اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے،ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی پاکیزہ نسبت عطا کی ہے؛ غرض ر شتے بناکر اللہ تعالی نے ان کے حقوق مقر ر فرمادیے ہیں، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری ہے، لیکن رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔

حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک شخص نےرسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: ’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! لوگوں میں میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نےعرض کی: ’’ پھر کون؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہاری ماں۔ ‘‘ اس نے عرض کی: ’’پھر کون؟‘‘ ارشادفرمایا: ’’تمہارا باپ۔ ‘‘اور ایک روایت میں یوں ہے: (اس شخص نے عرض کی)’’یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! لوگوں میں میرے اچھے سلوک کا زیادہ حق دار کون ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ، پھر تمہارا قریبی، پھر تمہارا قریبی۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:3 ، حدیث نمبر:316)

پیارے اسلامی بھائیو! والدین کے ساتھ حُسنِ سلوک کرنے والا لوگوں میں سب سے زیادہ نیک بخت ہے اور بُرا سلوک کرنے والا سب سے بڑا بدبخت ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ والدین کے ساتھ بُرا سلوک کرنے والے کے لئے دنیا و آخرت میں بربادی ہی بربادی ہے۔ والدہ کی اِطاعت، رضا اور عظمت و شان پر مشتمل تین فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مُلاحظہ کیجئے:

1 اللہ تعالی کی خوشی ماں باپ کی خوشی میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں ہے۔

2 جو کوئی نیک بخت لڑکا اپنے ماں باپ کو محبت کی نظر سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نظر پر حج مبرور کا ثواب لکھتا ہے۔

3 ماں باپ کے فرمانبردار کو مبارک ہو اللہ تعالیٰ اس کی عمر دراز کرے۔

ہر ایک کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہئے اور ان کی اِطاعت کرتے ہوئے،ان کا سونپا ہوا ہر جائز کام فوراً بجا لانا چاہئے۔ہاں اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اِطاعت نہ کی جائے کہ حدیثِ پاک میں ہے:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اِطاعت نہیں۔(مسلم، ص789،حدیث: 4765)

دعاہے کہ الله عزوجل ہمیں اپنے والدین کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور ان کے ہر حکم کو احاطۂ شریعت میں رہتے ہوئے تسلیم کرنے والا بنائے۔امین بجاہ النبی الامین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔