پیارے اسلامی بھائیو الله تعالٰی نے انسانوں کو رشدو ہدایت کی راہ دکھانے کے لئے انبیاء کرام علیھم السلام کو مبعوث فرمایا ہے۔ تاکہ وہ انسانوں کی راہنمائی کریں، اور انسان ان باتوں پر عمل کر کے فلاح حاصل کریں ۔ انہیں انبیاء کرام علیھم السلام میں سے اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں۔   نبی کریم ﷺ نے ہر ہر موضوع پر مسلمانوں کی تربیت فرمائی ہے۔ آئیے ایسی احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں جن میں حضور ﷺ نے تین چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے۔

(1) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا ۔ (1) الله و رسول تمام ماسواء سے زیادہ پیارے ہوں۔

(2)جو بندے سے صرف الله کے لیے محبت کرے ۔

(3) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج 1 حدیث نمبر 8)

(2)حضرت سیدنا عُقْبَہ بن عامِر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نَجات کیا ہے ؟ ارشاد فرمایا :(1) اپنی زبان پر قابو رکھو۔ (2) تمھارا گھر تمھارے لیے گُنجائش رکھے( یعنی بے کار اِدھر اُدھر نہ جاؤ)۔ (3) اور اپنی خَطا پر آنسو بہاؤ۔ (ترمذی، ج 4،ص182، حدیث نمبر2414)

(4) اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا منافِق کی تین نشانیاں ہیں: (1).. جب بات کرے جھوٹ کہے۔ (2) جب وعدہ کرے خلاف کرے۔ (3) اور جب اس کے پاس امانت رکھی جاۓ خیانت کرے۔ (بخاری کتاب بدءالایمان، باب علامتہ المنافق، ص 79، حدیث نمبر 33)

(5) اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا تین شخص جنت میں نہیں جائیں گے : (1) ماں باپ کو ستانے والا ۔ (2) دیُّوث( یعنی وہ شخص جو اپنی بیوی یا کسی مَحرَم مثلاً ماں، بہن، بیٹی پر غیرت نہ کھاۓ وہ دیُّوث کہلاتا ہے۔ (در مختار، کتاب الحدود، باب التعزیز، ص 318) (3) مردانی وضع بنانے والی عورت۔ (معجم اوسط، ج 2، ص 43، حدیث نمبر2443)

پیارے اسلامی بھائیو ہمیں چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ہماری تربیت فرمائی ہے اُن پر عمل کرنے والے بن جائیں، جن کو کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے اُن کاموں کو کریں اور جن سے رُکنے کا فرمایا اُن سے رُک جائیں۔

اللہ پاک کی بارگاہِ عالی میں دعا ہے ہمیں اپنا اور اپنے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطیع و فرمانبردار بنائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


ایک دانا کا قول ہے کہ تین چیزوں میں غور و فکر نہ کرو (1) تنگدستی میں غور و فکر نہ کرو کیونکہ اس سے غم و تکلیف میں اضافہ ہوگا اور مرض بڑھے گا (2) اپنے اوپر ظلم کرنے والے کے بارے میں نہ سوچو اس طرح تیرا دل سخت ہو جائے گا بغض دشمنی میں اضافہ ہوگا اور تیرا غصہ بھی بڑھے گا (3) دنیا میں طویل مدت رہنے کی نہ سوچ ورنہ مال جمع کرنے میں اپنی عمر ضائع کر دے گا اور عمل میں سستی کرے گا نیز کہتے ہیں کہ حقیقی تقوی یہ ہے کہ آدمی اپنے دل سے عہد کرے کہ وہ نہ ہونے والی باتوں کے بارے میں غور و فکر نہیں کرے گا اگر دل ادھر لگے تو وہاں سے فوری طور پر ہٹا لینا چاہیے اور صحیح باتوں میں لگائے اور یہ سخت ترین جہاد ہے اور دل کو مصروف رکھنے کا افضل ترین طریقہ یہ ہے کہ اسے نماز میں لگا دیں اور جو شخص نماز میں دل کو قابو نہیں رکھ سکتا وہ اس کے علاوہ بھی نہیں کر سکے گا۔ (تنبیہ الغافلین،جلد2, صفحہ 335،نوریہ رضویہ پبلی کیشنز)

(1) جنت کی ضمانت : حضرت سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑا نہ کرے میں اسے جنت کے ایک گوشہ میں مکان کی ضمانت دیتا ہوں اور جو مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اسے وسط جنت میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں اور حسن اخلاق والے کو جنت کے اعلی درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں (فیضان ریاض الصالحین جلد 5 صفحہ نمبر 527)

(2) تین بدقسمت لوگ : حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روز قیامت اللہ عزوجل تین قسم کے لوگوں سے نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگابوڑھا (1)زانی، (2)جھوٹا بادشاہ ،(3)متکبر فقیر ( مکتبتہ المدینہ فیضان ریاض الصالحین جلد 5 ،صفحہ 490)

(3) عمل ہمیشہ انسان کے ساتھ رہتا ہے : حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور دو جہاں کے تاجور سلطان بحر و بر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو واپس ہو جاتی ہیں اور ایک باقی رہ جاتی ہے اس کے اہل ،مال اور عمل ساتھ جاتے ہیں تو اس کا اہل اور مال واپس لوٹ جاتےہیں اور عمل باقی رہتا ہے

( کتاب صحیح مسلم کتاب الزہد حدیث 7424)

(4) انسان کا بہترین ترکہ :حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی وسلم نے ارشاد فرمایا انسان کا بہترین ترکہ تین چیزیں ہیں ایک نیک بچہ جو اس کے لیے دعا کرے (2) صدقہ جاریہ جس کا ثواب اس تک پہنچے(3) وہ علم جس پر اس کے بعد عمل رہے (سنن ابن ماجہ کتاب السنہ،باب ثواب معلم الناس،رقم241,جلد1،صفہ 157

(5) لعنتی چیزیں : حضرت معاذ رضی اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا تین لعنتی چیزوں سے بچو (1) گھاٹوں (2) درمیانی راستہ (3)سایہ میں پاخانہ کرنے سے ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح جلد : 1, حدیث نمبر :355 )


زندگی کو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر گزارنے اور صحیح راستے کے تعین کے لیئے احادیث مبارکہ کا پڑھنا اس کو سمجھنا اور پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ احادیث مبارکہ میں ہر اس معاملے کا ذکر ہے جو ہمیں زندگی میں پیش آتے ہیں اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ ان احادیث مبارکہ کا تعلق براہ راست ہمارے پیارے پیارے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم سے ہے یہاں آگے کی سطور میں وہ احادیث مبارکہ تحریر کی جارہی ہیں جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی تین افراد، اشیاء یا تین احکام کے متعلق بیان کی تھیں۔ ان تمام احادیث میں تین کا ہندسہ مشترک ہے۔

سفر کے متعلق : سفر تو ہم کرتے ہی ہیں لیکن اگر کوئی ثواب کی نیت سے کرنا ہو تو کس طرح کریں اس حدیث میں اس کا بیان ہے ۔ 1: سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے فرمایا کہ " ثواب کی نیت سے صرف تین مقامات کا سفر کرنا جائز ہے مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم اور مسجد اقصی " ( صحیح البخاری 1188)

منافق کی نشانی : اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے منافقوں کی نشانی بتائی ہے 2: ’تین صفات جس شخص میں ہوں تو وہ منافق ہے اگرچہ نمازی اور روزہ دار ہی کیوں نہ ہو اور اپنے آپ کو مسلمان ہی کیوں نہ کہتا اور کہلواتا ہو: (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ (2)وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ (3)امانت میں خیانت کرے‘‘۔ (بخاری، 1/24، حدیث: 33)

دعا کی قبولیت : کن لوگوں کی دعائیں قبولیت کا درجہ رکھتی ہیں ان کا ذکر اس حدیث میں آیا ۔ 3: ’تین افراد کی دُعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے۔ ایک :روزہ دار۔ دوسرا: مظلوم۔ تیسرا: عادل حکمران ( ترمذی شریف 3598)

مستقبل کی پیشن گوئی: اس حدیث میں سرکارصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آنے والے دور میں اپنی امت کا حال بتایا 4: تین غلط کام میری اُمت میں موجود رہیں گے؛ ایک: حسب و نسب پر فخر کرنا۔ دوسرا: نوحہ خوانی کرنا۔ اور تیسرا ستاروں سے قسمت کا حال معلوم کرنا۔ صحیح المسلم 2160

اللہ کا نظر عنایت نہ کرنا : اس حدیث میں ان لوگوں کا ذکر ہے جن کی طرف قیامت میں اللہ دیکھے گا بھی نہیں 5: ’’تین قسم کے لوگوں کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دیکھے گا بھی نہیں۔ اور ان سے کلام بھی نہیں کرے گا۔ اور ان کے لئے عذاب الیم ہے: (1) تکبر کی وجہ سے ازار کو لٹکانے والا۔ (2)احسان جتلانے والا۔ (3)جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والا‘‘۔ مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ ، صفحہ : 58 ، حدیث : 106 ۔

ایمان کی مٹھاس: اس حدیث میں ایمان کی مٹھاس کے حوالے سے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہے۔تین قسم کی صفات جس شخص میں ہوں گی اس کو ایمان کی مٹھاس حاصل ہو گی: (1)اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت سب سے بڑھ کر ہو۔ (2)کسی مومن سے محبت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو۔ (3)ایمان لانے کے بعد دوبارہ کفرمیں جانا شدید ناپسندیدہ ہوـ

صحیح البخاری حدیث نمبر 16 کتاب الایمان جلد اول


نفرت کا بیج بونے والے:روایت میں ہے کہ تین قسم کے لوگ اپنے لئے لوگوں کے دلوں میں نفرت کا بیج بوتے ہیں اور ان کی ناراضگی مول لیتے ہیں اور اپنی عمارت کو خود ہی گرا دیتے ہیں :1 وہ آدمی جو لوگوں کے عیب بیان کرتا ہے۔2 خود پسند آدمی۔3ریا کار جو دکھاوے کے اعمال کرتا ہے۔

محبت کا بیج بونے والے : اسی طرح تین قسم کے لوگ اپنے لئے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کرتے ہیں اور عافیت ورثہ میں پاتے ہیں اور آسمان والوں کے لئے ان کا مقام ارفع و اعلیٰ ہے۔

1- حسن اخلاق والے

2 - خلوص دل سے اعمال صالح کرنے والے۔

3عاجزی و انکساری سے پیش آنے والے لوگ۔(تنبیہ الغافلین)

1عاجزی اور انکساری کے بارے میں تربیت فرمانا حدیث حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے: عاجزی و انکساری بندے کے مرتبے  میں اضافہ کرتی ہے پس تواضع اختیار کرو اللہ عزو حل تمہیں رفعت عطا فرمائے گا، درگزر کرنا بندے کی عزت کو بڑھاتا ہے پس معاف کیا کرو الله تمہیں عزت عطافرمائے گا اور صدقہ مال کو بڑھاتا ہے پس صدقہ کرو الله تم پر رحم فرمائے گا۔ (كنز العمال، حدیث 223)

2حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نیتوں کے حوالے سے تربیت فرمانا حدىث حضرت عمر بن خطاب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے انہوں  نے کہا کہ رسول  اللہ عَزَّوَجَلَّ  و  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا کہ تمام اعمال کا ثواب نیتوں  سے ہے اور ہر آدمی کے لئے وہی ہے جو اس نے نیت کی ۔ جس شخص کی ہجرت  اللّٰہ  اور اس کے رسول کی طرف ہوتو اس کی ہجرت  اللّٰہ  اور اس کے رسول کے لئے ہے اور جس شخص کی ہجر ت دنیا حاصل کرنے کے لئے یا کسی عورت سے نکاح کے واسطے ہوتو اس کی ہجرت اسی کے لئے ہوگی جس کی طرف اس نے ہجرت کی ہے۔ (مرآةالمناجیح جلد 1 حدیث 1)

3اىمان کى مٹھاس پانے والا حدیث حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا { ۱ } جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں ۔ {2 } اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو { 3 } اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔(بخاری شریف کتاب الایمان،باب حلاوۃ الایمان، الحدیث:1۶،1817۱۷)

4مسلمان کون ہے اس بارے مىں تربیت فرمانا حدیث روایت ہے انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوہماری سی نمازپڑھے،ہمارے قبلہ کو منہ کرے،ہمارا ذبیحہ کھالے تو یہ وہ مسلمان ہے جس پر الله رسول کی ذمہ داری ہے لہذا تم الله کا ذمہ نہ توڑو ۔(مرآةالمناجیح جلد 1حدىث3)

5کس مسلمان شخص کا خون حلال ہے : حدىثترجمہ:حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ..الخ، 4/ 362)


(1) قَالَ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ثَلاثَةٌ لاَ تَرَى أَعْيُنُهُمُ النَّارَ يَوْمَ الْقِياَمَة :عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ الله، وَعَيْنٌ حَرَسَتْ فِي سَبِيلِ اںلله، وَعَيْنٌ غَضَّتْ عَنْ مَحَارِمِ الله .آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں جن كی آنكھیں قیامت كے دن آگ نہیں دیكھیں گی، وہ آنكھ جو اللہ كے ڈر سے روئی، وہ آنكھ جس نے اللہ كے راستے میں پہرہ دیا، اور وہ آنكھ جس نے اللہ كی حرام كردہ چیزوں كو نہیں دیكھا۔(صحیح البخاری)(1668)(المستدرک علی الصحیحین للحاکم)(257)

(2)وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أوعلم ينْتَفع بِهِ أوولد صَالح يَدْعُو لَهُ)رَوَاهُ مُسلم حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو تین کاموں ، صدقہ جاریہ ، وہ علم جس سے استفادہ کیا جائے اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے ، کے سوا اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔(4567)

(4)وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ( «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا: «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤتمن خَان»حضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں ، جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے ، خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۳۳) و مسلم ۔

(5)عن سَلْمَان رضی اللہ عنہ قال: قال رَسُول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ثلاثةٌ لَايدخلونَ الجنَّةَ: الشّيخُ الزّانِي، والإِمامُ الكذّابُ، والعائلُ المَزْهُوُّسلمان رضی اللہ عنہ كہتےہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔بوڑھا زانی،جھوٹاحكمران اورمتکبرفقیر۔ (الحدیث نمبر 1756)

(7)عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: (ثَلَاثٌ کُلُّہُمْ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہٗ: الْمُجَاہِدُفِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَالنَّاکِحُ الْمُسْتَعِفُّ، وَالْمُکَاتَبُ یُرِیْدُ الْاَدَائَ۔) (مسند احمد: ۷۴۱۰) ۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے:(۱)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، (۲) پاکدامنی کے مقصد سے نکاح کرنے والا اور (۳) وہ مکاتَب غلام جو اپنی ادائیگی کا ارادہ رکھتا ہو۔(کتاب مسند احمد)( حدیث 7210)

(8)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:«ثَلَاثَةٌ لَا تَقْرَبُهُمْ الْمَلَائِكَةُ الجُنُبُ وَالسُّكْرَان وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تین شخص ایسے ہیں جن کے نزدیک فرشتے نہیں آتے۔ جنبی ،نشہ کرنے والا، اور خلوق، (ایک بوٹی کانام)سے رنگنے والا(کتاب صحیح بخاری )(1804)(المعجم الکبیر للطبرانی)(5563)

(9)عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَشُهُودُ الْجنَازَةِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللهَ -عَزَّ وَجَلّ ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان كرتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ہر مسلمان پر لازم ہیں۔مریض كی عیادت كرنا، جنازے میں حاضر ہونا، چھینكنے والا جب الحمدللہ كہے تو اسے جواب میں ‘‘یَرْحَمُکَ اللہُ کہنا۔(کتاب مسند احمد۔حدیث نمبر8321)

(10) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی اللہ عنہ ، ثَلاثَةٌ لا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُمْ صَرْفٌ، وَلا عَدْلٌ: عَاقٌّ، وَمَنَّانٌ، وَمُكَذِّبٌ بِقَدْرٍ. ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : تین آدمی ایسے ہیں جن کے فرض و نفل اللہ تعالیٰ قبول نہیں كرے گا:(والدین كا) نافرمان، احسان جتلانے والا، تقدیر كو جھٹلانے والا۔(صحیح البخاری)(1785)(المعجم الکبیر للطبرانی)(7425)


مروی ہے کہ ایک طالب علم نے علماء کرام کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی :مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے کہ جس کے باعث میں ہمیشہ نیکیاں حاصل کرتا رہوں کیونکہ مجھے یہ بات محبوب نہیں کہ رات اور دن میں مجھ پر کوئی ایسا لمحہ آئے کہ میں اس میں نیک عمل نہ کر رہا ہوں ، اسے جواب دیا گیا کہ جس قدر ممکن ہو نیکی کرو جب تھک جاؤ تو نیک اعمال کی نیت کرو کیونکہ نیت کرنے والا بھی نیک عمل کرنے والے کی مثل ہے ۔( احیا العلوم کتاب نیت اخلاص و صدق الباب الاول   فى نیت ج5 ص 89

تربیت کی تعریف وهي تبليغ الشيء الى كماله شيئا فشيئا( تفسیر بىضاوى)

تین اعمال پر جنت کی ضمانت :1 حدىث حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی جھگڑا نہ کرے میں اسے جنت کے ایک گوشے میں مکان کی ضمانت دیتا ہوں اور جو مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اسے وسط جنت میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں اور حسن اخلاق والے کو جنت کے اعلی درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔ ( ابو داؤد کتاب الادب باب فی حسن خلق حدیث4800)

تین چیزوں کا خوف: 3حدیث حضرت سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں میں نے اللہ کے پیارے حبیب کو ارشاد فرماتے سنا کہ مجھے اپنے بعد امت پر تین چیزوں کا خوف ہے. صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ وہ تین چیزیں کون سی ہیں ؟ارشاد فرمایا: عالم کی لغزش، حاکم کا فیصلہ ،اور خواہش کی پیروی.(حلیۃ الاولیاء مترجم ج2 ص 21 مکتبۃ المدینہ)

عرش کے سائے میں جگہ : 4حدیث حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں گی اللہ تعالی اس کو اپنے عرش کے نیچے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا 1:تکلیفوں کے باوجود وضو کرنا اور 2:اندھیروں میں پیدل مسجد تک جانا اور3: بھوکے کو کھانا کھلانا۔( بہشت کی کنجیاں مکتبۃ المدینہ ص90)

تین قسم کے لوگ جنتی ہیں: سرکار والا اعتبار ہم بے کسوں کے مددگار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے لوگ جنتی ہیں وہ حاکم1 جو عدل کرنے والا صدقہ کرنے والا2 اور کامل یقین ہو وہ شخص جو ہر مسلمان پر رحم دل اور نرم دل ہو خواہ رشتہ دار ہوں یا نہ ہوں3 اور وہ پاک دامن فقیر جو سوال کرنے سے بچتا ہو۔( صحیح مسلم کتاب الجنۃ باب الصفات حدیث2865)

اللہ تعالی کی پاک بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تربیت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین


میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیو آج آپ کے سامنے وہ احادیث بیان کروں گا کہ جس میں تین کا عدد ہے

حدیث نمبر 1:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بندہ کہتا ہے میرا مال میرا مال حالانکہ بندے کے لیے صرف تین قسم کا مال ہے : جو اس نے کھا لیا اور ختم کر دیا جو اس نے پہن لیا اور وہ بوسیدہ کر دیا اور جو اس نے صدقہ کیا اور آخرت کے لیے ذخیرہ کر لیا ان امور کے علاوہ جو بھی ہے وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔ (مسلم: کتاب الزھد والرقائق: حدیث نمبر : 2959 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 660 پر موجود ہے )

حدیث نمبر 2: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اور اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ تین صفات کون سی ہیں آپ نے ارشاد فرمایا، عبارت: تعطی من حرمک و تعفو من ظلمک و تصل من قطعک، ترجمہ: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کرو جو تجھ پر ظلم کرے اسے تو معاف کرو اور جو تجھ سے رشتہ داری کا تعلق توڑے تو اس سے تعلق جوڑو ۔حدیث نمبر 2 کا حوالہ: (المستدرک للحاکم کتاب التفسیر: حدیث نمبر 3912اور یہ حدیث 365درس حدیث کے صفحہ نمبر 643پر موجود ہے)

حدیث نمبر 3: سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی تمہارے لیے تین چیزوں کو پسند نہیں کرتا عبارت: (( قیل و قال واضاعۃ المال و کثرۃ السوال)) ترجمہ: فضول گفتگوکرنا، مال ضائع کرنا ،اور کثرت سے سوال کرنا، حدیث نمبر 3 کا حوالہ: ( سورۃ النساء : 114، اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 644پر موجود ہے )

حدیث نمبر 4: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی قیامت والے دن کلام نہیں کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، (وہ تین شخص یہ ہیں)عبارت: (( شیخ زان و ملک کذاب وعائل مستکبر)) ترجمہ: بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ ، اور تکبر کرنے والا فقیر حدیث نمبر 4 کا حوالہ: ((مسلم کتاب الایمان: باب نمبر: 46 : حدیث نمبر 107 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 646 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 5: حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا میں ایسےآدمی کو جھوٹا شمار نہیں کرتا جو لوگوں میں صلح کرانے کی غرض سے کوئی بات بناتا ہے اور اس کا مقصد سوائے صلح اور اصلاح کے کچھ نہیں ہوتا اور جو شخص لڑائی میں کوئی بات بنائے اور شوہر اپنی بیوی سے یا بیوی اپنے شوہر کے سامنے کوئی بات بنائے حدیث نمبر 5 کا حوالہ: ((ابو داؤد کتاب الادب: باب نمبر 50 : حدیث نمبر : 4921،اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 648 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 6 : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین اعمال ایسے ہیں جو مرنے کے بعد بھی نفع دیتے ہیں (1) صدقہ جاریہ (2)ایسا علم جس سے لوگ نفع اٹھاتے ہیں ( 3)اور نیک اور صالح اولاد جو مرحوم کے لیے دعا کرے, حدیث نمبر 6 کا حوالہ : ((مسلم کتاب الوصیۃ: باب نمبر 3 : حدیث نمبر 1631اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 650 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 7:حدیث پاک میں ہے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ بروز قیامت تین آدمیوں کی طرف اللہ سبحانہ و تعالی نظر رحمت نہیں فرمائے گا وہ تین آدمی یہ ہیں (1)والدین کا نافرمان(2) مردوں سے مشابہت کرنے والی عورت اور(3) دیوث ۔ حدیث نمبر 7 کا حوالہ: ((نسائی کتاب الزکاۃ: المنان بما اعطی: 2562اور یہ حدیث نمبر 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 652 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 8: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول نجات کس چیز میں ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا(1) اپنی زبان پر قابو رکھو (2)بلا ضرورت گھر سے نہ نکلو (3)اور اپنے گناہوں پر آنسو بہاؤ

حدیث نمبر 8 کا حوالہ: (ترمذی ابواب الزھد: باب نمبر 60 : حدیث نمبر 2406 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 654 پر موجود ہے )


معاشرےکےافرادکےظاہروباطن کو بُری خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرنا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد بنانا بہت بڑا کام اور انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ و السَّلام کا طریقہ ہے۔ جن میں ہمارے آخری نبی ﷺ بھی شامل ہیں کہ نبی اکرمﷺکی زندگی کے جس گوشے پر بھی نظر ڈالیے آپ ﷺ کامل ومکمل نظرآئیں گے، آپﷺ کی مربیانہ زندگی پر نظر کریں تو دنیا کے تمام ہی معلّمین آپ کے خوشہ چین نظر آئیں، آپ ﷺ کی ازدواجی زندگی کا جائزہ لیں تو آپ ﷺ اپنی بیویوں کے لیے بہترین شوہر ہیں، آپ کی مجاہدانہ وسپاہیانہ زندگی پر نظر کریں تو دنیا کے بہادر آپ سے کوسوں دور ہوں گے، اسی طرح بچوں کے ساتھ آپ کے حسنِ سلوک کا جائزہ لیں تو آپ بہترین مربی بھی ہیں،جس طرح پیارے آقاﷺ نے اپنے افعال وکردار سے تربیت فرمائی اسی طرح اپنے فرامین سے بھی  تربیت فرمائی۔آیئے نبی کریم ﷺ کے وہ اقوال جن سے آخری نبی ﷺ تین چیزوں کے ذریعے تربیت فرمائی ملاحظہ فرمائیے

ایمان کی لذت پانے والی تیں خصلتیںنبی ﷺ نے فرمایاکہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا :اﷲ و رسول تمام ماسواسےزیادہ پیارے ہوں۔ جوبندےسےصرف اﷲ کے لیے محبت کرے۔ جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔(مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح ، ج:01،حدیث:08)

وہ تین میں سے ایک ہوگا:فرمان آخری نبی ﷺ: جو شخص میری آل، انصار اور اہل عرب کاحق نہیں پہچانتا وہ یا تو منافق ہے یا حرام زادہ، یا اس عورت کا بچّہ ہے جو ناپاکی کے دنوں میں حاملہ ہوئی ہو۔(فردوس الأخبار، حرف المیم، الحدیث: 6371، ج:2، ص:309 بتغیر قلیل)

تین خصلتیں اور حساب میں آسانی:حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری نبی ﷺ نے فرمایا،''جس میں تین خصلتیں ہوں گی، اللہ عزوجل اس کا حساب آسانی سے لے گا اور اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا۔'' صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا،'' یارسول اللہ!ہمارے ماں اور باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان !وہ خصلتیں کونسی ہیں؟'' فرمایا،'' جوتمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جوتم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑواور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو ،جب تم یہ اعمال بجا لاؤ گے تو اللہ عزوجل تمہیں جنت میں داخل فرمادے گا ۔'' (المستد رک ،کتا ب التفسیر ،باب ثلاث من کن فیہ الخ ،رقم:3968 ،ج:3، ص: 362)

دنیا و آخرت میں بہترین اخلاق والا:مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرتِ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصالﷺ نے فرمایاکہ ''کیامیں تمہیں دنیا و آخرت کے سب سے بہترین اخلا ق کے بارے میں نہ بتاؤں ؟جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو اورجو تمہیں محروم کرے اس کو عطا کرواورجو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو۔'' (المعجم الاوسط للطبرانی، رقم: 5567 ،ج:4 ،ص:5567)

تین اشخاص جنت میں داخل نہ ہونگےتین اشخاص جنت میں نہ جائیں گے: ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور دیّوث(وہ شخص جو اس بات کی پرواہ نہ کرے کہ اس کی بیوی کس کس غیر مرد سے ملتی ہے) اور وہ عورت کہ مردانی وضع بنائے۔ (المستدرک علی الصحیحین''، کتاب الإیمان، ثلاثۃ لا یدخلون الجنّۃ، ج:1، ص:252، الحدیث: 252)

اللہ پاک ہمیں آخری نبی ﷺ کے مبارک فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


فرمان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے تین باتیں نیکی کے خزانوں میں سے ہیں (1) مرض کو چھپانا (2)صدقہ کو چھپانا (3) مصیبت کو راز میں رکھنا۔

پیارے اسلامی بھائیو اگر دیکھا جائے تو ہر موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہماری تربیت فرمائی جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرض اور صدقہ چھپانا اور مصیبت کو راز میں رکھنا نیکی کے خزانوں میں سے ہے اسی طرح اور بھی کئی احادیث ملتی ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظوں کے ساتھ تربیت فرمائی تو آئیں ہم چند وہ احادیث سنتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لفظ ثلاثہ کے ساتھ تربیت فرمائی۔

1)تین چیزوں پر حساب نہیں ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بندے سے تین چیزوں کا حساب نہیں ہو گا (1)وہ روٹی کا ٹکڑا جس سے وہ کمر سیدھی رکھتا ہے۔(2) وہ کپڑا جس سے وہ ستر پوشی کرتا ہے۔ (3) اس جھونپڑی کا سایہ جس میں وہ رہتا ہے۔(شرح صحیح مسلم جلد 7کتاب البر والصلۃ والادب ص122)

2)تین چیزیں لازم:حضرت حارثہ بن نعمان بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں میری امت کو لازم ہیں (1) بد فالی (2) حسد (3) بدگمانی۔ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ جس شخص میں یہ خصلتیں ہوں وہ ان کا کس طرح تدارک کرے۔ آپ نے فرمایا۔ اذا حسدت فاستغفر الله یعنی جب تم حسد کرو تو اللہ تعالٰی سے استغفار کرو۔واذاظننت فلا تتحقق اور جب بد گمانی کرو تو اس پر جمے نا رہو۔واذا تطیرت فامض اور جب تم کسی کام کی بد فالی نکالو تو وہ کام کر گزرو۔ ( صحیح مسلم ج 7ص124)

3) مسلمان پر واجب:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین چیزوں میں سے ہر ایک ہر مسلمان پر واجب ہے۔(1)مریض کی عیادت کرنا(2)جنازوں کے ساتھ جانا(3) چھینک لینے والا جب الحمدللہ کہے تو اس کو رحمت کی دعا دینا۔(صحیح بخاری ج1ص181)

4) نجات اور ہلاک کرنے والی اشیاء:ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے کہ تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزوں سے ہلاکت ہوتی ہے نجات دینے والی چیزیں یہ ہیں: (1) رضا اور غصہ کے وقت بھی عدل قائم کرنا۔(2) تنگدستی اور خوشحالی میں میانہ روی اختیار کرنا۔(3) ظاہر و باطن میں اللہ تعالی کا خوف دامن گیر ہونا۔3 چیزوں سے ہلاکت ہوتی ہے،(1) حرص کی اطاعت۔(2) اپنی ذات پر فخر محسوس کرنا۔(3) خواہشات کی اتباع۔( تنبیہ الغافلین مترجم حصہ دوم ص92 نوریہ رضویہ پبلکیشنز)

5) افضل ترین عمل:حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین اعمال سب سے افضل ترین ہیں۔ (1)انسان کا اپنے نفس کے ساتھ انصاف کرنا (2)اپنے بھائی کی مالی مدد کرنا جب وہ مشکلات میں ہو (3) ذکر الہی کرنا ۔ ( تنبیہ الغافلین مترجم حصہ دوم ص98 نوریہ رضویہ پبلکیشنز)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اللہ پاک سے دعا ہے کہ جو کچھ سنا اس پر عمل کرنے کی اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں احادیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اچھے سے اچھے انداز میں اپنے ماتحت کی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ، ہمارے معاشرے کے اندر تربیت کی بڑی حاجت ہے اس بنا پر لوگوں کی تعلیم و تربیت نہ کرنے سے  کوئی سود کے اندر مبتلا ہے تو کوئی حرام کما رہا ہے تو کوئی والدین کا نافرمان ہے تو اس لیے ہم یہ نہ سمجھیں کہ صرف بادشاہ سے ہی اس کی رعایا کا سوال ہوگا ہم آزاد رہیں گے، نہیں بلکہ ہر شخص سے اپنے ماتحت لوگوں کے متعلق سوال ہوگا کہ ان کی تعلیم و تربیت فرمائی کہ نہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ اسلام کی روشنی میں ان کی اچھی تربیت کریں ۔تربیت کرنے کے حوالے سے (5) احادیث مذکور ہیں

( 1) تین چیزوں سے ایمان کی مٹھاس:حضرت سیدنا انس رَضِيَ اللهُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار ، مکی مدنی سرکار صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا (1) اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کا رسول صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں (2) صرف رضائے الہی کے لئے کسی سے محبت کرے اور (3) وہ جسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جانا آگ میں ڈالےجانے کی طرح ناپسند ہو۔“ فیضانِ ریاض الصالحین ج 4 الحدیث 375

(2) منافق کی تین نشانیاں: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے مروی ہے کہ رسولُ الله صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ” منافق کی تین علامات (نشانیاں ) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور (3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ “ ایک روایت میں ہے : اگرچہ وہ روزے رکھے، نماز پڑھے اور اپنے آپ کو مسلمان گمان کرے۔(فیضانِ ریاض الصالحین ج 3 الحدیث 199

(3) تین طرح کی چیزیں:روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر، اس کی تو پیروی کرو ۔ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر ،اس سے بچو ۔ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو۔ (مراۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج 1 الحدیث 183)

(4) ایمان کی لذت :فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا اللہ و رسول تمام ما سوا سے زیادہ پیارے ہوں (2) جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے (3) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا ، مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 الحدیث 8

(5) کس مسلمان شخص کا خون حلال نہیں: حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی الله علیه واله وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1) شادی شدہ زانی، (2) جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3) اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا ۔ (بخاری، کتاب الديات، باب قول الله تعالى : ان النفس بالنفس ... الخ 361/4 حدیث : 6878- مسلم ، کتاب القسامة، باب ما یباح به دم المسلم ، ص 710 ، حدیث : 4375)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! جب ہم کسی کی اصلاح کرنے لگیں تو اس وقت حکمت سے کام لیں اور موقع کی مناسبت سے ایسا طریقہ اختیار کریں جس سے سامنے والا اپنی غلطی خود ہی محسوس کرلے ، اسے زبانی تنبیہ کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے اور اس کے لئے مثال بیان کرنے کا طریقہ اور کنایہ سے کام لینا بہت مؤثر ہوتا ہے ، اس میں کسی کی دل آزاری بھی نہیں ہوتی اور اصل مقصود بھی حاصل ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں مسلمانوں کی احسن انداز میں تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم


ایک دانا کا قول ہے کہ خود فریبی کی نشانی تین چیزوں میں ہے۔ (1)مال اکٹھا کرتا ہے مگر پیچھےوالوں کے لئے  چھوڑ دیتا ہے (2) گناہوں کی زیادتی اس کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے (3)نجات دلانے والے اعمال سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے ۔مقبولیت کی بھی تین علامات ہیں ۔ (1) اپنے دل کو سوچنے اور غور و فکر کرنے والا بنائے (2) زبان کو الله تعالٰی کا ذکر کرنے والا بنا ئے (3 )جسم کو لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے وقف کر دے۔ درج ذیل حدیث شریف میں بھی ہے کہ

(1) مشک اذفر کے ٹیلے پر ہونے والے خوش نصیب : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمی قیامت کے دن مشک اذفر کے ٹیلے پر ہوں گے انہیں حساب غمزدہ نہیں کرے گا نہ انہیں گھبراہٹ ہوگی یہاں تک کہ لوگ حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں . 1)وہ شخص جس نے رضائے الہی کیلئے قرآن مجید پڑھا (2) وہ شخص جو کسی کا غلام ہو اور وہ اس وجہ سے آخرت کے عمل سے غافل نہ ہو - 3) وہ شخص جس نے نماز کیلے اذان دی - لباب الاحباء مترجم ص 58 مكتبة المدينة )

(2) اللہ تعالیٰ کے حضور بلندی پانے کا طریقہ :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل کے ہاں بلندی تلاش کرو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا ہے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو ، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم سے جہالت کا سلوک کرےاس کے ساتھ بردباری سے پیش آؤ - لباب الاحیاء مترجم ص 252 مكتبة المدینہ )

(3)حسد ، بیع، بغض کی مذمت :

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، آپس میں بغض نہ رکھو، بیع نجش نہ کرو۔ (صحیح مسلم ) کتاب البر باب تحريم ظلم المسلم - الخ الحديث6541ص11274 - (4)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قسم کے متعلق فرمان :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تین ایسی چیزیں ہیں کہ اگر میں قسم کھاتا توان پر کھاتا( 1)صدقے سے مال کم نہیں ہوتا صدقہ کیا کرو۔( 2 )کوئی شخص کسی دوسرے کی زیادتی کو اللہ کی رضا جوئی کیلئے معاف کر دے تو بروز قیامت اللہ عزوجل اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا۔ (3) جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ عزوجل اس پر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ (جامع الترمذی ابواب الزھد، باب ما جاء مثل الدنيا مثل أربعة نفر الحديث 3325 ص 1886

(5) روگردانی اور غیبت کی ممانعت بھائی چارے کا فروغ : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو دوسرے کی غیبت نہ کرو، اور اللہ عزوجل کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ۔ موسوعۃالابن ابی الدنیا کتاب الصمت وآداب اللسان ، باب الغيبة وذمها الحديث 163 ج7ص116تا117

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کو جب غصہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ناک پکڑ کر ارشاد فرماتے " عویش ! یوں کہو : اے اللہ ! اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب ! میرے گناہ بخش دے۔ اور میرے دل کے غصے کو ختم فرما اور مجھے گمراہ کرنے والے ظاہر و باطنی فتنوں سے محفوظ فرما" بحوالہ لباب الاحیاء مترجم ص 250 الله تعالٰی سےدعا ہے کہ ہمیں بھی ظاہر و باطنی فتنوں سے بچتے ہوئے اپنی اطاعت و فرمانبرداری والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم)


رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی اطاعت اور آپ کی تعلیمات اور سنتوں کی اتباع ہی انسان کی مکمل اصلاح کا نسخہ اکسیر اور دنیا و آخرت کی ہر کامیابی کا ضامن ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث مبارکہ میں تین چیزوں کا ذکر فرما کر امت مسلمہ کی تربیت فرمائی ہے آئیے ان میں سے  کچھ احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے

1) تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ:روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ نماز جب آجائے ، اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 605)

2) نجات دلانے والی خصلتیں:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں) نجات دلانے والی اور تین ( خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں : { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {۲} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا {۳} مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {۲} بخیلی کی اطاعت کرنا {۳} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(منتخب احادیثیں حدیث نمبر 33 )

3) نیک بختی اور بدبختی: امام احمد و بزار حاکم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں آدمی کی نیک بختی سے ہیں اور تین چیزیں بدبختی ہیں۔ نیک بختی کی چیزوں میں نیک عورت اور اچھا مکان (یعنی وسیع یا اس کے پڑوسی اچھے ہوں ) اور اچھی سواری اور بدبختی کی چیزیں بد عورت ، برامکان ، بری سواری ۔ ( بہار شریعت جلد دوم حصہ سات صفحہ نمبر 2)

4) تین اعمال کا ثواب:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { 1 } صدقہ جاریہ کا ثواب {۲} یا اس علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {۳} یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(منتخب حدیثیں حدیث نمبر 37 )

5) جنتی لوگ:حضرت سید نا عیاض رَضِيَ الله تَعَالَى عَنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جنتی لوگ تین قسم کے ہیں: (1) عدل کرنے والا حاکم جسے توفیق دی گئی ہو (2) رحم دل انسان جو اپنے رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لیے نرم دل ہو اور (3) وہ پاک دامن مسلمان جو عیال دار ہونے کے باوجو د سوال کرنے سے بچنے والا ہو ۔ “ (فیضان ریاض الصالحین جلد 5 حدیث نمبر 662)