حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت رضا الحق، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
حضرت فاطمہ
الزہرا رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کی محبت ایک عظیم الشان مثال ہے جو والدین اور
اولاد کے درمیان مثالی رشتے کو ظاہر کرتی ہے۔ اس محبت کی بنیاد محض نسبی تعلق نہیں
بلکہ روحانی، اخلاقی اور ایمانی قربت پر مبنی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نہ صرف انہیں اپنی
بیٹی کے طور پر عزیز رکھتے تھے بلکہ ان کے تقویٰ، صبر، عفت و حیا، اور دین کے لیے
قربانیوں کی بھی دل سے قدر فرماتے تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو سیدۃ نساء اہل
الجنۃ (جنتی عورتوں کی سردار) کا لقب دینا اور ان کے اٹھنے پر کھڑے ہونا، ان کی پیشانی
چومنا، اور ان سے نرمی و محبت کے ساتھ پیش آنا یہ باتیں اس پاکیزہ محبت کا مظہر
ہیں۔
حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا سے محبت کا ذکر کئی احادیث میں آیا ہے اور یہ محبت صرف ایک والد کی
محبت نہیں بلکہ ایک رسول کی محبت ہے جو اپنے خاندان کے اراکین سے بےحد محبت کرتے
تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مقام حضور ﷺ کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا تھا
اور ان سے محبت کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ
عنہا کے بارے میں متعدد روایتیں آئی ہیں جن میں حضرت رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت کا
ذکر ہے۔
حضور جان عالم
ﷺ کے درج ذیل مبارک فرامین حضور جان عالم ﷺ کی حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے
محبت کا مظہر ہیں:
سیدہ خدیجہ
الکبری کی نور نظر سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شان والا کےبارے میں حضور
نبی رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضبِ الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری
رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث:4783)
فاطمہ میرے
جسم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند،
روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع
(یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث:4801)
فاطمہ تمام
جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا
ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: ان کی
پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436،
حدیث: 6139)
حضور ﷺ نے
اپنی پیاری شہزادی کو پہلے ہی سے باخبر کردیاتھا کہ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے
تم (وفات پا کر) مجھ سے ملو گی۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/50، حدیث:1443)
حضور ﷺ کے
وصال ظاہری کے بعد خاتون جنت کی مبارک زندگی میں غم کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ
فراق رسول سے لبوں کی مسکراہٹ بھی ختم ہوگئی اور وصال نبی کے چھ ماہ بعد سب سے
پہلے جنت میں حضور سے ملنے کا شوق لئے 3 رمضان المبارک سنّ 11 ہجری منگل کی رات
سیدہ، طیبہ، طاہرہ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔
حضور اکرم ﷺ کی
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت ایک بے مثال اور بے لوث محبت تھی جس میں والد
اور بیٹی کے رشتہ سے کہیں بڑھ کر روحانی تعلق تھا۔ حضرت فاطمہ کی عظمت اور مقام پر
مختلف احادیث میں روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ محبت ایک نمونہ ہے جو ہمیں اپنے اہل
خانہ کے ساتھ محبت، عزت اور احترام سکھاتی ہے۔