صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ اور اسی طرح
احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی دینے والے کی مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کو
جہنمی قرار دیا گیا ہے اور جھوٹی گواہی کو کبیرہ گناہ شمار کیا گیا ہے۔ آیئے!اس
مضمون میں جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ حضرت امام عز الدین
بن سلام رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جھوٹی گواہی کو گناہ کبیرہ شمار کرنا واضح
ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، جلد2، صفحہ 713)
جہنم واجب کردی گئی: حضرت عبد الله
بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے
جہنم واجب کر دے گا۔(صراط الجنان، جلد6، صفحہ143-ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب
شهادة الزور، 3/123، حدیث: 2372)
کبیرہ گناہ: حضرت عبداللہ
بن عباس رضی اللہ عنہما سے حدیث مروی ہے کہ کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑا گناہ اللہ
تعالیٰ کے ساتھ شریک کرنا اور جھوٹی گواہی دینا اور گواہی کو چھپانا ہے۔(شعب
الایمان، جِلد 1/271، حدیث 291)
جہنم میں پھینک دیا جائے گا: شہنشاہ
نبوّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے
سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو حرکت دیں گے، اورجھوٹی گواہی دینے والا
کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں
پھینک دیا جائے گا۔(معجم اوسط، 5/362، حدیث: 7616)
وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے: مکی
مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی
مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں
بنالے۔(مسند امام احمد،مسند ابی ہریرہ، 1/585، حدیث: 622)