محمد مبین علی (درجۂ
ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! اولاد پر ماں باپ کا حق نہایت عظیم ہے اور ماں کا حق اس سے بھی اعظم قَالَ
الله تعالىٰ: ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے تاکید کی آدمی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ
نیک برتاؤ کی، اسے پیٹ میں رکھے رہی اس کی ماں تکلیف سے اور اسے جنا تکلیف سے اور
اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھٹنا 30 تیس مہینے ہیں (پارہ 26،سورۃ الاحقاف آیت،
18) اس آیت کریمہ میں رب العزت نے ماں باپ کے حق میں تاکید فرما کر ماں کو پھر خاص
الگ ذکر کیا اور ان سختیوں اور تکلیفوں کو بیان کیا جو ا سے حمل و ولادت اور دو
برس تک اپنے خون کا عطر پلانے میں پیش آئیں جن کے باعث اس کا حق بہت اشد و اعظم ہو
گیا۔ آئیں! والدہ کی فرمانبرداری پر کچھ احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
(1)ماں
کے قدموں تلے جنت
حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میں جہاد
فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں زندہ ہے ؟ میں نے کہا:
جی! آپ نے فرمایا اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔ (مجمع الزوائد، ج 8،
ص 138، مطبوعہ دار الکتب العربی بیروت)
(2)آگ
سے حجاب حضرت
ابن عباس سے روایت ہے کہ جس شخص نے اپنی ماں کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا وہ بوسہ
اس کے لئےجہنم کی آگ سے حجاب ہوگا۔ (کنز العمال، ج 16، ص 462، مطبوعہ موسسة
الرسالة بيروت )
(3)
حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا
کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں ؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟
فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر کون ہے؟ فرمایا: پھر تمہاری ماں! کہا پھر؟
فرمایا: پھر تمہارا باپ۔ (صحیح البخاری، حدیث 5971)
(4)احسان
کا بدلہحضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: میں جنت میں گیا، اس میں قرآن پڑھنے کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ کون
پڑھتا ہے؟ فرشتوں نے کہا: حارثہ بن نعمان ہیں۔ حضور نے فرمایا: یہی حال ہے احسان
کا، یہی حال ہے احسان کا، حارثہ اپنی ماں کے ساتھ بھلائی کرتے تھے ۔(شرح السنة،حديث
3312، 3313)
(5)
ماں کو راضی کیا تو زبان سے کلمہ جاری ہو گیا حضرت عبداللہ
بن اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جوان نزع میں تھا اسے کلمہ کی تلقین
کرتے تھے، نہ کہا جاتا تھا یہاں تک کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف
لے گئے اور فرمایا: کہہ لا الہ الا اللہ، عرض کی نہیں کہا جاتا معلوم ہوا کہ ماں
ناراض ہے، اسے راضی کیا تو کلمہ زبان سے نکلا۔(فتاوی رضویہ، جلد 24، ص 386)
الله عز وجل
ہمیں اپنے ماں باپ کا ادب و احترام کرنے اور ان کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔