تربیت ایک بہت ہی اہم امر ہے اسی وجہ سے انبیاء کرام علیھم السلام وقتاً فوقتا اپنی قوموں کی تربیت کرتے رہتے تھے اور انبیاء کرام علیھم السلام اپنی مبارک زبان کی بجائے عملی طور پر بھی اپنے کردار کے ساتھ لوگوں کی تربیت کرتے تھے اسی لئے دین اسلام نے انبیاء کرام علیھم السلام کی مبارک زندگیوں کو لوگوں کے لیے نمونۂ  عمل قرار دیا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌترجمہ کنزالایمان:بیشک تمہارے لیے ان میں اچھی پیروی تھی۔ (پ:28، الممتحنہ،آیت نمبر: 6)

تربیت کا لغوی و اصطلاحی معنی:تربیت کا لغوی معنی: اصلاح کرنا،پرورش کرنا ہے۔

اصطلاح میں انسانی تربیت سے مراد: کسی انسان کو ایسے ماحول اور ایسے حالات میں رکھا جائے کہ اس کی قابلیت نکھر کر سامنے آئے اور اس کی صلاحیتوں کی اس قدر پرورش ہو کہ وہ ایک کامل انسان بن جائے۔آئیے حدیث مبارکہ سے سنتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین چیزوں سے کیا تربیت فرمائی:

(1) ایمان کی بنیاد : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں (1) جو لا الہ الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا یعنی محض گناہ سے اسے کافر نہ کہے اور نہ ہی اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے ، جہاد کو ظالم کا ظلم،منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا اورتقدیروں پر ایمان لاؤ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،جلد:1،حدیث نمبر : 59)

(2) ایمان کی مٹھاس پائے گا :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا (1)جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسواء (سارے جہان) سے زیادہ محبوب ہوں (2) اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لیے محبت رکھتا ہو (3) اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی برا جانے جتنا آگ میں جھونک دیئے جانے کو برا جانتا ہے۔(منتخب حدیثیں، حدیث نمبر: 11)

(3) میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، گھر والے، مال اور اس کا عمل پس دو چیزیں یعنی گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔(فیضانِ ریاض الصالحین، جلد: 2، حدیث نمبر:104)

(4)تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ(1) نماز جب آجائے(جب اس کا وقت ہوجائے) (2)اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور(3) لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے ۔

شرح حدیث: یعنی جب لڑکی کے لئے مناسب رشتہ مل جائے تو بلاوجہ دیر مت لگاؤ کہ اس میں ہزار ہافتنہ ہیں۔اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ اگر وقت مکروہ میں جنازہ آئے تب بھی اس پر نماز پڑھ لی جائے یہی حنفیوں کا مذہب ہے۔ممنوع یہ ہے کہ جنازہ پہلے تیار ہو مگر نماز جنازہ وقت مکروہ میں پڑھی جائے،لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور نے سورج نکلتے،ڈوبتے اوربیچ دوپہری میں نمازجنازہ سے منع فرمایا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:1،حدیث نمبر: 605)

(5) چیزیں تین طرح کی ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر ہو اس کی پیروی کرو، ایک وہ جس کا گمراه ہونا ظاہر ہو اس سے بچو، ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو ۔

شرح حدیث: اس حدیثِ پاک سے پتا چلا کہ احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں : بعض یقینی اچھے ہیں جیسے روزہ ، نماز وغیرہ اور بعض یقیناً برے ہیں جیسے اہل کتاب کے میلوں، ٹھیلوں میں جانا، ان سے میل جول رکھنا، اور بعض وہ ہیں جو اور ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوں اور ایک اعتبار سے برے مثلاً وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہوں ۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد : 1،حدیث نمبر : 183) -

اللہ پاک ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان مبارک ملفوظات کو اپنانے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم