قرآن
و حدیث میں جھوٹی گواہی کی شدید مذمت بیان کی گئی ہیں اور اس کی سزا کے متعلق
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ
لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ-اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ
عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا(۳۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اس بات کے
پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک
کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے۔(پ 15، بنی اسرائیل، الآیۃ 36)
اس
آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نےفرمایا: اس سے مراد یہ ہے
کہ کسی پر وہ الزام نہ لگاؤ جو تم نہ جانتے ہو۔ (تفسیر مدارک، ج 1، صفحہ 714)اس
آیت میں جھوٹی گواہی دینے، جھوٹے الزامات لگانے اور اسی طرح کے دیگر جھوٹے اقوال
کی ممانعت کی گئی ہے۔
احادیث مبارکہ میں جھوٹی گواہی کی مذمت:
(1)ابو
داؤد و ابن ماجہ نے خریم بن فاتک اور امام احمد و ترمذی نے ایمن بن خریم رضی اللہ
عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صبح کی نماز پڑھ
کر قیام کیا اور فرمایا:جھوٹی گواہی شرک کے برابر کردی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت
فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ
اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: تو دور ہو
بتوں کی گندگی سے اوربچو جھوٹی بات سے ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی(شریک)کسی
کو نہ کرو۔ (سنن ابی داؤد، کتاب القضاء، باب فی شهادة الزور، 3/427، حدیث: 3599)
(2)ابن ماجہ نے عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما
سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جھوٹے گواہ
کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(سنن
ابن ماجہ، ابواب الأحکام، باب شہادة الزور، 3/123، حدیث: 2373)
(3)طبرانی
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا
کسی کا خون بہایا جائے اُس نے جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم كبير، حدیث: 11041، ج
11،صفحہ 172،173)
(4)بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر
کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم
میں ہے اور جو بغیر جانتے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے۔ وه الله عزوجل کی
ناخوشی میں ہے جب تک اُس سےجدا نہ ہو جائے۔ (السنن الکبری، للبیہقی، کتاب الوكالۃ،
باب اثم من خاصم۔۔۔ الخ، حدیث: 11444، ج 4،صفحہ 136)
(5)طبرانی نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو گواہی
کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے
جیسا جھوٹی گواہی دینے والا۔(معجم اوسط، حدیث 4197، ج 3، صفحہ 156)