تنویر احمد عطاری (جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
فی
زمانہ لوگوں کی حالت اتنی ابتر ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک جھوٹی قسم کھانا، جھوٹی
گواہی دینا، جھوٹے مقدمات میں پھنسوا کر اپنے مسلمان بھائی کی عزت تار تار کر
دینا، لوہے کی سنگین سلاخوں کے پیچھے لاچارگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دینا،
اپنے مسلمان بھائی کا ناحق مال ہڑپ کر جانا گویا کہ جرائم کی فہرست میں داخل ہی
نہیں۔ اس دنیا کی فانی زندگی کو حرف ِآخر سمجھ بیٹھنا عقلمندی نہیں نادانی اور
بیوقوفی کی انتہا ہے، انہیں چاہئے کہ اِن قرآنی آیات اور ان احادیث کو بغور پڑھ
کر عبرت حاصل کریں۔
(1)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے
جھوٹی قسم پر حلف اٹھایا تاکہ اس کے ذریعے اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلے تو
وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہو
گا۔(بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب عہد اللہ عزّوجل، 4/290،
حدیث: 6659)
(2)حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہُ عنہما سے روایت
ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم
ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ،
کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/123،
حدیث: 2373)
(3)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہماسے
روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی
گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو
اُس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم کبیر، عکرمۃ عن ابن عباس، 11/172، حدیث:11541)
جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:
(4)حضرت
سید ناخریم بن فاتک اسد ی رَضِی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ
ارشاد فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دی گئی ہے۔
پھر یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا
الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ
لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو بتوں
کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی کو نہ کرو۔
جھوٹا گواہ جہنمی ہے:
مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل نہیں
تھا تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان عالیشان ہے: قیامت کی ہولناکی کے سبب پرندے چونچیں ماریں گے اور دموں کو
حرکت دیں گے اور جھوٹی گواہی دینے والا کوئی بات نہ کرے گا اور اس کے قدم ابھی
زمین سے جدا بھی نہ ہوں گے کہ اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
جھوٹی گواہی کی تعریف:
جہنم میں لے جانے والے اعمال میں ہے: جھوٹی
گواہی یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔