اللہ کریم نے اس کائنات میں بہت پیارے اور خوبصورت رشتے بنائے کہیں ماں باپ اور کہیں بہن بھائیوں وغیرہ کا ان سب رشتوں میں ایک بہت ہی خوبصورت اور نرالہ رشتہ باپ اور بیٹی کا ہے باپ اس کائنات میں اس ہستی کا نام ہے جو اپنی اولاد کو پالنے کے لیے ان کو ایک بہترین اور عمدہ زندگی فراہم کرنے کے لیے اپنے پیٹ کو بھوکا رکھ کر اپنی اولاد کا پیٹ بھرتا ہے۔ ہمیں دور رسالت ﷺ سے ہر ایک چیز کی تعلیم دی گئی جیسے صلہ رحمی کرنے کے بارے میں تعلیم دی گئی اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کیسے گزارنی ہے اس کی تعلیم دی گئی یاد رہے ایک باپ کی اپنی بیٹی کے ساتھ کیسی محبت ہونی چاہئے اور ایک بیٹی کی اپنے باپ کے ساتھ کیسی محبت ہونی چاہئے اس کی تعلیم بھی ہمیں ملی اور وہ تعلیم فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا اور حضور ﷺ کی آپس میں محبت اور شفقت کے ذریعے ملی۔

حضور ﷺ کو اپنی چاروں صاحب زادیوں سے بے پناہ محبت تھی لیکن سب سے زیادہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت تھی اس کا ثبوت اس حدیث مبارکہ سے ملتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)

مزید حضور ﷺ کی خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت کے نرالے انداز ملاحظہ ہو، چنانچہ

حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ایک دن نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں جنّتی پھل دیکھنےکی خواہش کی تو حضرت جبرائیل امین علیہ السّلام آپ کی خدمت میں جنت سے دو سیب لے کر حاضر ہو گئے اور عرض کی:اے محمد! اللہ پاک فرماتا ہے:ایک سیب آپ کھائیں اور دوسرا خدیجہ کو کھلائیں پھر حق زوجیت ادا کریں،میں تم دونوں سے فاطمۃ الزہراکو پیدا کروں گا۔ چنانچہ حضورﷺ نے حضرت جبریل امین علیہ السّلام کے کہنے کےمطابق عمل کیا۔جب غیر مسلموں نے آپ ﷺ سےکہا کہ ہمیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں۔ ان دنوں حضرت فاطمۃ الزہرا اپنی والدہ محترمہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے شکم اطہر میں تھیں۔حضرت خدیجۃ الکبریٰ نے فرمایا: اس کی کتنی رسوائی ہے جس نے ہمارے آقا محمد ﷺ کو جھٹلایا،حالانکہ آپ سب سے بہتر رسول اور نبی ہیں تو حضرت فاطمہ نے ان کے بطن اطہر سے ندا دی:اے امی جان!آپ غمزدہ نہ ہوں اور نہ ہی ڈریں،بے شک اللہ پاک میرے والد محترم کے ساتھ ہے۔جب حضرت فاطمۃ الزہرا کی ولادت ہوئی تو ساری فضا آپ کے چہرے کے نور سے منور ہو گئی۔

نور کے پیکر ﷺ کو جب جنت اور اس کی نعمتوں کا اشتیاق ہوتا تو حضرت فاطمہ کا بوسہ لے لیتے اور ان کی پاکیزہ خوشبو کو سونگھتے اور جب ان کی پاکیزہ مہک سونگھتے تو فرماتے: فاطمہ تو انسانی شکل میں حور ہے۔ (الروض الفائق، ص 274 ملخصاً)

ام الحسنین سیدہ فاطمۃ الزہرا کی سیرت وکردار، عبادات وریاضت،ذکر الہی کا ذوق وشوق اور آپ کی مبارک زندگی کے قابل رشک ایام سے متعلق مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ خوبصورت کتاب ”شانِ خاتونِ جنت “ کا مطالعہ آپ کےعلم میں اضافہ کا باعث بنے گا۔اس کتاب میں آپ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو زیر تحریر لگایاہے۔خصوصا یہ کتاب بنات المسلمین کے لئے ایک نایاب کتا ب ہے۔اس کتاب میں سیرت فاطمہ سے متعلق بہت کچھ جاننے کےلئے علمی مواد موجود ہے۔

اللہ ہم سب کو اور خصوصی طور پر دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا فرمائے اورہمیں بنتِ رسول کے روحانی فیوض وبرکات سے مالامال کرے۔ اللہ کریم اپنے پیاروں کی سچی محبت نصیب فرمائے ہماری ہمارے والدین پیر و مرشد اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ ﷺ کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین