پیارے اسلامی بھائیو ماں جنت کی ٹھنڈک ہے ماں دلوں کی راحت ہے ماں دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ ہے ماں کی خدمت اور ان کی قدر انتہائی ضروری ہے

(1) اچھے سلوک کا سب لوگوں میں سے زیا دہ مستحق کون ہےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صاحب رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے فرمایا تمہاری ماں پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے پوچھا پھر کون فرمایا تمہاری ماں اس نے پوچھا پھر کون فرمایا تمہارا باپ۔ (مسلم کتاب الادب ابن ماجہ کتاب الوصا یا)

(2) ماں کو کندھوں پر اٹھائے گرم پتھروں پر چھ میل ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہِ نبوی میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں،سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(المعجم الصغیر للطبرانی الجزءالاول ص92 حدیث725 )

(3)روزانہ جنت کی چوکھٹ کو چومنے فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:الجنت تحت اقدام الامھات جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔(مسند شھاب جلد1ص102 حدیث119)

(4)والدہ کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتے ہیں حدیث میں ہے جس نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ کو چوما۔ (در مختار جلد9ص707 دارالمعرفتہ البروت)

(5)جہنم کی آگ سے حجاب حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جس نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہو گا۔(شرح صحیح مسلم ج7ص45 )

اللہ پاک ہمیں والدہ کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔