میزان کہتےہیں
وہ آلہ جس کے ذریعے وزن کیا جاتا ہے ۔ الغرض قیامت میں تول
قائم ہو گا اور عدل وانصاف کے ساتھ بتایا جائے گا کہ کس نے کیا اچھے اور کیا برے اعمال کیے ، اللہ تعالی نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر میزان کا بیان فرمایا آ یئے ان میں سے 4 مقامات کو
ملاحظہ کرتے ہیں :
(1) آسمان کو بلند کیا اور ترازو رکھا: وَ السَّمَآءَ
رَفَعَهَا وَ وَضَعَ الْمِیْزَانَۙ(۷) اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ(۸)
ترجمہ کنزالایمان:
اور آسمان کو اللہ نے بلند کیا اور ترازو
رکھی کہ ترازو میں بے اعتدالی(نا انصافی)
نہ کرو ۔ (الرحمٰن: 7تا 9)
اللہ تعالیٰ
نے آسمان کو محل اور رتبے کے اعتبار سے بلند پیدا فرمایا ہے۔ محل کے اعتبار سے
بلندی تو ظاہر ہے کہ آسمان زمین سے اونچا ہے جبکہ رتبے کے اعتبار سے آسمان کی
بلندی یہ ہے کہ وہ فرشتوں کا مَسکن ہے اور
یہیں سے اللہ تعالیٰ کے اَحکام صادر ہوتے
ہیں ۔ (ابو سعود، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۷،
۵ / ۶۶۱ ، ملخصاً)
(2) ایک آگ شعلے مارتی: فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ
مَوَازِیْنُهٗۙ(۶) فَهُوَ فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةٍؕ(۷) وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ
مَوَازِیْنُهٗۙ(۸) فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ(۹) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ(۱۰)
نَارٌ حَامِیَةٌ۠(۱۱) ترجمۂ
کنزالایمان: تو جس کی تولیں بھاری ہوئیں وہ تو من مانتے عیش میں ہیں اور
جس کی تولیں ہلکی پڑیں وہ نیچا دکھانے والی
گود میں ہے اور تو
نے کیا جانا کیا نیچا دکھانے والی ایک آ گ شعلے مارتی۔ (القارعۃ: 6تا 11)
فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ: توبہرحال جس کے ترازو بھاری ہوں گے: قیامت کا حال ذکر کرنے کے بعد یہاں سے قیامت کے دن مخلوق کی دو قسمیں بیان فرمائی گئیں،چنانچہ اس آیت اور اس کے بعد
والی5آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن حق کی پیروی کرنے کی وجہ سے جس کی نیکیوں
کے ترازو بھاری ہوں گے اوراس کے وزن دار نیک
عمل زیادہ ہوں گے وہ تو جنت کی پسندیدہ
زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں کے ترازو
اس وجہ سے ہلکے پڑیں گے کہ وہ باطل کی پیروی کیا کرتا تھا تو اس کا ٹھکانا ہاویہ
ہوگا اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے؟ وہ ایک شعلے مارتی آگ ہے جس میں انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔(پارہ 30سورہ القاریہ
آیت نمبر6۔ 11)
(3) کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا: وَ نَضَعُ
الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ
شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَاؕ-وَ
كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ(۴۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم
عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا اور اگر کوئی
چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اُسے لے آئیں گے اور ہم کافی ہیں حساب کو۔ (پ17،
الانبیاء:47)
ارشاد فرمایا
کہ ہم قیامت کے دن عدل کے ترازو رکھیں گے
جن کے ذریعے اعمال کا وزن کیاجائے گا تاکہ ان کی جزا دی جائے تو کسی جان پراس کے
حقوق کے معاملے میں کچھ ظلم نہ ہوگااور
اگر اعمال میں سے کوئی چیز رائی کے دانہ
کے برابر بھی ہو گی تو ہم اسے لے آئیں گے
اور ہم ہر چیز کا حساب کرنے کیلئے کافی ہیں ۔ (پارہ 17سورہ الانبیاء آیت نمبر 47)
(4) قیامت میں تول ضرور ہونی ہے: وَ الْوَزْنُ
یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْمُفْلِحُوْنَ(۸) ترجمہ کنزالایمان: اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔ (الاعراف:8)
اس سے پہلی آیت
میں قیامت کے دن کا ایک حال بیان ہوا کہ اس دن انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام اور ان کی امتوں سے سوال کیا جائے گا، اور اس آیت میں قیامت کے دن کا
دوسرا حال یعنی میزان پر اقوال اور اعمال کا وزن ہونا بیان فرمایا گیا ہے۔ (پارہ 8سورہ الاعراف آیت نمبر:8)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ جو کچھ پڑھا اس پر عمل کرنے
کی توفیق عطا فرمائے اور ان آیات کو ذہن نشین رکھتے ہوئے ہمیں اپنی آخرت کی تیاری
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلّم
Dawateislami