اللہ کی مخلوق میں سب سے افضل انبیائے کرام کے سردار حبیب کبریا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔ جو تسکین ذات مصطفی ہیں، جو راحت جان مجتبی ہیں، جو تصویر حسن صل علی ہیں، جو نور نظر سیدہ ہیں، جو جگر گوشہ رسالت خیرالوریٰ ہیں۔ آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہیں سیدۃ النساء اہل الجنہ اور سیدۃ نساء العلمین جیسے القابات عطا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہا وضع، قطع اور شکل و صورت میں سرکار ﷺ سے بہت مشابہ تھی۔

وہ معاشرہ کہ جہاں سنگدلی اپنے عروج پر تھی اور اپنی پھول جیسی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا تھا اس معاشرے میں رسول کریم ﷺ نے بیٹیوں کو عزت دی، تحفظ دیا اور محبت دی۔ جیسا کہ روایت میں ہے کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہ جب محبوب رب العزت عزوجل ﷺ کی خدمت سراپا شفقت میں حاضر ہوتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر ان کی طرف متوجہ ہو جاتے پھر اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں ان کا ہاتھ لے کر اسے بوسہ دیتے پھر ان کو اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے اسی طرح جب آپ ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ کو دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں پھر آپ ﷺ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چومتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)

ایک اور روایت میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ تشریف لاتیں تو حضور ﷺ آپ کا مرحبا یا بنتی یعنی خوش آمدید میری بیٹی کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2 / 507، حدیث: 3623)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! قربان جائیے محبت مصطفی ﷺ پر کہ خواتین جنت کی سردار، جگر گوشہ سرکار، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺ سے اور حضور ﷺ کو حضرت فاطمہ سے کس قدر محبت تھی اور محبت کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر ادا اپنانے کی کوشش کی جاتی ہے لہذا حضرت فاطمہ عادات و اطوار، سیرت و کردار، نشست و برخات، چلنے کا انداز، گفتگو اور صداقت و کلام میں سیرت مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 4/140، حدیث: 4791)

بتول و فاطمہ زہرا لقب اس واسطے پایا کہ دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا

ایک اور مقام پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری بیٹی فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو چیز اسے بری لگے وہ مجھے بری لگتی ہے اور جو چیز اسے ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ (ترمذی، 5/ 464، حدیث: 3893)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ آپ ﷺ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت فرماتے تھے کہ انہیں اپنے جسم کا ٹکڑا قرار دیا کہ فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)

آئیے آپ ﷺ کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے محبت کے چند اور واقعات ملاحظہ فرمائیے: چنانچہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے کون آپ کو زیادہ محبوب ہے ؟ میں یا فاطمہ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا: فاطمہ مجھے تم سے زیادہ محبوب ہے اور تم میرے نزدیک ان سے زیادہ عزت والے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)

حدیث مبارکہ میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس یعنی میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا کہ اللہ پاک نے اس کو اور اس کے محبین کو دوزخ سے آزاد کیا ہے۔ (کنز العمال، 12 / 50،حدیث:34222)

پیاری پیاری اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ سرکار ﷺ اپنی لخت جگر سے کس قدر محبت و شفقت کا معاملہ فرماتے تھے۔ نیز جب آپ ﷺ سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے جاتے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور خصوصی دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا فرمائے اور ہمیں بنت رسول کے روحانی فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے اور ہمیں سچا عشق اہل بیت اور عشق رسول ﷺ عطا فرمائے۔ اور اپنی بیٹیوں سے محبت کرنے والا بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ