حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت عرفان،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
حضرت فاطمہ،
رسول اللہ ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں اور ان کا نکاح حضرت علی سے ہوا تھا۔ حضرت
فاطمہ ایک عظیم خاتون تھیں، جنہوں نے اسلام کی خاطر بے شمار قربانیاں دیں۔ وہ اپنے
والد رسول اللہ ﷺ سے بے حد محبت کرتی تھیں اور ان کی وفات کے بعد صبر اور استقامت
کا مظاہرہ کیا۔
حضرت محمد ﷺ اپنی
بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت کرتے تھے۔ ان کی محبت کی کئی مثالیں ملتی
ہیں۔
ایک روایت کے
مطابق، جب بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ سے ملنے آتیں تو آپ کھڑے ہو جاتے، ان
کا استقبال کرتے، اور ان کا ہاتھ پکڑ کر چومتے۔ آپ انہیں اپنی جگہ بٹھاتے تھے۔ آپ
نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنی بیٹی سے کتنا پیار کرتے تھے۔
حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ ان تمام عورتوں میں سب
سے افضل ہیں جو جنت میں داخل ہوں گی۔
حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے جب ابو جہل کی بیٹی کو شادی کا پیغام بھیجا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔
ایک روایت میں
ہے: وہ چیز مجھے تکلیف دیتی ہے جس سے اسے تکلیف پہنچتی ہے۔
حضرت حذیفہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب کی نماز
پڑھی، پھر آپ عشا تک (نفل) نماز پڑھتے رہے، پھرجب فارغ ہو کر چلے تو میں (بھی) آپ کے
پیچھے چلا۔ آپ ﷺ نے میری آواز سن کر فرمایا: یہ کون ہے؟ حذیفہ ہے؟ میں نے کہا: جی
ہاں۔ آپ نے فرمایا: تجھے کیا ضرورت ہے؟ اللہ تجھے اور تیری ماں کو بخش دے۔ پھر آپ نے
فرمایا: یہ فرشتہ اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا۔ اس نے اپنے رب سے مجھے
سلام کہنے کی اجازت مانگی اوریہ (فرشتہ) مجھے خوش خبری دیتا ہے کہ فاطمہ جنتی
عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔