پیارے اسلامی بھائیو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ایک بڑا وقت تربیت پر لگایا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انسان کے ہر پہلوکو جس میں اسے تربیت کی ضرورت تھی اسے بیان کیا ہے خواہ وہ انسان کے لباس کے حوالے سے ہو یا اس کے رہن سہن کے حوالے سے ہو یا رشتہ داروں کے ساتھ تعلق کے حوالے سے ہو یا اس کی اولاد کی تربیت کے حوالے سے ہو اور حقیقت میں انسان وہ ہے جو اچھی تربیت والا ہے وگرنہ صرف انسان کا نام اس پر صادق آتا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ اچھی تربیت کریں اور اچھی تربیت لیں پیارے اسلامی بھائیو آج معاشرے میں تعلیم کی کمی نہیں ہے کمی ہے تو تربیت کی ہی ہے جس کے ساتھ اچھا معاشرہ بنتا ہے جس میں انسان اچھی اور پرسکون زندگی گزار سکتا ہے  ۔آئیے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تین چیزوں کے ساتھ تربیت فرمانے کو ملاحظہ کرتے ہیں ۔

1: ایمان کی مٹھاس :حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک و مختار مکی مدنی سرکار صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پا لے گا(1) اللہ عزوجل اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں( 2) صرف رضائے الہی کے لیے کسی سے محبت کرے اور ( 3) وہ جسے اللہ عزوجل نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جانا آگ میں ڈالے جانے کی طرح ناپسند ہو. (فیضان ریاض الصالحین جلد،4, حدیث نمبر,375)

2: دیر نہ کرو :روایت ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ (1) نماز جب آجائے(2)جنازہ جب تیار ہو جائے(3) اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے کتاب: مراۃالمنا جیح شرح مشکاۃالمصابیح جلد 1 حدیث نمبر 605

3: مشک کے ٹیلے :روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے (1) ایک وہ غلام جو اللہ پاک کا حق اور اپنے مولا کا حق ادا کرتا رہے(2) اور ایک وہ شخص جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہوں( 3) اور ایک وہ شخص جو ہر دن رات پانچ نمازوں کی اذان دےکتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃالمصابیح جلد 1 حدیث نمبر 666

4: جن کی ذمہ داری اللہ پر ہے :روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہ تین شخص ہیں جن سب کی ذمہ داری اللہ پر ہے (1) ایک وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے وہ خدا کی ذمہ داری میں ہے حتی کہ اسے موت آجائے تو جنت میں داخل فرما دے یا اجر و غنیمت کا مال لے کر واپس کرے (2) اور ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے (3) اور ایک وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام سے جائے وہ اللہ تعالی کی ذمہ داری میں ہے۔کتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 727

5: تین لعنتی چیزیں :روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں سے بچو (1) گھاٹوں (2 )درمیانی راستہ (3) اور سائے میں پاخانہ کرنے سے ۔کتاب مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 335

اللہ پاک ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث میں صحابہ کرام کے ذریعے ہماری تربیت فرمائی ہے. نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن اور مشفقانہ تھا.سیرت نگاروں نے اس باپ کی صراحت کی ہے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کی تربیت فرمائی اس کی مثال نہیں ملتی. آئیے!آج ہم ان احادیث کو پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے:

(1) تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں(1)لالچ جس کی اطاعت کی جائے(2)خواہش جس کی پیروی کی جائے(3)بندے کا اپنے عمل کو پسند کرنا یعنی خود پسندی (مجمع الزوائد،کتاب الایمان،حدیث 313،جلد 1،صفحہ 269)

(2) تین لوگوں سے اللہ کلام نہ فرمائے گا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بروز قیامت تین قسم کے لوگوں سے اللہ عزوجل نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا.(1)بوڑھا زانی(2)جھوٹا بادشاہ (3)متکبر فقیر.(صحیح مسلم،کتاب الایمان،صفحہ 96،حدیث 296)

(3) تین چیزوں سے بَری جنت میں داخل ہوگا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ روح کے جسم سے جدا ہوتے وقت تین چیزوں سے بَری ہوگا وہ جنت میں داخل ہوگا. (1)تکبر (2)قرض اور (3)خیانت.(المستدرک، کتاب البیوع،حدیث 2264،صفحہ 324،جلد 2)

(4) تینوں قسم کے جنتی لوگ:نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایاجنتی لوگ تین قسم کے ہیں(1)عدل کرنے والا حاکم جسے توفیق دی گئی ہو(2)رحم دل انسان جو اپنے رشتہ داروں کے لیے نرم دل ہو اور (3)وہ پاک دامن مسلمان جو عیال دار ہونے کے باوجود سوال کرنے سے بچنے والا ہو.(ریاض الصالحین،جلد 3،صفحہ 629،630)

(5) تین لوگ اللہ کے عرش کے سائے میں ہوں گے:حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں گی اللہ تعالی اس کو اپنے عرش کے نیچے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا (1)تکلیفوں کے باوجود وضو کرنا (2)اندھیروں میں پیدل مسجد تک جانا اور(3)بھوکے کو کھانا کھلانا.(کنز العمال،جلد 20،صفحہ 368)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں تعلیم تو بہت ہے مگر تربیت کی کمی ہے ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کو بھی فروغ دینا چاہیے اللہ عزوجل ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی بہت جگہوں پر تربیت فرمائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز تربیت بہت ہی احسن تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث ایسی ہے جن میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے متعلق تربیت فرمائی ہے ان میں سے چند احادیث پڑھتے ہیں!

(1) ابن آدم کا عمل روک دیا جاتا ہے:حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ابن آدم مرتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین کے۔ (1) صدقہ جاریہ (2) وہ علم جس سے نفع دیا جاتا رہے (3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے (اتحاف المسلم باب کتاب العلم حدیث نمبر 5 مکتبہ المدینہ)

(2) ابن آدم کے لیے تین چیزیں سنت ہیں:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں مجھ پر فرض اور تمہارے لیے سنت ہے ۔(1)وتر(2)مسواک (3) قیام شب۔( فتاوی رضویہ جلد 7 صفحہ 403)

(3) اللہ عزوجل اللہ کلام نہ فرمائے گا:حضرت سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل کلام نہ کرے گا نہ ان کی طرف نظر کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک فرمائے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے یہ تین باتیں جب ارشاد فرمائی تو میں نے عرض کی وہ تو خائب و خاسر ہوں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون لوگ ہیں ارشاد فرمایا (1) تکبر سے اپنا تہبند باندھنے والے(2) احسان جتلانے والے اور(3) جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والے۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال جلد دوم صفحہ 673)

(4) عمل کا باقی رہ جانا:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو تو لوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ رہ جاتی ہے اس کے ساتھ اس کے گھر والے، اس کا مال، اس کے اعمال جاتے ہیں تو اس کے گھر والے اور مال لوٹ آتے ہیں اور اس کے عمل ساتھ رہ جاتے ہیں( مراۃالمناجیح شرح مشکوۃ المسابیح جلد 7 صفحہ 28)

(5) ابن آدم کا مال:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بندہ کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال حالانکہ اس کا مال صرف تین ہے جو کھا کر ختم کر دے یا پہن کر گلا دےیا تو جمع کر دے جو ان کے علاوہ ہیں وہ جانے والا ہے اور وہ اسے لوگوں کیلیے چھورنے والا ہے (مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 7 صفحہ 27)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے اور ان کو آگے بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین و صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم


قارئین کرام! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین والحدیث ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔حدیث پاک رشدُہدایت کا ذریعہ اور قرآن کی تفسیر ہے.اس کے ذریعے ہم دنیا وَما فیھا میں کامیابی حاصل کر سکتے ہے.ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا میں معلم بنا کر بھیجے گئے ہے . محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی پیاری امت کی ہر وقت تربیت فرماتے رہتے تھے.تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ تربیت فرمانا مختلف انداز سے ہوا کرتا تھا کبھی دو،تین،چار یا زیادہ چیزوں کے ذریعے تربیت فرمایا کرتے تھے. اب ہم اُن تین چیزوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی۔

1:عرش کے سائے میں کون:مسلمانوں کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا۔تین شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں گے۔ عرض کی گئ: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:(1)وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دُور کرے۔(2)میری سنت کو زندہ کرنے والا(3)مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے ولا۔(البدور السافرۃ،ص131،حدیث،366)

2:ہم مسلمانوں کو جہنم سے بچانے والے اور جنت دلوانے والے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:تین شخص کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگے۔(1)دیّوث(2)مردانی عورتیں(3) شراب کا عادی۔ صحابہ کرام علیہم رضوان نے عرض کی :شراب کو تو ہم نے جان لیا ،دیوث کون ہے؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ شخص جو اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کے گھر والوں کے پاس کون کون آتا ہے، ہم نے عرض کی۔مردانی عورتیں کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں(مجمع الزوائد ،کتاب النکاح ،باب فیمن یرضی لاھلوبا رخبث، الحدیث،8822،ج4,ص1599)

3:عرش سے لٹکی ہوئی چیزیں: فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے تین چیزیں عرش سے معلق ہیں۔ (1)رشتہ داری کہتی ہے :اللہ پاک میں تیری وجہ ہی سے ہوں لہذا مجھے نہ توڑا جائے (2)امانت کہتی ہے :یا اللہ پاک میں تیری وجہ ہی سے ہوں لہذا مجھ میں خیانت نہ کی جائے (3)نعمت کہتی ہے :یا اللہ میں تیری طرف سے ہوں لہذا میری ناشکری نہ کی جائے (البحر الزخار بمسند البزار،مسند ثوبان،الحدیت4181،ج10،ص118)

4: تین کی مدد اللہ کے ذمہ کرم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین آدمیوں کی مدد اللہ تعالی کے ذمہ کرم پر ہے نکاح کرنے والا جو پاک دامنی کا ارادہ رکھتا ہو، مکاتب غلام جو مال دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کرنے والا .(ترمذی،کتاب فضائلالجہاد،باب ماجاءفی المجاھد الخ-----،247/3،الحدیث،1661)

5:وہ ہم میں سے نہیں جس میں تین خصلتیں نہیں: سرکار ابدقرارشافع روز شمار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ثَلاَثٌ مَنٍ لَمْ يَكُنْ فِيْهِ فَلَيٍسَ مِنِّيْ وَلاَ مِنَ اللهِجس آدمی میں تین خصلتیں نہ ہوں وہ مجھ سے نہیں اور اللہ کا ایسےآدمی سے کوئی تعلق نہیںقِيْلَ وَمَا هُنَّ قَالَ عرض کی گئی وہ کیا خصلتیں ہیں؟ ارشاد فرمایا: (1)حِلْمٌ يُرَدُّ بِهٖ جَهْلُ الجَاهِلِ "ایسا حلم جس کے ذریعے جاہل کی جہالت کو دور کیا جائے 2)أَوْ حُسْنُ خُلُقٍ يَعِيْشَ بِهِ فِي النَّاسِ. حسن اخلاق جس کے ذریعے لوگوں میں اچھے طریقے سے زندگی بسر کی جائے (3)أَوْ وَرعٌ يَحْجِزُوْهٌ عَنْ مَعَاصِ .ایسا تقوی جو آدمی کو گناہوں سے بچائے.(المعجم الاوسط ،362/3،حدیث4848)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں معلوم ہوا حلم یعنی (بردباری)، تقوی اور حسن اخلاق اللہ تبارک و تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ عادتیں ہیں، ہمیں ان کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں وہ ہمیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے پیارے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین


تربیت ایک بہت ہی اہم امر ہے اسی وجہ سے انبیاء کرام علیھم السلام وقتاً فوقتا اپنی قوموں کی تربیت کرتے رہتے تھے اور انبیاء کرام علیھم السلام اپنی مبارک زبان کی بجائے عملی طور پر بھی اپنے کردار کے ساتھ لوگوں کی تربیت کرتے تھے اسی لئے دین اسلام نے انبیاء کرام علیھم السلام کی مبارک زندگیوں کو لوگوں کے لیے نمونۂ  عمل قرار دیا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌترجمہ کنزالایمان:بیشک تمہارے لیے ان میں اچھی پیروی تھی۔ (پ:28، الممتحنہ،آیت نمبر: 6)

تربیت کا لغوی و اصطلاحی معنی:تربیت کا لغوی معنی: اصلاح کرنا،پرورش کرنا ہے۔

اصطلاح میں انسانی تربیت سے مراد: کسی انسان کو ایسے ماحول اور ایسے حالات میں رکھا جائے کہ اس کی قابلیت نکھر کر سامنے آئے اور اس کی صلاحیتوں کی اس قدر پرورش ہو کہ وہ ایک کامل انسان بن جائے۔آئیے حدیث مبارکہ سے سنتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین چیزوں سے کیا تربیت فرمائی:

(1) ایمان کی بنیاد : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں (1) جو لا الہ الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا یعنی محض گناہ سے اسے کافر نہ کہے اور نہ ہی اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے ، جہاد کو ظالم کا ظلم،منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا اورتقدیروں پر ایمان لاؤ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،جلد:1،حدیث نمبر : 59)

(2) ایمان کی مٹھاس پائے گا :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا (1)جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسواء (سارے جہان) سے زیادہ محبوب ہوں (2) اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لیے محبت رکھتا ہو (3) اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی برا جانے جتنا آگ میں جھونک دیئے جانے کو برا جانتا ہے۔(منتخب حدیثیں، حدیث نمبر: 11)

(3) میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، گھر والے، مال اور اس کا عمل پس دو چیزیں یعنی گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔(فیضانِ ریاض الصالحین، جلد: 2، حدیث نمبر:104)

(4)تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ(1) نماز جب آجائے(جب اس کا وقت ہوجائے) (2)اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور(3) لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے ۔

شرح حدیث: یعنی جب لڑکی کے لئے مناسب رشتہ مل جائے تو بلاوجہ دیر مت لگاؤ کہ اس میں ہزار ہافتنہ ہیں۔اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ اگر وقت مکروہ میں جنازہ آئے تب بھی اس پر نماز پڑھ لی جائے یہی حنفیوں کا مذہب ہے۔ممنوع یہ ہے کہ جنازہ پہلے تیار ہو مگر نماز جنازہ وقت مکروہ میں پڑھی جائے،لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور نے سورج نکلتے،ڈوبتے اوربیچ دوپہری میں نمازجنازہ سے منع فرمایا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:1،حدیث نمبر: 605)

(5) چیزیں تین طرح کی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر ہو اس کی پیروی کرو، ایک وہ جس کا گمراه ہونا ظاہر ہو اس سے بچو، ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو ۔

شرح حدیث: اس حدیثِ پاک سے پتا چلا کہ احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں : بعض یقینی اچھے ہیں جیسے روزہ ، نماز وغیرہ اور بعض یقیناً برے ہیں جیسے اہل کتاب کے میلوں، ٹھیلوں میں جانا، ان سے میل جول رکھنا، اور بعض وہ ہیں جو اور ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوں اور ایک اعتبار سے برے مثلاً وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہوں ۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد : 1،حدیث نمبر : 183) -

اللہ پاک ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان مبارک ملفوظات کو اپنانے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


تمام پیارے پیارے اسلامی بھائیوں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام علیہم الرضوان اور ہماری پیارے پیارے انداز سے تربیت فرماناحدیث پاک سے ہمارے لیے کیا چیز بہترہے اور کیا چیز نہیں۔ حدیث مبارک میں آداب و احترام اور حسن سلوک سے تربیت فرمانا۔

( 1) روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں۔ فرمایا رسول اللہ ﷺ کے میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو لوٹ آتی ہیں اسکے ساتھ اسکے گھر والے، اسکا مال اسکے اعمال جاتے ہیں تو اسکے گھر والے اور اعمال لوٹ جاتے ہیں اور اسکے اعمال ساتھ رہ جاتے ہیں ( مرأة المناجيح شرح مشكوة المصابیح حدیث,4936 ج : 7 ص : 28 )

(2) روایت ہے حضرت عائشہ سے وہ رسول ﷺ سے راوی فرمایا: دنیا اسکا گھر جسکا کوئی گھر نہ ہو، اور اسکا مال ہے جسکا کوئی مال نہ ہو اور اس کیلئے وہ جمع کرتا ہے جس میں عقل نہ ہو( مرأة المناجيح شرح مشكوة المصابیح حدیث،4980 :, ج 7,ص : 52 )

[ 3] روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷺ نے لوگ قیامت کے دن تین طریقوں سے جمع کئے جائیں گے 1 ایک قسم پیدل ایک قسم سوار (2) اور ایک قسم اپنے چہروں پر ،عرض کیا گیا یا رسول ﷺ وہ اپنے چہروں پر کیسے چلیں گے فرمایا، جس نے انھیں ان کے قدموں پر چلایا اور وہ اس پر قادر ہے انھیں ان کے چہروں پر چلائے (3) آگاہ رہو کہ وہ اپنے چہروں سے ہر ٹیلے

اور کانٹوں سے بچیں گے۔ ( مرأة المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح حدیث: 5304 جلد :7 ،ص : 298 )

( 4) ابن ماجہ کی روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یوں ہے کہ تین شخص کی نماز سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی ، ایک وہ شخص کہ قوم کی امامت کرے اور وہ لوگ اس کو برا جانتے ہوں اور وہ عورت جس نے اس حالت میں رات گزاری کہ اس کا شوہر اس پر سے ناراض ہو اور دو مسلمان بھائی جو ایک دوسرے کو کسی دنیاوی وجہ سے چھوڑے ہوں۔ (سنن ابن ماجه ، أبواب أقامة الصلاة ... الخ ، باب من ام القوما و هم له کا رھون ، الحدیث : 981، ج 1 ,ص : 517 )


فقہاء فرماتے ہیں کہ تین شخص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ حرام خور کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ / بکثرت غیبت کرنے والے کی  دعاقبول نہیں ہوتی مسلمانوں کے لیے دل میں کھوٹ اور حسد رکھنے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی

( 1 )مرنے کے بعد والے اعمال : روایت ہے۔ حضرت ابوھریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله نے کہ جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے عمل بھی ختم ہو جاتے ہیں ۔ ان اعمال میں ایک دائمی خیرات یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے یا وہ نیک بچہ جو اس کے لیے دعا خیر کرتا رہے ( مراۃ المناجیح جلد اول : باب علم کی کتاب ص ، 176حدیث ، 192 )

( 2 ) ناحق قتل کے عوض قتل کیا جائے گا :روایت ہے حضرت عائشہ سے، فرماتی ہیں فرمایا رسول اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے کسی اس مسلمان آدمی کا خون حلال نہیں جو گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم اللہ کے رسول ہیں۔ مگر تین جرموں میں سے ایک کی وجہ سے، نکاح کے بعد زنا کہ وہ سنگسار کیا جائے گا اور وہ شخص جو اللہ و رسول سے جنگ کرنے نکلا وہ یا قتل کیا جائے گا یا سولی دیا جائے یا زمین سے نکال دیا جائے گا یا کسی جان کو قتل کر دے تو اس کے عوض قتل کیا جائے ۔( مراة المناجیح جلد 5 ، ص :305 حدیث ، 3387 )

(3) راضی ہونے والی باتیں اور ناپسند آنے والی باتیں :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالی تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھامے رہو اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو ناپسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں ۔( صحیح مسلم شریف ، حدیث نمبر , 4475 )

(4) جنت میں لے جانے والے اعمال : چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، سرور عالم صلی اللہ تعالٰى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : تین اوصاف جس شخص میں ہوں گے اللہ تعالیٰ اس کے حساب میں آسانی فرمائے گا اور اپنی رحمت سے اسے جنت میں داخل فرمادے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے عرض کی یا رسول الله صلَّى اللہ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ، ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، وہ کون سے اوصاف ہیں؟ ارشاد فرمایا: جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو، جو تم سے رشتہ داری ختم کرے تم اس سے صلہ رحمی کرو اور جو تم پر ظلم کرے تم اسے معاف کر دو۔ جب تم ایسا کرو گے تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے تمہیں جنت میں داخل فرمادے گا- ( مسند البزار، مسند ابوہریرہ ، 219/15 ، الحدیث: 8635 )


مروی ہے کہ ایک طالب علم نے علماء کرام کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے کہ  میں ہمیشہ نیکیاں حاصل کرتا رہوں کیونکہ مجھے یہ بات محبوب نہیں کہ رات اور دن میں مجھ پر کوئی ایسا لمحہ ائے کہ میں اس میں کوئی نیک عمل نہ کر رہا ہوں اسے جواب دیا گیا کہ جس قدر ممکن ہو نیکی کرو جب تھک جاؤ تو نیک اعمال کی نیت کرو کیونکہ نیت کرنے والا بھی نیک عمل کرنے والے کی مثل ہے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان ہے: میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو واپس ہو جاتی اور ایک باقی رہ جاتی ہے اس کے اہل و مال اور عمل ساتھ جاتے ہیں تو اس کے اہل و مال واپس لوٹ جاتے ہیں اور اس کا عمل ساتھ رہتا ہے۔

حدیث 1) تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ: روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے: اے علی! تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ نماز جب آ جائے اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے (مراۃ المناجیح شرح مشکاۃالمصابیح جلد نمبر 1 حدیث نمبر 605 )

حدیث 2)مسلمان کا خون ہلال نہیں :

حضرت سید نا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی الله عليه واله وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1) شادی شدہ زانی (2) جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3) اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا (شرح اربعین نووی ( اردو) حدیث نمبر 14)

حدیث 3)ہلاکت میں ڈالنے والی اور نجات دلانے والی تین خصلتیں : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ والہ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں) نجات دلانے والی اور تین ( خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {۲} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں : { 1 نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {۲} بخیلی کی اطاعت کرنا {۳} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ (منتخب حدیثیں حدیث نمبر 33)

حدیث 4)ثواب مرنے کے بعد بھی :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِہ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { 1 } صدقہ جاریہ کا ثواب {۲} یا اس علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی( منتخب حدیثیں حدیث نمبر37)

حدیث 5) ایمان کی بنیاد کیا ہے : روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے: تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں جو لا اله الا اللہ کہے اس سے زبان رو کنا ہے یعنی محض گناہ سے اُسے کافر نہ کہے اور نہ اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک ہے کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے ۔ جہاد کو ظالم کا ظلم ، منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا ہے اور تقدیروں پر ایمان( مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 59) ہم سب کو چاہیے کہ ہم آقا کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی تعلیم پر عمل کریں اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق اپنی زندگی گزاریں دعا ہے کہ اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے امین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سے مقامات پر اپنے صحابہ کرام کی تربیت فرمائی اور بہت ہی پیارے انداز میں امت کی رہنمائی فرماتے رہے اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے ملفوظات سے تمام صحابہ کرام کو اور پوری امت کو نوازتے رہیں۔ ایسی بہت سی احادیث ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی تربیت فرمائی لیکن ہم ان میں سے چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1) تین آدمیوں کی مدد اللہ کے ذمے ہے: (1)نبی اکرم نور مجسم شاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں کی مدد اللہ تعالی کے ذمہ کرم پر ہے(1) نکاح کرنے والا جو پاک دامنی کا ارادہ رکھتا ہو(2) مکاتب غلام جو مال دینے کا ارادہ رکھتا ہو (3)اور اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کرنے والا۔(ترمذی کتاب الجہاد جلد (3) حدیث (1661)

(2)تین اجنبی: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جو دنیا میں اجنبی ہیں جو یہ ہیں (1)ظالم کے سینے میں قرآن مجید اجنبی ہے (2)برے لوگوں میں نیک آدمی اجنبی ہے (3)ایسے گھر میں قرآن پاک اجنبی ہے جس گھر میں قرآن پاک کی تلاوت نہیں ہوتی ۔(تنبیہ الغافلین حصہ (2)صفحہ (137)

(4) ہلاک کر دینے والی تین چیزیں :نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ہلاکت میں ڈال دیتی ہے (1) حرص و طمع میں گم رہنا(2) نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا (3)بندے کا اپنے آپ پر فخر کرنا ۔(المعجم الاوسط حدیث (5754) جلد( 4)صفحہ(212)

(5) تین خصلتیں جس میں نہ ہوں وہ ہم میں سے نہیں :حضور اکرم نور مجسم شاہ بنی ادم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی میں تین خصلتیں نہ ہوں وہ مجھ سے نہیں اور اللہ کا ایسے آدمی سے کوئی تعلق نہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم وہ کیا خصلتیں ہیں ؟ارشاد فرمایا (1)ایسا حلم جس کے ذریعے جاہل کی جہالت کو دور کیا جائے (2)حسن اخلاق جس کے ذریعے لوگوں میں اچھے طریقے سے زندگی بسر کی جائے (3)ایسا تقوی جو آدمی کو گناہ سے بچائے۔(المعجم الاوسط جلد (3) حدیث (4849)

(6)تین باتیں اپنا لو :ایک دانا کا ارشاد ہے اگر تو تین باتوں کو اپنا نہیں سکتا تو تین باتوں سے رک جا (1)اگر بھلائی نہیں کر سکتا تو برائی سے رک جا (2)اگر نفع نہیں پہنچا سکتا تو نقصان نہ پہنچا (3)اگر روزہ نہیں رکھ سکتا تو لوگوں کا گوشت بھی مت کھا (یعنی غیبت نہ کر)

(تنبیہ الغافلین حصہ (1) صفحہ (218)مترجم مکتبہ نوریہ رضویہ )

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ایسا نہیں ہے کہ ہمارے معاشرے میں تعلیم کم ہے ہمارے معاشرے میں تعلیم تو بہت ہے لیکن تربیت کی بہت کمی ہے اللہ پاک ہمیں نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان احادیث مبارکہ پر عمل کر کے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم


(1)فرمایانبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کے لذت پائے گا اللہ اور رسول تمام لوگوں سے زیادہ پیارے ہوں ،جو بندے صرف اللہ کے لیے محبت کریں، جو کفر میں لوٹ جانا جبکہ رب نے اس سے بچا لیا ایسا برا جانے جسے آگ میں ڈالا جانا ۔جلد اول کتاب الایمان مشکات المصابیح۔

(2) نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور نے فرمایا: میری امت میں تین چیزیں لازم ہیں (1) بدفالی (2) حسد (3) بدگمانی ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جس شخص میں یہ تین خصلتیں ہوں وہ ان کا کس طرح تدارک کرے ارشاد فرمایا جب تم حسد کرو تو اللہ عزوجل سے استغفار کرو اور جب تم کوئی بدگمانی کرو تو اس پر جمے نہ رہو اور جب تم بدفالی نکالو تو اس کام کو کر لو۔( المعجم الکبیر )

(3) نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں (1) اس کے گھر والے (2) اس کا مال (3) اس کا عمل پھر دو چیزیں واپس لوٹ آتی ہیں جبکہ ایک اس کے ساتھ باقی رہتی ہے گھر والے اور مال لوٹ آتے ہیں جبکہ اس کا عمل اس کے ساتھ جاتا ہے بخاری شریف کتاب الرقاق باب سکرات الموت صفحہ نمبر 250 جلد 4

(4)حضرت سیدنا معاویہ بن قرہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے مروی ہے کہ حضرت سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے صاحبزادے سے فرمایا اے میرے بیٹے جب تم نماز پڑھو تو رخصت ہونے والے کی طرح نماز پڑھو یعنی اسے اپنی زندگی کی آخری نماز خیال کرو اور اس گمان میں نہ رہنا کہ تمہیں دوسری نماز کا موقع ملے گا اے میرے بیٹے مومن دو نیکیوں کے درمیان وفات پاتا ہے ایک وہ نیکی ہے جسے وہ آگے بھیج چکا اور دوسری وہ جو اپنے پیچھے چھوڑی (یعنی صدقہ جاریہ)کتاب اللہ والوں کی باتیں جلد اول صفحہ نمبر 424

(5) رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو مجھ سے یہ باتیں لے لے پھر ان پر عمل کرے یا اسے سکھاوے جو ان پر عمل کرے میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میں ہوں تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر پانچ چیزیں گنیں فرمایا :حرام چیزوں سے بچو تمام لوگوں میں بڑے عابد ہو جاؤ گے اور اللہ نے جو تمہاری قسمت کر دیا اس پر راضی رہو لوگوں سے غنی ہو جاؤ گے اور اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو کہ مومن ہو جاؤ گے اور لوگوں کے لیے وہی چاہو جو اپنے لیے چاہتے ہو مسلمان ہو جاؤ گے زیادہ ہنسو نہیں کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے ۔کتاب مراۃ المناجیح جلد ہفتم صفحہ نمبر 30

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین


کوئی بھی انسان راہ راست پر آتا ہے ترقی کی منزلیں طے کرتا ہے اگرچہ وہ منزلیں دنیاوی ترقی کی ہوں یا اخروی ترقی کی، پھر وہ ترقی کی سیڑھیاں چڑھ کر کامیابی سے ہمکنار ہو کر سورج کی طرح روشن ہوتا چلا جا تا ہے  اس کی کامیابی کی پروان کے پیچھے ہمیں ایک عظیم تربیت کا پہلو نظر آتا ہے معلوم ہوا تربیت انسان کی کامیابی میں سانسوں کی مانند ہے پھر اگر تربیت کرنے والا مثالی ہو تو سیکھنے والا دنیا کے سامنے ایک مثالی چراغ بن کر ابھرتا ہے دیکھا جائے تو حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے زیادہ تربیت فرمانے والا رب نے بنایا ہی نہیں محترم قارین آئیے اب مثالی ہیرے ہم بھی بصورت حدیث چن لیتے ہیں۔

(تین چیزیں اجنبی) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ہیں جو دنیا میں اجنبی ہیں (1)ظالم کے سینے میں قرآن اجنبی ہے(2) برے لوگوں میں نیک آدمی اجنبی ہیں(3) ایسے گھر میں قرآن کی تلاوت اجنبی ہے جس گھر میں تلاوت نہ ہوتی ہو (تنبیہ الغافلین جلد 2 ص137)

حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمی قیامت کے دن مشک اذفر کے ٹیلے پر ہوں گے انہیں حساب غمزدہ نہیں کرے گا نہ انہیں گھبراہٹ ہوگی یہاں تک کہ لوگ اپنے حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں گے(1) وہ شخص جس نے رضائے الہی کے لئے قرآن پڑھا(2)وہ شخص جو کسی کا غلام ہواس وجہ سے وہ آخرت کے عمل سے غافل نہ ہو (3)وہ شخص جس نے نماز کے لیے اذان دی ہو(شعب الایمان جلد3 صفحہ 120 حدیث 3060)

رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا آدمی اپنے پیٹ سے زیادہ برا برتن نہیں بھرتا انسان کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں اگر ایسا نہ کر سکتے تو ( 1)تہائی کھانے کے لیے (2)تہائی پانی کے لیے اور(3) ایک تہائی سانس کے لیے ہو۔(السنن الکبری للنسائی جلد 4 صفحہ 177 حدیث 6769)

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں دو لوٹ آتی ہیں اور ایک ساتھ جاتی ہے اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کے اعمال جاتے ہیں تو اس کے گھر والے اور مال لوٹ جاتے ہیں اور اس کے عمل ساتھ رہ جاتے ہیں ۔( مرآۃالمناجیح جلد 7 صفحہ 27 حدیث 4932)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ دو جہاں کے تاجور سلطان بحروبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھانا کھلانا اور سلام کو عام کرنا اور رات کو جب لوگ سو جائیں تو نماز پڑھنا گناہوں کے کفارے ہیں ۔(مستدرک ،جلد 5،صفحہ نمبر 178 ،حدیث 7655)

اللہ پاک ہمیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی اس تربیت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین


ہزاروں تشنگان  علم و حکمت نے فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے فائدہ حاصل کیا اور اپنے دین و دنیا کو سنوارتے چلے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے ہر پہلو سے ہماری رہنمائی فرمائی آئیں اپنی دین ودنیا کو سنوارنے کے لیے چند حدیثیں ملاحظہ کرتے ہیں

1)قبر کاساتھی: حضرت سَیِّدُنَا انس ر ضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےرسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104

2)ڈبل ثواب پانے والے تین اشخاص :روایت ہے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ،غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولا کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11

3)ایمان کی مٹھاس پانے والا : حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا { ۱ } جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں { ۲ } اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو { ۳ } اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔ کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:11

4)نجات و ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا۔اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33

5) صدقہ جاریہ والے اعمال :حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔ کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! احادیث کی روشنی میں ہمیں چاہیے کہ اپنی خصلتیں اور عادات و اطوار کو سنواریں ثواب میں اضافے والے اعمال کریں ہلاکت میں ڈالنے والے اعمال سے بچیں اللہ ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم