احمد افتخارعطاری (جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
جھوٹی
گواہی دینا کبیرہ گناہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، ہمیں جھوٹی گواہی
دینے سے بچنا چاہیے۔ آئیے: ہم جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کی مذمت پر احادیثِ
مبارکہ پڑھتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس ثبوت نہ ہو۔ (جہنم میں لے جانے
والے اعمال، ص 713)
جھوٹی گواہی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے: صحیح
بخاری اور مسلم میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(صحیح مسلم،
کتاب الایمان، باب الکبائر و اکبرھا، ص59، حدیث: 144)
جھوٹی گواہی شرک کے برابر کر دی گئی:
ابو داؤد اور ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام
احمد اور ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ عنہما سے روایت کی: کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز صبح پڑھ کر قیام کیا اور یہ فرمایا کہ جھوٹی
گواہی شرک کے ساتھ برابر کردی گئی، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ
اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو
بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی
کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شہادۃ الزور)
گواہی چھپانے والا جھوٹی گواہی دینے والے کی
طرح ہے: حضرت
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جو گوائی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے
گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(المعجم الاوسط، من اسمہ علی،
حدیث: 4167، ج3، ص 156)
جو اپنے آپ کو گواہ ظاہر کرے اور وہ گواہ نہ ہو
تو وہ بھی جھوٹی گواہی کے حکم میں ہے:
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے
حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی
کے مقدمہ کی پیروی کرے وه الله عزوجل کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو
جائے۔(السنن الکبری للبیہقی، کتاب الوکالۃ، باب اثم من خاصم الخ، 6/136، حدیث:
11444)