محمد عاقب عطاری (درجۂ
سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ایک ڈاکٹر کا
بیان ہے کہ ایک شخص کو دل کا شدید دورہ پڑا بچنے کی امید نہ تھی اس کی ماں بچھونے
کے پاس بیٹھی دعا کر رہی تھی جو حاضر ین نے سنی، یا اللہ عز و جل میں اپنے بیٹے سے
راضی ہوں تو بھی راضی ہو جا ڈاکٹر ز علاج میں مشغول تھے اور محترمہ دعا میں لگی
ہوئی تھی جب آخری وقت آیا مریض نے بلند آواز سے کلمہ پڑھا ہونٹوں پر تبسم پھیل گیا
اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی۔ (نیکی کی دعوت ص432)
یقینا ماں کا
درجہ بہت بلند و بالا ہے۔ ان کی دعائیں اولاد کے حق میں مقبول ہوتی ہیں بس انہیں
خوش رکھئے خوب خدمت کر کے ان کی دعائیں لیجئے ان کی خوشی ایمان کی سلامتی اور ان
کی ناراضی ایمان کی بربادی کا باعث ہو سکتی ہے۔
دین اسلام میں
ماں کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے۔ اور دین اسلام میں ماں کی بے حرمتی سے بچنے کا
فرمایا ہے اور حضور علیہ السلام کے کثیر فرا مین بھی ماں کی احترام و عزت پر ہے جن
میں سےچند درج ذیل ہیں۔
(1)سب
سے زیادہ حسن احسان کی مستحق ماں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ
حسن صحبت (یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں (یعنی سب سے
زیادہ حق ماں کا ہے)، انہوں نے پوچھا پھر کون ؟ ارشاد فرمایا تمہاری ماں انہوں نے
پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس علیہ السلام نے پھر ماں کو بتایا۔( بخاری کتاب الادب ج 4
ص93 حدیث5971)
(2)
مشرکہ ماں کا بھی ادب و احترام: حضرت اسماء رضی اللہ عنا فرماتی ہیں جس
زمانہ میں قریش نے نبی کریم علیہ السلام سے معاہدہ کیا تھا میری ماں جو کہ مشرکہ
تھی میرے پاس آئی میں نے عرض کی یارسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری
ماں آئی ہے اور وہ اسلام کی طرف راغب ہے،یا وہ اسلام سے اعراض کیے ہوئے ہے کیا اس
کے ساتھ سلوک کروں ؟ ارشاد فرمایا اس کے ساتھ سلوک کرو۔ یعنی کافرہ ماں کے ساتھ
بھی اچھا سلوک کرو۔(بخاری کتاب الادب ج 4 ص 96 حدیث5978)
(3)
جہاد سے افضل ماں کی خدمت: حضرت طلحہ بن معاویہ سلمی رضی اللہ عنہ بیان
کرتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی یارسول اللہ
میں جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے میں نے
کہا جی آپ نے فرمایا: اس کے پیروں کے ساتھ چمٹے رہو وہیں جنت ہے۔(مجمع الزوائد ج 8
ص 138)
(4)
ماں کو کندھوں پر اٹھانے سے حقوق ادا ہوگا: ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے
بارگاہ رسالت میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ گوشت کا ٹکڑا اُن پر
ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں
کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں، سرکار نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں
شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے۔(معجم صغیر للطبرانی)
(5)
سب سے زیادہ نیکی ماں کے ساتھ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے
ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں ایک عورت آئی اور
کہنے لگی یارسول اللہ میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ
اس نے عرض کی پھر کس کے ساتھ ؟ آپ نے فرمایا۔ اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے
ساتھ ؟ آپ نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ اس نے کہا پھر کس کے ساتھ آپ نے ماں ہی
فرمایا۔(مجمع الزوائد ج 8 ص 139)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔