تمام تعریفیں  اللہ رب العزت کے لیے جس نے ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی بنایا اور کروڑوں درود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ پر جنہوں نے ہمیں دین اسلام کی روشنی سے آشنا کیا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قرآن وحدیث عالم انسانیت کیلئے سرچشمہ ہدایت ہے ۔ کیونکہ اس میں انسانی زندگی سے متعلقہ ہر پہلو کا واضح بیان موجود ہے ۔ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے مختلف مقامات پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی اور احادیث مبارکہ میں اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت مسلمہ کی تربیت فرمائی ۔ اور کسی بھی معاملے میں غیر کا محتاج نہیں چھوڑا ۔ چنانچہ ذیل میں چند ایسی احادیث بیان کی جاتی ہیں جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ۔ ملاحظہ کیجئے ۔

1 ۔ حلاوت ایمان : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1) الله عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تمام جہان سے زیادہ محبوب ہوں (2) جو بندے سے صرف الله پاک کی رضا چاہتے ہوئے محبت کرے (3) جو اسلام لانے کے بعد کفر میں لوٹ جانا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:8 )

2 ۔ امت مسلمہ کا شرف : حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہم کو دوسروں لوگوں پر تین چیزوں سے بزرگی دی گئی (1) ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح کی گئیں (2) ہمارے لیے ساری زمین مسجد بنادی گئی (3) اور جب پانی نہ پائیں تو اس کی مٹی پاک کرنے والی کردی گئی ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:526 )

3 ۔ مشک کے ٹیلے : حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے (1) وہ غلام جواللہ کا اور اپنے مولا کا حق اداکرتا رہے(2) وہ شخص جوکسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں (3) وہ شخص جو ہر دن رات پانچ نمازوں کی اذان دے ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:666 )

دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر صدق نیت کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا شرف بھی عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ۔


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے مختلف مواقع پر اپنی امت کی تربیت فرمائی مگر تربیت فرمانے کا انداز مختلف تھا کبھی تو آپ کوئی آیت قرآنی سے  تربیت فرماتے ہیں تو کبھی سابقہ قوموں کے واقعات کو ذکر کر دیتے اسی طرح آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے تین چیزوں کی مثال دے کر بھی تربیت فرمائی ہے چنانچہ آپ بھی پانچ ایسی احادیث پڑھیں کہ جس میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے

(1)ایمان کی لذت پانے کا سبب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا، 1اللہ و رسول تمام ماسواء سے زیادہ پیارے ہوں 2جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے 3جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نےاس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا (کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1, حدیث نمبر :8)

(2)ڈبل ثواب ملنے کے اسباب: روایت ہے ابو موسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرما یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پر بھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ۲ غلام مملوک جب اللہ کا حق بھی ادا کرے اور اپنے مولاؤں کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سے صحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دو ہرا ثواب ہے (كتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر:11)

(3)ایمان کی مٹھاس پانے کا سبب :حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا { 1 } جس کو الله ورسول ان دونوں کے ماسوا ( سارے جہان ) سے زیادہ محبوب ہوں {۲} اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو { ۳} اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی برا جانے جتنا آگ میں جھونک دیئے جانے کو بُراجانتا ہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں حدیث نمبر : 11 )

(4)مسلمان کے خون کی حرمت: حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی الله علیه واله وسلّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے :(1) شادی شدہ زانی، (2)... جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3) ... اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا۔(کتاب : شرح اربعین نوویه (اردو)، حدیث نمبر : 14, مسلمان کے خون کی حرمت)

(5)نجات دلانے اور ہلاکت میں ڈالنے والی اشیاء:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں ) نجات دلانے والی اور تین ( خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {۲} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {۲} بخیلی کی اطاعت کرنا {۳} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور

یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ (کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر : 8)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


آج کل بچے والدین کی خدمت کرنے کو خود پر بوجھ سمجھتے ہیں ان کے بارے میں حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے

ناک خاک آلود ہو پھر فرمایا ناک خاک آلود ہو پھر تیسری مرتبہ فرمایا ناک خاک آلود ہو اس شخص کی جس نے بڑھاپے میں اپنے والدین میں سے ایک کو یا دونوں کو پایا اور پھر ان (دونوں کی یا ان میں سے کسی ایک) کی خدمت کر کے جنت میں نہیں گیا. (حوالہ:-صحیح مسلم، کتاب البر وصلہ، باب رغم انف من ادراک اباویه او احدھا )

مختصر وضاحت: ناک خاک آلود ہونا یہ کنایہ ہے ذلت سے گویا اس کی ناک مٹی میں مل گئی اس میں ایسے بدنصیب کے لیے بد دعا ہے یا اس انجامِ بد کی اس کو خبر دی گئی ہے جو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرکے اور ان کی خدمت کر کے اپنے رب کو راضی نہیں کر پاتا والدین کی خدمت تو ہر عمر میں ہی ضروری ہوتی ہے وہ جوان ہو تب بھی وہ برے ہوں تب بھی لیکن حدیث میں بڑھاپے کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ بڑھاپے میں والدین کو زیادہ خدمت کی ضرورت ہوتی ہے احتیاج اور ضعف کے اس دور میں انہیں حالات کے رحم اور کرم پر چھوڑ دینا سنگ دلانا جرم اور چند در چند قبیح فعل ہے اور وہ اپنی اس حرکت کی وجہ سے جنت سے محروم رہ سکتا ہے اس لیے اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے سچے دل سے اور جو ان سے بڑھاپے میں جا کر تنگ آجاتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ان کو ہدایت عطا فرمائے آمین

اللہ رب العزت کا کروڑ ہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان پیدا کیا اور پھر اپنے پیارے محبوب امام الانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت سے پیدا فرمایا اور کرم بالائے کرم یہ ہے کہ مسلک حق اہل سنت و جماعت سے منسلک کیا مجھ ناچیز کو اور میرے اساتذہ کرام کا شکریہ جنہوں نے میری تربیت فرمائی اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ عالیہ میں قبول و منظور فرمائے اور اس کو امت حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے نافع اور میرے لیے شافع بنائے امین بجاہ نبی الکریم


(تربیت کے عمل سے انسانی زندگی کی رفعت اور عظمت وابستہ ہے۔ ایک عمدہ اور اعلیٰ ترین تربیت کے اثرات انسان کی شخصیت میں بہت اثر انداز ہوتے ہیں  انسان کی عمدہ تربیت کردی جائے تو معاشرے میں اس کی قدرو قیمت اور فضیلت و اہمیت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ تربیت کا آغاز بہترین پرورش اور عمدہ آدابِ حیات سکھانے سے شروع ہوتا ہے ۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائیں گی جس میں تین چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔)

1)تین وجہ سے خون حلال : حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ،1/3، حدیث:878۶ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص710، حدیث:385)

2)تین ہلاک اور نجات دینے والی خصلتیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33)

3)میت کے پیچھے جانے والی چیزیں: سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

4)منافق کی علامت :حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرےاور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘


آج کل ہمارے معاشرے میں تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے ہم اپنے بچوں کی تربیت نہیں کرتے تو پھر وہ بڑے ہو کر ماں باپ کے نافرمان بن جاتے ہیں اسی وجہ سے ہمارے گھروں میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑائی ہو جاتی ہے جس کی مین وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت نہیں کرتے اگر ہم چھوٹی عمر سے ہی ان کے سامنے نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے کیے ہوئے افعال کریں گے ان کو قرآن و سنت کا درس دیں گے یا نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیارے فرمان ان کو سنائیں گے تو اللہ کی توفیق سے وہ بڑے ہو کر فرمانبردار بنیں گے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ہماری بہت ہی احسن طریقے اور مشفقانہ انداز سے تربیت فرمائی ہے اگر ہم نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلیں گے اور ان کو اپنے گھروں میں رائج کریں گے تو کوئی بھی مسائل پیش نہیں آئیں گے اللہ کی توفیق سے اور جو چیزیں ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو پسند تھی ہمیں ان کو اپنانا چاہیے اور جو چیزیں ناپسند تھی ان سے بچنا چاہیے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آئیے اسی ضمن میں پیارے آقا کے فرامین سنیے اور جھومیے.

حدیث نمبر 1: حضور نبی پاک صاحب لولاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے تمہاری دنیا میں سے مجھے تین چیزیں محبوب ہیں نمبر ایک خوشبو نمبر دو عورتیں نمبر تین میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز بنائی گئی۔ ( بحوالہ سنن نسائی کتاب عشرۃ النساء حدیث نمبر 3391)

حدیث نمبر 1: انسان کے تین قسم کے دوست ہیں شہنشاہ خوش خصال پیکر حسن و جمال رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانے عالی شان ہے انسان کے دوست تین قسم کے ہیں ایک موت تک اس کا ساتھ دیتا ہے دوسرا قبر تک اور تیسرا محشر تک ساتھ دیتا ہے انسان کی موت تک ساتھ دینے والا اس کا مال ہے قبر تک ساتھ دینے والے اس کے گھر والے ہیں اور محشر تک ساتھ دینے والا اس کا عمل ہے۔ ( صحیح البخاری کتاب الرقاق حدیث نمبر 6514 )

حدیث نمبر 3: ہلاکت میں ڈالنے والی تین باتیں: سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ سلطان باقرینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحت نشان ہے تین باتیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں نمبر ایک بخل جس کی پیروی کی جائے نمبر دو خواہش جس کی اتباع کی جائے نمبر تین آدمی کا اپنے نفس پر اترانا ۔ ( المعجم الاوسط حدیث نمبر 5452 )

حدیث نمبر 4:اس شخص کے لیے بشارت ہے: حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا نمبر ایک اس شخص کے لیے بشارت ہے جو اپنی زبان کی حفاظت کرتا ہے نمبر دو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جو اپنے گھر میں رہنے کی کوشش کرتا ہے نمبر تین اس شخص کے لیے بشارت ہے جو اپنی خطاؤں پر ندامت کا اظہار کرتا ہے ۔( تنبیہ الغافلین حصہ اول صفحہ نمبر 286 مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ )


اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلم بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ علیہ الصلوٰۃ  والسلام کی دیگر صفات جس طرح بے مثل و بے مثال ہیں اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اندازِ تعلیم و تربیت بھی بے شمار خوبیوں کا جامع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرماتے ہوئے مختلف انداز اختیار فرمایا کرتے جن میں سے ایک جامع انداز چیزوں کی تعداد بیان کر کے سمجھانا بھی ہے۔اس میں طویل بیان کی بجائے چند پوائنٹس بیان کر کے اپنا مقصد بیان کر دیا جاتا ہے جس سے سننے والوں کے لیے اسے یاد رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔یہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تین چیزوں کے بیان سے تربیت فرمانے سے متعلق چند روایات پیش کی جا رہی ہیں:

حلاوتِ ایمان پانے کے لیے تین کام:ایمان کی لذت و حلاوت نصیب ہو جانا بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کے حصول کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین چیزیں ارشاد فرمائیں:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تین خصلتیں ایسی ہیں جس میں ہوں گی وہ ان کے سبب ایمان کی حلاوت پالے گا: (۱)جس کے نزدیک اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں(۲)جو کسی بندے سے محبت کرے اور اس کی محبت صرف اللہ عزوجل کے لئے ہو اور (۳)وہ جو کفر میں لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔(صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب حلاوۃالایمان،الحدیث16،ج1،ص17)

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث شریف کی شرح میں لکھتے ہیں:جیسےجسمانی غذاؤں میں مختلف لذتیں ہیں،ایسے ہی روحانی غذاؤں،ایمان و اعمال میں بھی مختلف مزے ہیں،اور جیسے ان غذاؤں کی لذتیں وہی محسوس کرسکتا ہےجس کے حواس ظاہری درست ہوں،ایسے ہی ان ایمانی غذاؤں کی لذتیں وہ ہی محسوس کرسکتا ہے جس کی روح درست ہو اور جیسے ظاہری حواس درست کرنے کی مختلف دوائیں ہیں،ایسے ہی ان حواس کے درست کرنے والی روحانی دوائیں ہیں۔اس حدیث میں ان ہی دواؤں کا ذکر ہے۔حضور جسمانی و روحانی حکیم مطلق ہیں۔جو ایمان کی حلاوت پالیتا ہے وہ بڑی بڑی مشقتیں خوشی سے جھیل لیتا ہے۔جاڑوں کی نماز،جہاد خنداں پیشانی سے ادا کرتا ہے،کربلا کا میدان اس حدیث کی زندہ جاوید تفسیر ہے،یہ لذت ہی ہر مشکل کو آسان کردیتی ہے،اسی سے رضا بالقضاء نصیب ہوتی ہے۔

” اس کی محبت صرف اللہ عزوجل کے لئے ہو “کے تحت لکھتے ہیں:یعنی بندوں سےمحض اس لیےمحبت کرے کہ رب راضی ہوجاوے،دنیاوی غرض اس میں شامل نہ ہو۔استاذ،شیخ،حتی کہ ماں باپ اولاد سے اس لئے محبت کرے کہ رضائے الٰہی کا ذریعہ ہیں اور سنت اسلام۔یہ محبت دائمی ہے،دنیاوی محبتیں جلد ٹوٹ جانے والی ہیں۔رب فرماتا ہے:"اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیۡنَ "۔(مرآۃ المناجیح ، ج1،ص30،ضیاءالقرآن پبلیکیشنز)

جنت میں داخلہ دلانے والے تین کام:ہر مسلمان چاہتا ہے کہ اسے جنت میں ابتداءً ہی داخلہ نصیب ہو جائے،آئے دیکھتے ہیں کہ اس حوالے سے کون سے تین کام ارشاد فرمائے گئے ہیں:نبی مکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا، ''تین خصلتیں جس میں ہوں گی اللہ عزوجل اس پر اپنی رحمت فرمائے گا اور اسے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا (۱)کمزور پر نرمی کرنا (۲)والدین کے ساتھ شفقت (۳)مملوک(غلاموں/جانوروں )کے ساتھ احسان۔ (ترمذی ،کتا ب صفۃ القیامۃ، رقم 2494 ،ص 561)

”اسے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا “ کے تحت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:شروع سے ہی بغیر سزا دیئے،ورنہ ہر مؤمن خواہ کتنا ہی گنہگار ہو آخر جنت میں ضرور جائے گا۔مزید فرماتے ہیں: کمزور خواہ جسمانی حیثیت سے کمزور ہو یا مالی حیثیت سے یا عقل سے کمزور جیسے بچے اور دیوانے بے وقوف ان پر مہربانی کرو، یوں ہی ماں باپ کی خدمت بھی کرو اور ان کی ناراضی سے خوف بھی۔ شفقت شفق سے بنا بمعنی خوف و ڈر،شفقت اور محبت یا مہربانی کو کہتے ہیں جس میں ڈر بھی ہو،مملوک میں لونڈی غلام جانور وغیرہ سب داخل ہیں یہ الفاظ بہت ہی جامع ہیں،احسان سے مراد حقوق سے زیادہ ان پر مہربانی کرنا۔ (مرآۃ المناجیح ، ج5،ص169،ضیاءالقرآن پبلیکیشنز)

حِلم (بُردباری)،تقو یٰ اورحسنِ اخلاق ضروری ہیں:رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس آدمی میں تین خصلتیں نہ ہوں وہ مجھ سے نہیں اوراللہ پاک کاایسے آدمی سے کوئی تعلق نہیں،عرض کی گئی :وہ کیا خصلتیں ہیں؟ارشاد فرمایا:(۱) ایسا حِلم جس کے ذریعے جاہل کی جہالت کو دور کیاجائے(۲) حسنِ اخلاق جس کے ذریعے لوگوں میں اچھے طریقے سے زندگی بسر کی جائے(۳) ایسا تقویٰ جو آدمی کو گناہوں سے بچائے ۔ (المعجم الأوسط،3/ 362،حدیث:4848)

پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا حِلم (بُردباری)،تقو یٰ اورحسنِ اخلاق اللہ تبارک وتعالیٰ اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پسندیدہ عادتیں ہیں، ہمیں ان کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے ، ہمارے مَدَنی آقاصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں اس کی دعا مانگنا بھی سکھائی ہے چنانچہ

حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بارگاہ الٰہی میں دعاکرتے ہوئے عرض کی:اَللّٰھُمَّ اَغْنِنِیْ بِالْعِلْمِ وَزَیِّنِّیْ بِالْحِلْمِ وَاَکْرِمْنِیْ بِالتَّقْوٰی وَجَمِّلْنِیْ بِالْعَافِیَۃِ ترجمہ:اے اللہ پاک!مجھے علم کے ساتھ غنا،بُردبادی کے ساتھ زینت ،تقوی کے ساتھ عزت اور عافیت کے ساتھ زینت عطا فرما۔(کنز العمال،کتاب الاذکار، قسم الاقوال،۱/۸۱،جزء:۲،حدیث:۳۶۶۰)

صلہ رحمی اور معاف کر دینے کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ،رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :تین باتیں جس شخص میں ہوں گی اللہ پاک (قیامت کے دن) اُس کا حساب بَہُت آسان طریقے سے لے گا اور اُس کو اپنی رَحمت سے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔ صحابہ کرام عَلَیہِمُ الرِّضْوان نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! وہ کون سی باتیں ہیں ؟فرمایا: {۱}جو تمہیں محروم کرے تم اُسے عطا کر واور{۲} جو تم سے قَطْعِ تعلُّق کرے(یعنی تعلُّق توڑے) تم اُس سے مِلاپ کرو (تعلق جوڑو)اور {۳} جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کومُعاف کردو۔ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی ج4ص18حدیث 5064دارالفکربیروت)

منافق کی علامات:

جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا اور امانت میں خیانت کرنا ایسی بری عادات ہیں کہ ایسی عادات والے کو منافق فرمایا گیا ہے، چنانچہ پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کاارشادِ پاک ہے : تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں ہوں گی وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز،رو زہ کا پابند ہی ہو: (۱)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(۲)جب وہ وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (۳)جب امانت اس کے سپر د کی جائے تو خیانت کرے ۔ (صحیح مسلم،کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق ،رقم 59، ص 50)


رسول پاک صاحب لولاک سیاح افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نےکئی مواقوں،کئی چیزوں پر اپنے پیارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی تربیت فرمائی ھے :مثلاً،کبھی کسی قول کے ذریعے،کبھی کسی فعل کے ذریعے،کبھی تو ایسا بھی ھوا کہ،نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کام کو خود کر کے اپنے پیارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی تربیت فرمائی۔بہرحال میں آپ کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 3 چیزیں بیان فرما کےسب مسلمانوں کی تربیت فرمائی

مسند امام احمد جلد 7 - باب: حضرت ابوکبشہ انماری (رضی اللہ عنہ) کی حدیثیں، حدیث نمبر: 1133:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ سَعِيدٍ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ فَأَمَّا الثَّلَاثُ الَّذِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ فَإِنَّهُ مَا نَقَّصَ مَالَ عَبْدٍ صَدَقَةٌ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ بِمَظْلَمَةٍ فَيَصْبِرُ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ لَهُ بَابَ فَقْرٍ وَأَمَّا الَّذِي أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ فَإِنَّهُ قَالَ إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نَفَرٍ عَبْدٌ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا وَعِلْمًا فَهُوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَيَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَيَعْلَمُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ حَقَّهُ قَالَ فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ قَالَ وَعَبْدٌ رَزَقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِلْمًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا قَالَ فَهُوَ يَقُولُ لَوْ كَانَ لِي مَالٌ عَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ قَالَ فَأَجْرُهُمَا سَوَاءٌ قَالَ وَعَبْدٌ رَزَقَهُ اللَّهُ مَالًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ عِلْمًا فَهُوَ يَخْبِطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَلَا يَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقَّهُ فَهَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ قَالَ وَعَبْدٌ لَمْ يَرْزُقْهُ اللَّهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا فَهُوَ يَقُولُ لَوْ كَانَ لِي مَالٌ لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ قَالَ هِيَ نِيَّتُهُ فَوِزْرُهُمَا فِيهِ سَوَاءٌ

حضرت ابو کبشہ انماری (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں اور ایک حدیث ہے جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، سو اسے یاد رکھو، وہ تین چیزیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں وہ یہ ہیں کہ صدقہ کی وجہ سے کسی انسان کا مال کم نہیں ہوتا جس شخص پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں مزید اضافہ کر دے گا اور جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس پر فقروفاقہ کا دروازہ کھول دیتا ہے اور وہ حدیث جو میں تم سے بیان کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ دنیا چار قسم کے آدمیوں کی ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہو، وہ اپنے علم پر عمل کرتا ہو اورمال كو اس کے حقوق میں خرچ کرتا ہو، اس کا درجہ سب سے اونچا ہے، دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے علم عطا فرمایا ہو لیکن مال نہ دیا ہو اور وہ کہتا ہو کہ اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی اس شخص کی طرح اپنے علم پر عمل کرتا، یہ دونوں اجروثواب میں برابر ہیں۔ تیسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے تو نوازا ہو لیکن علم نہ دیا ہو، وہ بدحواسی میں اسے ناحق مقام پر خرچ کرتا رہےنہ اپنے رب سے ڈرے، نہ صلہ رحمی کرے اور نہ اللہ کا حق پہچانے اس کا درجہ سب سے بدترین ہے اور چوتھا وہ آدمی جسے اللہ نے نہ مال سے نوازا ہو اور نہ ہی علم سے اور وہ یہ کہتا ہو کہ گر میرے پاس بھی اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی اسے اس شخص کی طرح کے کاموں میں خرچ کرتا، یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں۔( مسند امام احمد ،باب :حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ کی حدیثیں ،حدیث نمبر :1133،صفحہ نمبر 3)

مذکورہ حدیث پاک کا سبب بیان کرتے ہوے 'حافظ الحدیث امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،اپنی کتاب (اسباب ورود الحدیث یا اللمع فی اسباب الحدیث ،متوفی911ھ)میں فرماتےہیں۔آپ نے مسند امام احمد سےنقل کیا ھے۔کہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو گالی دی معاذاللہ اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم(بھی وہیں)تشریف فرما تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تعجب سے مسکراتے رہے۔جب اس نے زیادہ گالیاں معاذاللہ دینا شروع کر دیں تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس کی بعض باتوں کا جواب دیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناگوار گزرا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر چلے گئے۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملے۔عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!وہ مجھے گالیاں دے رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں تشریف فرما رہے جب میں نےاس کو جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناپسند فرمایا اور وہاں سے کھڑے ہو گئے ۔(اس میں کیا حکمت تھی؟)ارشاد فرمایاصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:اےابو بکر!تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا ۔جوتیری طرف سے جواب دے رہا تھا ۔جب تو نے جواب دینا چاہا تو شیطان (درمیان میں) آ گیا۔میں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیطان کے ہوتے ہوئے بیٹھنا پسند نہیں کرتا۔پھر ارشاد فرمایا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: اے ابو بکر ! 3 چیزیں حق ہیں ۔

1۔ بندے پر جب ظلم ہو اور وہ اللہ پاک کی رضا کے لئےصبر کر کے خاموش رہےتو اللہ پاک مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو عزت عطا کرتا ہے۔

2۔ اور جب بندہ مال اس لیے کماتا ہےکہ صلہ رحمی کرے گا تو اللہ پاک اس کے مال میں اضافہ فرماتا ہے۔

3۔ جب بندہ سوال اس لیے کرتا ہےکہ اس کا حال بڑھے تو اللہ پاک اس کے مال میں کمی کرنے میں اضافہ فرماتا ہے۔( مسندامام احمد (مطبوعہ، ،جلد 7صفحہ نمبر436، مع اسباب الحدیث (مکتبہ اعلی حضرت))

حضرت علامہ مولانا عبد المصطفی شاھد محمود مدنی مدظلہ العالی نےمذکورہ کتاب امام جلال الدین رحمۃ اللہ علیہ کی شرح بیان کی ہےآپ مذکورہ حدیث پاک کی شرح بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس حدیث پاک میں سوال کرنے سے ممانعت وارد ہوئی ہےاور سوال کرنے کے متعلق بیان فرماتے ہیں : کسی سے سوال کرنے کی چار قسمیں بنتی ہیں: حاشیہ بخاری شریف جلد 1 صفحہ نمبر 199، پر درج ذیل ہیں۔

1۔حرام: سوال کرنا اس بندے کے لیے حرام ہےجس کے پاس اتنا مال ہو کہ غنی ہو۔

2۔مکروہ: اس شخص کے لیے سوال کرنا مکروہ ہےجس کے پاس گزر بسر کے لیے مال ہو۔

3۔مباح:اس شخص کے لیے سوال کرنا جائز ہےجو مال نہ رکھتا ہو اور حاجت کے لیے مانگے۔

4۔واجب:جس کے پاس کھانے پینے کو کوئی چیز نہ ہو یا کوئی ایسی ضرورت لاحق ہو کہ مال نہ ہونے کی وجہ سے وہ ہلاک ہو جائےتو جان بچانے کے لئے اسے سوال کرنا واجب ہے۔( حاشیہ بخاری جلد 1صفحہ 199 ،مطبوعہ،قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی)

اور اسی طرح صبر کرنے پر بھی بشارت سنائی گئی اورصبر کرنے کے بہت ہی فوائد ہیں اور صبر کرنے پر بے حساب اجر ملتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ پاک اپنے پیارے کلام پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ (پارہ 23 سورۃ الزمر آیت نمبر 10) ترجمۂ کنز الایمان :صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔

اللہ پاک ہم سب کومذکورہ حدیث پاک پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


اللہ رب العالمین نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا انہی میں سے ہمارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم بھی ہیں جن کو اللہ رب العالمین نے کئی کمالات و معجزات سے نوازا جن میں سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا ایک وصف "معلم" ہونا بھی ہے خود نبی پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے (انمابعثت معلما) ترجمہ "میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں"(ابنِ ماجہ ، 1 / 150 ، حدیث : 229) معلم کا کام چونکہ تعلیم و تربیت دینا ہوتا ہے اسی لیے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے یہ کام اتنے احسن انداز سے فرمایا کہ اس جیسی دنیا میں مثال نہیں ملتی چونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمانا کئی طرح سے تھا قولا، فعلا اور کبھی مخاطب سے سوال کر کے اور بھی طریقوں سے صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی۔ یہاں اسی مناسبت سے ایسی احادیث پیش کی جارہی ہیں کہ  جن میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے تین چیزوں کے بیان  سے صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی

1)( ایمان کی لذت) وَعَنْہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) ترجمہ: روایت ہے اُنہی سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا  الله  و رسول تمام ماسواء سےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف  الله  کے لیے محبت کرے  جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔   (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:8)

3)(منافق کی تین علامات) عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اٰيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ اِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ وَاِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ. ’’وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَ اِنْ صَامَ وَصَلَّی وَزَعَمَ اَنَّہُ مُسْلِمٌ‘‘.ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرےاور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘ایک روایت میں ہے : اگرچہ وہ روزے رکھے ، نماز پڑھےاور اپنے آپ کو مسلمان گمان کرے۔   (کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:3 , حدیث نمبر:199)

4)(میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں)عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُترجمہ: حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ،  گھر والے ،   مال اور اس کاعمل،  پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا  عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:2 , حدیث نمبر:104)

5)(تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ) عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ:يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ، وَالْجِنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ ترجمہ: روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ نمازجب آجائے اورجنازہ جب تیارہوجائے اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:605)

6)(تین شخص مشک کے ٹیلوں پر)وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ عَلٰى كُثْبَانِ الْمِسْكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: عَبَدٌ أَدّٰى حَقَّ اللّٰهِ وَحَقَّ مَوْلَاهُ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهٖ رَاضُوْنَ، وَرَجُلٌ يُنَادِيْ بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ

ترجمہ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پرہونگے ایک وہ غلام جواللہ کا حق اوراپنے مولا کا حق اداکرتا رہے اور ایک وہ شخص جوکسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں اورایک وہ شخص جو ہردن رات پانچ نمازوں کی اذان دے ۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:666)


تربیت، انسانی اخلاق کو سنوارنے والی چیز ھے جس کی وجه سے انسان دوسروں کی نظروں میں معزز بن جاتا ھے۔

تربیت کا درست وقت: ویسے تو تربیت کا تعلق کسی خاص وقت سےنہیں ھوتا، لیکن خاص طور پر بچے کی تربیت بہت اھم ھوتی ھے کیونکہ بچے کا ذھن کورے کاغذ کی طرح ھوتا ھے اس پر جو بھی لکھا جائے وہ پتھر پرلکیر کا کام دیتا ھے، یعنی ابتداء ھی جو بات اس کے دل ودماغ میں ڈال دی جائے وہ مضبوط ومستحکم ھوجاتی ھے۔لہٰذا والدین کوچاھیے کہ وہ بچپن ھی سے اولاد کی تربیت پر بھر پور توجہ دیں اب آتے ھیں حضور علیه السلام کی سیرت طیبه کی طرف رسول الله صلی الله علیه وسلم بہت ھی احسن اور پیارے انداز میں تربیت فرماتے آپ کے مبارک انداز سے نور کی ایسی شعائیں جھلکتی تھیں که لوگ عش عش کر اٹھتے گویا انکے کے لئے مشعل راہ ھے آپ کی امت کیسے اندھیروں میں بھٹک رھی تھی اور آپ نے کتنے پیارے انداز میں اپنی امت کی تربیت فرما کر ان کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالا گویا آپ کے مبارک انداز تربیت سے نا صرف آپ کی دکھیاری امت بلکه کثیر تعداد میں دشمنان اسلام کفار بھی راہ راست پر ھولئے جو اپنے جھوٹے خداؤں کو چھوڑ کر حقیقی خالق ومالک اور اسکے رسول الله صلی الله علیه وسلم پر ایمان لے آئے آپ کے مبارک انداز تربیت پر اپنے تو اپنے بیگانے بھی عش عش کر اٹھے اب آئیں اس طرف که رسول الله کس طرح تین چیزوں سے تربیت فرماتے

تین خصلتوں والا ایمان کی لذت پالے گا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا که جس میں تین خصلتیں ھوں وہ ایمان کی لذت پالے گا ۔

1 الله اور اسکا رسول تمام ماسواء سےزیادہ پیارے ھوں

2 جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے

3 کفر میں لوٹ جانا جب که رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:8)

تین قسم کے لوگوں کے لئے دگنا ثواب :روایت ھے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ھیں که فرمایا رسول الله صلی الله علیه وسلم نے تین شخص وہ ھیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ھے ۔

1 وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی الله علیه وسلم پر بھی

2 غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی

3 اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوھرا ثواب ھے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:11)

تین ایسی خصلتیں جو نجات دلاتی ھیں اور تین ایسی خصلتیں جو ھلاکت میں ڈالتی ھیں: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنه راوی ھیں که رسول الله نے فرمایا که تین خصلتیں نجات دلانے والی اور تین خصلتیں ھلاکت میں ڈالنے والی ھیں نجات دلانے والی خصلتیں یه هیں

1۔ظاھر و باطن میں الله سے ڈرنا

2۔خوشی و ناراضگی میں حق بولنا

3۔ مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا

اور ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں یه ھیں: 1۔نفسانی خواھشوں کی پیروی کرنا 2۔بخیلی کی اطاعت کرنا 3۔اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یه ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ھے۔(منتخب حدیثیں جلد:1 حدیث نمبر:33)

تین اعلی چیزوں میں دیر نہ کرو: حضرت علی رضی الله عنه سے مروی ھے که فرمایا نبی صلی الله علیه وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نه لگاؤ۔1۔ نمازجب آجائے۔2۔اورجنازہ جب تیارھوجائے ۔3۔اور لڑکی جب اس کا ھم قوم مل جائے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:605)

بیان کردہ احادیث کو مد نظر رکھتے ھوئے غور و فکر کریں کے پیارے آقا کریم نے کتنے پیارے انداز میں اپنی امت کی تربیت فرمائی کسطرح تین خصلتوں والا ایمان کی لذت پا لیتا ھے فلاں تین قسم کے لوگ دگنا ثواب پاتے ھیں تین کام ھلاکت میں ڈالتے اور تین کام نجات دلاتے ھیں تین چیزوں میں دیر نا کرنا یه ھے ھمارے پیارے آقا کریم کا انداز تربیت فرمانا ھمارے لئے مشعل راہ ھیں ھمیں بھی اپنے اندر شوق و جذبه پیدا کرنا چاھئے تاکه ھمارا شمار بھی الله کے ھاں مقبول بندوں میں ھو تاکه ھماری آخرت سنور جائے آخرت سنورنے کے ساتھ دنیا خود بخود سنور جاتی ھے جو دنیا کے پیچھے لگ جاتا ھے وہ آخرت کو بھول جاتا ھے گویا دنیا ھی اس کے لئے سب کچھ ھے جبکه دنیا ایک دھوکه ھے جو فنا ھونے والی ھے اور انسان اتنا بے وقوف ھے که آخرت کو بھول کر پھر بھی دنیا کے پیچھے ھے جبکه حقیقت آشکار ھے اور یه پھر بھی دھوکے میں ھے آخرت میں نه دنیا کام آئے گی نه دنیا والے بلکه ایک ھی چیز کام آئے گی وہ ھے الله و رسول کی اطاعت ھمیں اپنے اندر جھانکنا چاھئے که کیا ھم ایسے کام تو نہیں کر رھے جو الله و رسول کی ناراضگی کا سبب بنے اور ھماری آخرت خسارے میں ھو

الله سے دعا ھے که ھمیں حضور علیه السلام کی سچی پکی محبت نصیب فرمائے انکی سیرت طیبه پر عمل پیرا ھونے کی توفیق دے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی الله علیه وسلم


قارئین کرام ۔اللہ پاک  کے نبی ، نبی مکرم ، شفیع معظم ، نور مجسم ،مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم کو کئی خصوصیات سے نوازا ۔ان ہی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ,,من جانب اللہ جوامع الکلم ،، ہے۔پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے۔ بعثت جوامع الکلم۔ کہ مجھے جامع کلام عطا کیا گیا۔(صحیح بخاری ، حدیث نمبر:2977)

قارئین کرام ، اسی واسطے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے الفاظ مختصر مگر مفھوم وسیع ، عریض اور طویل ہوتا ہے۔ ایک ایک جملہ وسیع موضوع بن سکتا ہے۔تو آپ کے سامنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ ارشادات پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ جن میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم ثلاث، ثلاثہ ( تین چیزیں) کے ذریعے اپنی امت کی اصلاح و تربیت فرمائی ۔ جن میں ہر ایک پر عمل کر کے اپنی زندگی کو دنیا و آخرت میں فلاح و کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔

01۔ { ایمان کی مٹھاس پانے (حاصل) کرنے والے تین لوگ}وَعَنْ أَنَسٍ قالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ ۔ترجمہ۔حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ۔ پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا ۔ (01) الله و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں (02) جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے (03) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔{صحيح البخاري،كِتَاب الْإِيمَان ،باب حَلاَوَةِ الإِيمَانِ، حدیث ، 16}

02۔ { منافق کی تین نشانیاں} عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ۔ترجمہ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ وسلم روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، منافق کی تین علامتیں ہیں۔ (10) جب بات کرے جھوٹ بولے، (02) اور جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے(03) اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ {صحیح بخاری ، حدیث نمبر: 33 ،کتاب الایمان ، باب علامۃ المنافق،}

03۔ { اپنی اولاد کو تین خصلتوں کی تربیت کرو }نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( ادبوا اولادکم علی ثلاث خصال: حب نبیکم و حب اھل بیتہ و قراۃ القرآن)) یعنی اپنی اولاد کو تین خصلتیں سکھاؤ (01) اپنے نبی کی محبت (02) نبی پاک کے اہل بیت کی محبت (03) اور قرآن کی قراءت ۔ { الجامع الصغیر مع التیسیر ، ج،1،ص،53}

04۔ { تین لوگوں کا خون(قتل) حلال ہے}عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ ر سُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ۔ترجمہ ۔حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ {بخاری، كتاب الديات،ج،4،ص،361، حدیث 6878،مسلم، کتاب القسامة، ص710، حدیث:4375}

شرحِ حدیث ۔یاد رکھئے! اسلام میں انسانی جان کی بے پناہ حرمت ہے اور کسی انسان کو قتل کرنا شدید کبیرہ گناہ ہے اور اس کی محدود صورتوں کے علاوہ کسی بھی طرح اجازت نہیں۔ (صراط الجنان،ج،5،ص،458)

قصاص میں قتل کرنا یعنی قتل کے بدلے قتل اور یہ بھی قاضی کے فیصلے کے بعد ہے ، یہ نہیں کہ بغیر قاضی کے فیصلے کے خود ہی قصاص لیتے پھریں ، اس کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں ۔ پھر قصاص میں قتل کی اجازت کے ساتھ اس کی بھی حدود و قُیود بیان فرمائی ہیں کہ قصاص میں قتل کرنے میں بھی مقتول کا وارث حد سے نہ بڑھے جیسے زمانَۂ جاہلیت میں ایک مقتول کے عِوض میں کئی کئی لوگوں کو قتل کردیا جاتا تو فرمایا گیا کہ صرف قاتل سے قصاص لیا جائے گا ، کسی اور سے نہیں۔ نیز قصاص لینے کا حق ولی کو ہے اور ولی میں وہی ترتیب ہے جو رشتے داروں کی ایک خاص قسم میں ہے اور جس کا ولی نہ ہو اس کا ولی سلطان ہے۔ پھر یہ کہ قصاص حَقُّ العبد ہے، اگر ولی چاہے تو معاف کردے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اسلام میں انسانی جان کی کس قدر حرمت بیان کی گئی ہے اور آج ہمارے معاشرے کا حال یہ ہے کہ جس کا دل کرتا ہے وہ بندوق اٹھاتا ہے اور جس کو دل کرتا ہے قتل کردیتا ہے، کہیں سیاسی وجوہات سے، تو کہیں علاقائی اور صوبائی تَعَصُّب کی وجہ سے۔ ان میں سے کوئی بھی صورت جائز نہیں ہے۔ قتل کی اجازت صرف مخصوص صورتوں میں حاکِمِ اسلام کو ہے اور کسی کو نہیں۔ {{صراط الجنان، ج، 6،ص،458ملخصا}}

دین سے نکل جانے کی صورتیں: دین سے نکل جانے کی دو صورتیں ہیں: یا تو اسلام کو چھوڑکر یہودی،عیسائی،ہندو وغیرہ دوسری ملت میں داخل ہو جائے یا کلمہ گو تو رہے مگر کوئی کفریہ عقیدہ اختیارکرے ۔(مراٰۃ المناجیح ،ج،5،ص،214)

04۔ {وہ تین لوگ جن سے قیامت کے دن اللہ پاک کلام نہیں فرمائے گا}عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعاً: «ثلاثةٌ لا يُكلمهم الله يوم القيامة، ولا يُزَكِّيهم، ولا يَنظُر إليهم، ولهم عذابٌ أليم: شَيخٌ زَانٍ، ومَلِكٌ كذَّاب، وعَائِل مُسْتكبر». ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تین قسم کے آدمیوں سے نہ تو اللہ تعالی روزِ قیامت کلام کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اورنہ ان کی طرف دیکھے گا اور انہیں درناک عذاب ہوگا:(01) بوڑھا زانی، (02) جھوٹا بادشاہ (03) اور تکبر کرنے والا مفلس“۔ {صحيح مسلم، ج، 1 ، ص، 102،حدیث نمبر،107 بيروت}

اللہ پاک ہمیں ان ارشادات کریمہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق رفیق عنایت فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امت سے انتہائی حساس اور محبت والا رشتہ ہے آپ اپنی امت سے بے انتہا محبت فرماتے ہیں آپ نے امت کی ہر حوالے سے تربیت فرمائی حتی کہ آپ نے استنجاء کے حوالے سے بھی غیر کا محتاج نہیں چھوڑا آپ نے اپنے اصحاب کو ہر حوالے سے تعلیم دی اس حوالے احادیث مبارکہ مندرجہ ذیل ہیں ۔

1: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنی اولاد کو تین چیزوں کا ادب سیکھاؤ : اپنے نبی کی محبت، اہل بیت کی محبت اور قرآن کی تلاوت کا ادب۔سیوطی، الجامع الصغیر، 1 : 25، رقم 311، دار الکتب العلمیۃ بیروت۔ لبنان

2 : ترجمہ : عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین چیزوں کو واپس نہ کیا جائے: تکیہ، تیل اور دودھ ۔امام ترمذیؒ فرماتے ہیں، کہ تیل سے مراد "خوشبو"ہے۔ (أبواب الأدب ، باب ماجاء في كراهية ردالطيب ج : 4 ص : 405 )

3 : حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی بندے کے تین قسم کے گناہ معاف نہیں کرے گا ،اُن گناہوں کے علاوہ جس قدر گناہ ہوں گے اُن کو معاف کر دے گا ،لیکن اُن تین گناہوں کو کبھی معاف نہیں فرمائے گا:

۱۔ اللہ تعالٰی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ۔

۲۔جادو کرنا یا کروانا۔

۳۔اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ حسد کرنا۔

4 : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تین باتوں کو ناپسند فرماتا ہے : (1)قِیل و قَال (2) مال ضائع کرنا (3) کثرت سے سوال کرنا ۔

5 : مروی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مجھے تمہاری دنیا میں سے عورتیں، خوشبو پسند ہے، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے، تو ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول! مجھے بھی دنیا کی تین چیزیں پسندہیں:آپ کو دیکھتا رہنا، آپ پر خرچ کرنے کے لیے مال جمع کرنا، آپ کی قربت کے ذریعے آپ کا وسیلہ حاصل کرنا، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا:یا رسول اللہ! مجھے تین چیزیں محبوب ہیں:امر بالمعروف کرنا( نیکی کا حکم دینا)، نہی عن المنکر کرنا( برائی سے روکنا) ، اللہ تعالی کا حکم نافذ کرنا، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : یا رسول اللہ! میرے لیے تین چیزیں محبوب بنائی گئی ہیں:بھوکے کو کھانا کھلانا، پیاسے کو سیراب کرنا،اور برہنہ کو لباس پہنانا، حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ عرض کیا:یا رسول اللہ! میرے نزدیک تین چیزیں محبوب ہیں: موسم گرما میں روزے رکھنا، مہمان نوازی کرنا ، آپ کی حفاظت میں تلوار چلانا ۔مسند احمد، مسند أنس بن مالك، الرقم: 12292


آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے امت مسلمہ کی بہترین رہنمائی فرمائی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال مسلمانوں کی زندگی کے لیے بہترین نمونہ ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مسلمانوں کی تربیت کے لیے ایک بہترین خزانہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث کے ذریعے امت مسلمہ کی تین چیزوں کے بارے میں بہترین رہنمائی فرمائی ہے ان میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں

حدیث نمبر . . . 1 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ.

ترجمہ:حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(فیضان ریاض الصالحین ;جلد1:حدیث نمبر :104)

حدیث نمبر . . . . . 2 وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں حرم میں بے دینی کرنے والا اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے۔(مرآة المناجیح شرح مشکوةالمصابیح جلد 1:حدیث نمبر ' 142)

حدیث نمبر . . . . 3 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ اِلَّا مِنْ ثَلٰثَۃٍ اِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ اَوْعِلْمٍ یُّنْتَفَعُ بِہٖ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہٗ۔ حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔ ( مشکاۃ المصابیح،کتاب العلم،الفصل الاوّل، الحدیث:۲۰۳، ج۱،ص۶۰)

حدیث نمبر . . . . . 4وَعَنْ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:اتَّقُوْا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ. روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں سے بچو،گھاٹوں،درمیانی راستہ اور سایہ میں پاخانہ کرنے سے (مرآة المناجیح شرح مشکوةالمصابیح جلد 1:حدیث نمبر' :35)

حدیث نمبر . . 5عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبيّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلاوَةَ الْاِيمَانِ : اَنْ يَكُونَ اللهُ وَرَسُوْلُهُ اَحَبَّ اِلَيْهِ مِمَّا سَوَاهُمَا وَاَنْ يُّحِبَّ المَرْءَ لا يُحِبُّهُ اِلَّا لِلهِ وَاَنْ يَّكْرَهَ اَنْ يَّعُوْدَ فِی الْكُفْرِ بَعْدَ اَنْ اَنْقَذَهُ اللهُ مِنْهُ كَمَا يَكْرَهُ اَنْ يُّقْذَفَ فِي النَّارِ. ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک ومختار ، مکی مَدَنی سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : ’’جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا : ( 1 )اللہ عَزَّوَجَل اس کارسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں ۔ ( 2 ) صرف رضائے الٰہی کے لئے کسی سے محبت کرے اور ( 3 ) وہ جسےاللہ عَزَّ وَجَل نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جاناآگ میں ڈالے جانے کی طرح نا پسند ہو ۔ ‘‘فیضان ریاض الصالحین ;جلد4:حدیث نمبر :375)