مدثر عطاری (درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
جھوٹی
گواہی دینا کبیرہ گناہ ہے اور جھوٹی گواہی سے بچنا یہ کامل ایمان والوں کی نشانی
ہے۔ آیئے! جھوٹی گواہی کی تعریف اور اس کے حوالے سے کچھ احادیث مبارکہ کا مطالعہ
کرتے ہیں:
جھوٹی گواہی کی تعریف: جھوٹی گواہی
یہ ہے کہ کوئی اس بات کی گواہی دے جس کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو۔(جہنم میں لے
جانے والے اعمال، صفحہ713)
(1)جھوٹی گواہی دینا شرک کے برابر ہے:حضرت
سیدنا خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے نماز فجر ادا فرمائی جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر 3 مرتبہ ارشاد
فرمایا جھوٹی گو اہی الله عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قراردی گئی ہے۔(سنن ابی
داؤد، کتاب القضاء، باب فی الشهادة الزور، حدیث: 3599)
(2)جھوٹی گواہی گناہ کبیرہ ہے:حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: الله عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی
کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، کتاب الدیات، باب قول
الله تعالی: ومن احیاء، 4/358، حدیث:6871)
(3)جھوٹی گواہی دینے والے پر جہنم واجب: حضرت
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ
اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب احکام، باب شهادة الزور، 3/123،
حدیث:2373)
(4)جھوٹا گواہ اللہ عزوجل کی ناخوشی میں ہے:حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتا ہوا چلا کہ یہ بھی
گواہ ہے حالا نکہ یہ گواہ نہیں، وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے
ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے، وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے
جدانہ ہو جائے۔(سنن کبری للبیہقى، كتاب الوكالۃ، باب اثم من خاصم۔۔۔۔الخ، حدیث:
11444)