اللہ رب العالمین نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہ السلام کو مبعوث فرمایا انہی میں سے ہمارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم بھی ہیں جن کو اللہ رب العالمین نے کئی کمالات و معجزات سے نوازا جن میں سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا ایک وصف "معلم" ہونا بھی ہے خود نبی پاک صل اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے (انمابعثت معلما) ترجمہ "میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں"(ابنِ ماجہ ، 1 / 150 ، حدیث : 229) معلم کا کام چونکہ تعلیم و تربیت دینا ہوتا ہے اسی لیے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے یہ کام اتنے احسن انداز سے فرمایا کہ اس جیسی دنیا میں مثال نہیں ملتی چونکہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمانا کئی طرح سے تھا قولا، فعلا اور کبھی مخاطب سے سوال کر کے اور بھی طریقوں سے صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی۔ یہاں اسی مناسبت سے ایسی احادیث پیش کی جارہی ہیں کہ  جن میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے تین چیزوں کے بیان  سے صحابہ علیھم الرضوان کی تربیت فرمائی

1)( ایمان کی لذت) وَعَنْہ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) ترجمہ: روایت ہے اُنہی سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا  الله  و رسول تمام ماسواء سےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف  الله  کے لیے محبت کرے  جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔   (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:8)

3)(منافق کی تین علامات) عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اٰيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ اِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ وَاِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ. ’’وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَ اِنْ صَامَ وَصَلَّی وَزَعَمَ اَنَّہُ مُسْلِمٌ‘‘.ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرےاور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘ایک روایت میں ہے : اگرچہ وہ روزے رکھے ، نماز پڑھےاور اپنے آپ کو مسلمان گمان کرے۔   (کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:3 , حدیث نمبر:199)

4)(میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں)عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُترجمہ: حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ،  گھر والے ،   مال اور اس کاعمل،  پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا  عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:2 , حدیث نمبر:104)

5)(تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ) عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- قَالَ:يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ، وَالْجِنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ ترجمہ: روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ نمازجب آجائے اورجنازہ جب تیارہوجائے اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:605)

6)(تین شخص مشک کے ٹیلوں پر)وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ عَلٰى كُثْبَانِ الْمِسْكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: عَبَدٌ أَدّٰى حَقَّ اللّٰهِ وَحَقَّ مَوْلَاهُ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ بِهٖ رَاضُوْنَ، وَرَجُلٌ يُنَادِيْ بِالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ

ترجمہ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پرہونگے ایک وہ غلام جواللہ کا حق اوراپنے مولا کا حق اداکرتا رہے اور ایک وہ شخص جوکسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں اورایک وہ شخص جو ہردن رات پانچ نمازوں کی اذان دے ۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:666)