ماں وہ ہستی ہے جس کی پیشانی پر نور، آنکھوں میں ٹھنڈک، الفاظ میں محبت، ہاتھوں میں شفقت اور پیروں تلے جنت ہے۔ ماں ایسا لفظ ہے جو دونوں ہونٹوں کے ملائے بغیر ادا نہیں کیا جا سکتا۔ لفظ ماں سنتے ہی دل و دماغ ایسے تر و تازہ ہو جاتے ہیں جیسے بارش بنجر زمین کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔ ماں کے بغیر گھر ہمیشہ ویران نظر آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ماں کو یہ درجہ عطا کیا کہ اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی۔

آئیے ماں کی شان و فرمانبرداری کے بارے میں چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں:

(1) جنّت ماں کے قدموں تلے ہے:حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:الجنت تحت اقدام الامھات یعنی جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔

(2) لوگوں میں سب سے زیادہ حُسنِ سلوک کا مستحق کون:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا لوگوں میں حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے ؟۔ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس شخص نے عرض کیا پھر كون ؟ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں وہ شخص نے عرض کیا پھر کون ؟ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں اس نے پھر عرض کیا پھر کون؟ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تمہارا باپ۔(بخاری کتاب الادب باب من رافق الناس بحسن الصحبة 4/123 الحديث 59)

(3) مشرکہ ماں سے حُسنِ سلوک کا حکم:حضرت اسماء بنت ابوبكر رضى اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں (مکہ سے) آئی ہے اور وہ مشرکہ ہے اور وہ دین اسلام سے بھی بیزار ہے کیا میں اُس سے حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب ج4 ص96 حدیث5978)

(4) ماں کے پیروں سے چمٹے رہو:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اپنی ماں کے پیروں سے چمٹے رہو کیوں کہ وہ جنت ہے۔ (کنز العمال ج14ص423)

(5) ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دینے کی فضیلت:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔ (کنز العمال ج16ص 462)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ماں کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔