حضور کی
خاتون جنت سے محبت از بنت اشفاق،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
نبی کریم ﷺ کی
سیرت طیبہ محبت، شفقت، عفو و درگزر اور حسن اخلاق کا مکمل پیکر ہے۔ آپ ﷺ نے نہ صرف
امت کو محبت کا درس دیا، بلکہ اپنے قول و عمل سے اس کا اعلیٰ ترین نمونہ پیش
فرمایا۔ ان محبتوں میں سے ایک نمایاں محبت، جو تاریخ اسلام کا روشن باب ہے، وہ آپ ﷺ
کی اپنی شہزادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت ہے۔
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا، رسول اللہ ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں، مگر مرتبے کے لحاظ سے سب سے
بلند مقام پر فائز تھیں۔ آپ کے فضائل و مناقب کثرت سے کتب حدیث و سیرت میں موجود
ہیں۔
احادیث
مبارکہ میں اظہار محبت: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا
ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور جس نے اسے خوش کیا اس نے
مجھے خوش کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)اس حدیث مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رضا و ناراضگی، دراصل نبی کریم ﷺ کی رضا و ناراضگی ہے اور
یہی ان کے بلند مقام کی دلیل ہے۔
ایک اور روایت
میں ہے: فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔
ایک موقع پر
فرمایا: اے فاطمہ! کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ تو جنتی عورتوں کی سردار ہو؟
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا صرف رسول اللہ ﷺ کی بیٹی نہیں تھیں بلکہ اہل بیت اطہار کا فخر، اہل
ایمان کی ماں اور خاتون جنت ہیں۔
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے کسی کو بھی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ
شکل و صورت، چال ڈھال اور انداز و اطوار میں رسول اللہ ﷺ کے مشابہ نہیں دیکھا۔ جب
وہ آتیں تو آپ ان کا استقبال فرماتے، کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑ کر چومتے اور اپنی
جگہ پر بٹھاتے۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
آپ کی حیات
مبارکہ صبر، حیاء، عبادت، سادگی اور وفاداری کی روشن مثال ہے۔ دنیاوی زینت سے بے
نیاز رہ کر آخرت کی تیاری میں مصروف رہتی تھیں۔ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عظمت ایسی تھی کہ نبی کریم ﷺ ان کے
احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے۔ (فتاویٰ رضویہ، 30/462)
قاضی عیاض
رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رسول اللہ ﷺ سفر سے روانگی سے پہلے سب سے آخر میں حضرت فاطمہ
کے گھر جاتے، اور واپسی پر سب سے پہلے ان سے ملاقات کرتے۔ (الشفاء للقاضی عیاض، 1/577)
حضرت فاطمہ
الزہراء رضی اللہ عنہا نہ صرف رسول اللہ ﷺ کی شہزادی تھیں، بلکہ وہ نور نبوت کا
مظہر، طہارت و عفت کا پیکر، زہد و عبادت کی علامت اور قیامت کے دن جنتی عورتوں کی
سردار ہوں گی۔ نبی کریم ﷺ کی ان سے محبت امت کے لیے درس ہے کہ عورت کی عظمت اس کی
دینداری، حیاء، سادگی اور وفا داری میں ہے، نہ کہ دنیاوی زیب و زینت میں۔
ہمیں چاہیے کہ
ہم ان سے محبت کریں، ان کی سیرت کو اپنائیں، ان کی پیروی کریں اور ان کے ادب و
احترام میں کسی قسم کی کمی نہ آنے دیں۔ یہی محبت رسول کا عملی ثبوت اور ایمان کی
نشانی ہے۔