حضرت یحیی بن معاذ رازی کا قول ہے کہ تیری طرف سے ایک مومن کے حصہ میں تین چیزیں آنی چاہیے تو تیرا شمار اچھے لوگوں میں ہو گا –

(1) اگر تو اُسے نفع نہیں پہنچا سکتا تو اسے نقصان بھی نہ پہنچتا

(2) اگر تو اس کو خوش نہیں کر سکتا تو اُسے غمزدہ بھی نہ کر

(3) اگر تو اس کی تعریف نہیں کر سکتا تو اس کی برائی بھی نہ کر

حضرت حاتم زاہد کا ارشاد ہے کہ جس جگہ تین چیزیں ہوں گی وہاں سے رحمت خداوندی ہٹا دی جاتی ہے: (1) دنیاکا ذکر (2) ہنسی (3) لوگوں کی غیبت ۔

آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے-

(1) ; دعا رد نہ فرمائے:خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کا فرمان عالیشان ہے اللہ عزوجل کے ذمہ کرم پر ہے کہ تین بندوں کی دعا رد نہ فرمائے (1) روزہ دار یہاں تک کہ افطار کرلے (2) مظلوم یہاں تک کہ اس کی مدد کر دی جائے (3) مسافر یہاں تک کہ واپس لوٹ جائے . ( الترغيب والترہيب کتاب القضاء، باب تر ھیب من الظلم الخ، حدیث: 3409، ج 3,ص،131)

(2) عرش کےسائے کے نیچے :فرمان مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تین چیزیں عرش کےسائے کے نیچے ہونگیں 1: قرآن یہ بندوں کے لیے جھگڑا کرے گا اس کے لیے ظاہر و باطن ہے اور2: امانت اور 3:رشتہ پکارے گا جس نے مجھے ملایا الله اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا الله اُسے کائے گا.( بہار شریعت حصہ، 16 حدیث نمبر ، 6 صفحہ 485 مکتبہ المدینہ )

(3) نجات اور ہلاک کرنے والی چیزیں: ‏فرمان پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم :تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں. نجات والی چیزیں یہ ہیں:

(1) پوشیدہ اور ظاہر میں اللہ سے تقوی

(2) خوشی اور نا خوشی میں حق بات بولنا

(3) مالداری اور احتیاج کی حالت میں درمیانی چال چلنا

ہلاک کرنے والی چیزیں یہ ہیں

(1) خواہش نفسانی کی پیروی کرنا

(2) بخیل کی اطاعت کرنا

(3 اور اپنے نفس کے ساتھ گھمنڈ کرنا۔ ( بہار شریعت حصہ, 16 صفحہ ,547 مکتبہ المدینہ )

(4) ؛ صبر کرنے والے فقیروں کو نوازنا : حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :فقیروں کو میری جانب سے کہہ دیجیئے کہ جو شخص تم میں سے صبر کرے اور احتساب کرے گا تو اس کو ایسی تین چیزوں سے نوازا جائے گا-

(1) جنت میں سرخ یا قوتوں سے مرصع کمرہ ہے جنتی اس کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے دنیا والے ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں اس میں صرف وہ نبی وہ شہید اور وہ مومن داخل ہوں گے جو فقیر ہوں گے -

(2) ; فقیر لوگ مالدار لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔ اور اس نصف یوم کی مقدار پانچ سو سال کے برابر ہوگی اور اپنی مرضی کے مطابق جنت سے ضرورت کے مطابق نفع حاصل کریں گے اور حضرت سلیمان بن داؤد علیه سلام بادشاہت کے سبب جو اللہ تعالٰی نے ان کو عطا فرمائی تھی تمام انبیائے علیہ سلام کے چالیس سال بعد جنت میں داخل ہوں گے ۔

(3) ; جب فقیر اخلاص کے ساتھ تسبیح پڑھتے ہیں اور غنی بھی خلوص کے ساتھ یہی تسبیح تب بھی غنی فقیر کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا اگرچہ وہ اس کے ساتھ دس ہزار درہم کیوں نہ خرچ کرے۔ یہی فرق تمام نیک اعمال میں ہے لہذا قاصد نے واپس آکر فقیروں کو اس سے آگاہ کیا۔تو سب نے یک زبان ہو کر کہا: اے ہمارے پرودگار! ہم راضی ہیں اے پرودگار! ہم راضی ہیں. (تنبیہ الغافلین ، مترجم صفحہ نمبر، 304 مکتبہ نوریہ رضویہ پبلی کیشنز )

(5) ; تین بندوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: الله عز و جل کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل 3 قسم کے بندوں کی نماز قبول نہیں فرماتا اور نہ ہی ان کی کوئی نیکی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے۔

1; بھاگا ہوا غلام یہاں تک کے اپنے آقا کے پاس لوٹ آئے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں رکھ دے

2 ; ایسی عورت جس پر اس کا شوہر ناراض ہو یہاں تک کے راضی ہو جائے ‏

3 ; نشہ کرنے والا یہاں تک کہ نشہ اتر جائے۔( الحسان، ترتیب صحیح ابن حبان ، حدیث 5331 ج,8 ص، 380 )

اختتامیہ :

پیارے اسلامی بھائیوں آج کل ہمارے معاشرے میں یہ ہوتا ہے کہ اگر ہم کسی کے پاس جا کر اس کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو آگے والا کہتا ہے ارے بھائی ہمیں پتا ہے کہ تو کتنےپانی میں ہے چنانچہ سامنے والے کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور آگے والے کی تربیت قبول کرنی چاہیےاور اپنے علم کا پیالہ خالی نہ رکھیں ۔


(1) عربی حدیث مبارکہ ۔قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا الله و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8 )

(2) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ سُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘(رَوَاہُ الْبُخَارِی وَمُسْلِم) ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، ۴/ ۳۶۱، حدیث:۶۸۷۸ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص۷۱۰، حدیث:۴۳۷۵)( کتاب:شرح اربعین نوویہ(اردو) , حدیث نمبر:14 , مسلمان کے خون کی حرمت)

(3) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَ زَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ »ترجمہ حدیث مبارکہ ۔روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی تین علامتیں ہیں مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگرچہ روزہ رکھے،نماز پڑھے،اپنے کو مسلمان سمجھے۔پھرمسلم و بخاری متفق ہوگئے کہ جب بات کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت دی جائے تو خیانت کرے۔

وضاحت ۔

منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم،یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیزکوّا نہیں۔ یعنی یہ منافقوں کے کام ہیں۔مسلمان کوا س سے بچنا چاہئے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:55 )

(4) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ. ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104 )

( 5) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ ترجمہ حدیث مبارکہ ۔

روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں : حرم میں بے دینی کرنے والا ۔ اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی۔ مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے

(بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:142 )

(6) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ قَالَہَا ثَلَاثًا. ( قَالَ النَّوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی:) اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ:اَلْمُتَعَمِّقُوْنَ الْمُشَدِّدُوْنَ فِی غیْرِمَوْضِعِ التَّشْدِیْدِ. ترجمہ حدیث مبارکہ: حضرتِ سَیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین مرتبہ ارشادفرمایا: ’’ غلوو تکلف کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ ‘‘ (امام نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :)اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جو معاملے کی گہرائی میں پڑتے ہیں اور جہاں شدت کی حاجت نہ ہو وہاں شدت کرتےہیں ۔( کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:2 , حدیث نمبر:144)(1) عربی حدیث مبارکہ ۔قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ  عَلَيْهِ وَسَلَّمَ    ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ  وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ  وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ  مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ  (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا  الله  و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف  الله  کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (  کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:8 )

(2) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ سُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘(رَوَاہُ الْبُخَارِی وَمُسْلِم) ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، ۴/ ۳۶۱، حدیث:۶۸۷۸ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص۷۱۰، حدیث:۴۳۷۵)( کتاب:شرح اربعین نوویہ(اردو) , حدیث نمبر:14 , مسلمان کے خون کی حرمت)

(3) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَ زَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ »ترجمہ حدیث مبارکہ ۔روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی تین علامتیں ہیں مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگرچہ روزہ رکھے،نماز پڑھے،اپنے کو مسلمان سمجھے۔پھرمسلم و بخاری متفق ہوگئے کہ جب بات کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت دی جائے تو خیانت کرے۔

وضاحت ۔

منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم،یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیزکوّا نہیں۔ یعنی یہ منافقوں کے کام ہیں۔مسلمان کوا س سے بچنا چاہئے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:55 )

(4) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ. ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104 )

( 5) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ ترجمہ حدیث مبارکہ ۔

روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں : حرم میں بے دینی کرنے والا ۔ اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی۔ مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے

(بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:142 )

(6) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ قَالَہَا ثَلَاثًا. ( قَالَ النَّوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی:) اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ:اَلْمُتَعَمِّقُوْنَ الْمُشَدِّدُوْنَ فِی غیْرِمَوْضِعِ التَّشْدِیْدِ. ترجمہ حدیث مبارکہ: حضرتِ سَیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین مرتبہ ارشادفرمایا: ’’ غلوو تکلف کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ ‘‘ (امام نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :)اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جو معاملے کی گہرائی میں پڑتے ہیں اور جہاں شدت کی حاجت نہ ہو وہاں شدت کرتےہیں ۔( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:144)


عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمَجَالِسُ بِالْأَمَانَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ مَجَالِسَ:‏‏‏‏ سَفْكُ دَمٍ حَرَامٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ فَرْجٌ حَرَامٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوِ اقْتِطَاعُ مَالٍ بِغَيْرِ حَقٍّ . حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجالس امانت ہیں ۔ سوائے تین مجلسوں کے جن میں ناحق خون بہانے ‘ یا ناحق فحش کاری ‘ یا ناحق مال مارنے کی بات ہو ۔‘‘ مسند احمد (جلد 3)(صفحہ 342)

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَامْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ فَاشْرَبُوا فِي الْأَسْقِيَةِ كُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا»حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا ، اب تمھیں قبروں کی زیارت کرنے ( قبرستان میں جانے ) کی اجازت ہے ۔ ( اسی طرح ) میں نے تمھیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا ، اب تم رکھ سکتے ہو ، جب تک تمھارا دل چاہے ۔ ( اسی طرح ) میں نے تمھیں مشکیزے کے علاوہ کسی اور برتن میں نبیذ بنانے سے روکا تھا ، اب تم ہر قسم کے برتن میں نبیذ بنا سکتے ہو ، البتہ نشے والا نبیذ نہ پینا ۔‘‘ سنن ابی داؤد (جلد 7)(صفحہ 3698)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الْإِمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین آدمیوں کی دعا رد نہیں ہوتی : انصاف کرنے والا حکمران ، اور افطار کرنے تک روزہ دار ، اور مظلوم کی دعا ۔ ( مسند احمد (447)

عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ» حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومن کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے ( مسلمان ) بھائی سے تعلق ترک کرے ۔ کتاب صحیح مسلم ( حدیث 6535)

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلَاثَةٌ تَحْتَ الْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْقُرْآنُ يُحَاجُّ الْعِبَادَ لَهُ ظَهْرٌ وَبَطْنٌ وَالْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ تُنَادِي: أَلَا مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ .حضرت عبدالرحمن بن عوف ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تین چیزیں روز قیامت عرش کے نیچے ہوں گی ،1: قرآن بندوں کی طرف سے جھگڑا کرے گا ، اس کا ظاہر بھی ہے اور باطن بھی ، اور2: امانت بھی ، جبکہ 3:رحم آواز دے گا ، سن لو ! جس نے مجھے ملایا ، اللہ اسے ملائے اور جس نے مجھے قطع کیا اللہ اسے قطع کرے ۔(مشکاۃ المصابیح)(حدیث 3433)


میرے پیارے اور محترم اسلامی بھائیو آج آپ کے سامنے وہ احادیث بیان کروں گا کہ جس میں تین کا عدد ہے

حدیث نمبر 1: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بندہ کہتا ہے میرا مال میرا مال حالانکہ بندے کے لیے صرف تین قسم کا مال ہےعبارت : ما اکل فافنی او لبس فابلی او اعطی فاقتنی و ما سوی ذالک فھو ذاھب و تارکہ اللناس ترجمہ : جو اس نے کھا لیا اور ختم کر دیا جو اس نے پہن لیا اور وہ بوسیدہ کر دیا اور جو اس نے صدقہ کیا اور آخرت کے لیے ذخیرہ کر لیا ان امور کے علاوہ جو بھی ہے وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے (مسلم: کتاب الزھد والرقائق: حدیث نمبر : 2959 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 660 پر موجود ہے )

حدیث نمبر 2: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اور اسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم وہ تین صفات کون سی ہیں آپ نے ارشاد فرمایا،تعطی من حرمک و تعفو من ظلمک و تصل من قطعک،ترجمہ: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کرو جو تجھ پر ظلم کرے اسے تو معاف کرو اور جو تجھ سے رشتہ داری کا تعلق توڑے تو اس سے تعلق جوڑو ۔حدیث نمبر 2 کا حوالہ: ((المستدرک للحاکم کتاب التفسیر: حدیث نمبر 3912اور یہ حدیث 365درس حدیث کے صفحہ نمبر 643پر موجود ہے))

حدیث نمبر 3: سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی تمہارے لیے تین چیزوں کو پسند نہیں کرتا (قیل و قال واضاعۃ المال و کثرۃ السوال) ترجمہ: فضول گفتگو کرنا، مال ضائع کرنا ،اور کثرت سے سوال کرنا۔( سورۃ النساء : 114، اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 644پر موجود ہے )

حدیث نمبر 4: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی قیامت والے دن کلام نہیں کرے گا، نہ انہیں پاک کرے گا نہ ان کی طرف نظر رحمت کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، (وہ تین شخص یہ ہیں) بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ ، اور تکبر کرنے والا فقیر (مسلم کتاب الایمان: باب نمبر: 46 : حدیث نمبر 107 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 646 پر موجود ہے )

حدیث نمبر 5: حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا میں ایسےآدمی کو جھوٹا شمار نہیں کرتا جو لوگوں میں صلح کرانے کی غرض سے کوئی بات بناتا ہے اور اس کا مقصد سوائے صلح اور اصلاح کے کچھ نہیں ہوتا اور جو شخص لڑائی میں کوئی بات بنائے اور شوہر اپنی بیوی سے یا بیوی اپنے شوہر کے سامنے کوئی بات بنائےحدیث نمبر 5 کا حوالہ: ((ابو داؤد کتاب الادب: باب نمبر 50 : حدیث نمبر : 4921،اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 648 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 6 : حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین اعمال ایسے ہیں جو مرنے کے بعد بھی نفع دیتے ہیں (1) صدقہ جاریہ (2)ایسا علم جس سے لوگ نفع اٹھاتے ہیں ( 3)اور نیک اور صالح اولاد جو مرحوم کے لیے دعا کرے, حدیث نمبر 6 کا حوالہ :(مسلم کتاب الوصیۃ: باب نمبر 3 : حدیث نمبر 1631اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 650 پر موجود ہے )

حدیث نمبر 7: حدیث پاک میں ہے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ بروز قیامت تین آدمیوں کی طرف اللہ سبحانہ و تعالی نظر رحمت نہیں فرمائے گا وہ تین آدمی یہ ہیں (1)والدین کا نافرمان(2) مردوں سے مشابہت کرنے والی عورت اور(3) دیوث۔ حدیث نمبر 7 کا حوالہ: ((نسائی کتاب الزکاۃ: المنان بما اعطی: 2562اور یہ حدیث نمبر 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 652 پر موجود ہے ))

حدیث نمبر 8: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول نجات کس چیز میں ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا(1) اپنی زبان پر قابو رکھو (2)بلا ضرورت گھر سے نہ نکلو (3)اور اپنے گناہوں پر آنسو بہاؤ۔ حدیث نمبر 8 کا حوالہ: (ترمذی ابواب الزھد: باب نمبر 60 : حدیث نمبر 2406 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 654 پر موجود ہے )


حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کی چند اور 70 شاخیں ہیں ان سب میں اعلی یہ کہنا ہے کیا اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں۔ سب سے ادنی تکلیف دہ چیز کا راستے سے ہٹانا ہے اور غیرت بھی ایمان کی شاخ ہے۔

شرح حدیث (1)کلمہ طیبہ پڑھتے رہنا اس کی عادت ڈال دینا، مردے کو کلمے طیبہ کا ثواب پہنچانا،تیجہ وغیرہ کرنا اس حدیث سے ماخوذ ہے کہ افضل عبادت کا ثواب بھی افضل ہے یہی بخشنا چاہیے۔

( 2)پتھر واینٹ،لکڑی وغیرہ جس سے لوگ الجھن یا ٹھوکر کھائیں دور کر دینا ثواب ہے۔ایسے ہی مخلوق کو فائدہ پہنچانا بڑا ثواب ہےحتی کہ پانی پلانا، اسی لیے بعض لوگ سبیلیں لگاتے ہیں۔

( 3)غیرت سے ایمانی غیرت مراد ہے،جو گناہوں سے روک دے۔بندہ مخلوق سے ،اللہ کے رسول سے،فرشتوں سے،اللہ تعالی سے شرم کر گناہ نہ چھپ کر کریں کہ اللہ،رسول،فرشتے دیکھتے ہیں،نہ اعلانیہ کرے کہ مسلمان بھی دیکھ رہے ہیں۔نفسانی یا شیطانی غیرت مراد نہیں جیسے نماز یا غسل سے شرمانا ہے۔

مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح۔ جلد 1۔حدیث نمبر 5

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ میں اسے ماں باپ اولاد اور سب لوگوں سے پیارا ہو جاؤں۔(مسلم ، بخاری)

شرح حدیث ۔آپ انس بن مالک ابن نضر انصاری خزرجی ہیں ۔ حضور کے خادم خاص ہیں دس سال صحبت پاک میں رہے،سو برس سے زائد عمر پائی،عہد فاروقی میں بصرہ چلے گئے تھے وہاں سے قریب ہی 93 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا، بصرہ میں آخری صحابی کی وفات آپ کی ہوئی،آپ کی قبر انور زیارت گاہ خاص و عام ہے۔

بحمدللہ تعالی ہر مومن کو حضور جان و مال اور اولاد سے زیادہ پیارے ہیں۔۔ عام مسلمان بھی اولاد بدین ماں باپ کو چھوڑ دیتے ہیں،،حضور کی عزت پر جان بچھاور کر دیتے ہیں۔۔مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 1۔۔ حدیث نمبر 7۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافقین کی تین علامتیں ہیں۔(1) اللہ جب بات کرے جھوٹ بولے۔(2) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔(3) اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ جو کچھ لکھا ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور منافقین سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین


نبی پاکﷺ کی مبارک زندگی ہمارے لیے کامل  نمونہ ہے ۔نبی  کریم ﷺ کا  ہر ہر طریقہ وادا ایک کامل ایمان والے کیلئے دنیا و آخرت میں  نجات  کا ذریعہ ہے اگر بندہ مومن حضور ﷺکی مبارک اداؤں کو  ادا کرکے اپنی زندگی بسر کرے  تو وہ یقینا ایمان کی حقیقی مٹھاس اپنے دل میں محسوس کرے گا۔ نبی پاک ﷺ کا اپنی امتی کی تربیت فرمانے کے متعلق اب ان چیزوں کو بیان  کیا جاتا ہے جہاں سرکار ﷺ نے تین  چیزوں کی تربیت و راہنمائی ارشاد فرمائی ۔

1:-نجات دلانے اور ہلاک کر دینے والی خصلتیں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  راوی ہیں  کہ رسو ل  اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں  ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں :

1:.  ظاہر و باطن میں  اللہ سے ڈرنا 

2:. خوشی و ناراضگی میں  حق بولنا 

3:. مالداری اور فقیری میں  درمیانی چال چلنا،

  ہلاکت میں  ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : 

1:.   نفسانی خواہشوں  کی پیروی کرنا 

2:.   بخیلی کی اطاعت کرنا   

3:.  اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں  میں  سب سے زیادہ سخت ہے۔(مشکاۃ المصابیح،کتاب الآداب،باب الغضب والکبر، الحدیث: 5122، ج2،ص235)

حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کے اس ارشاد گرامی کا مطلب بالکل واضح ہے کہ تین خصلتیں  وہ ہیں  جو دُنیا اور آخرت کے عذابوں  سے نجات دلانے والی ہیں  اور تین خصلتیں  ایسی ہیں  جو انسان کو دنیا و آخرت دونوں  جگہوں  میں  ہلاک کردینے والی ہیں۔اللہ پاک ہمیں اچھی خصلتیں اپنانے اور بری خصلتوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

2:_ مرنے کے بعد ملنے والے  ثوابِ جاریہ کے بارے میں تربیت فرمانا :     حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا کہ رسول  اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ  و  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے )

1:-  صدقہ جاریہ کا ثواب

2:-اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں

3:_ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(  مشکاۃ المصابیح،کتاب العلم،الفصل الاوّل، الحدیث:203، ج1،ص60 )

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ انسان جب تک زندہ رہتا ہے قسم قسم کے اعمال ِصالحہ کرتا رہتا ہے اور اس کے نیک اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے مگر جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے اس کے اجر و ثواب کا سلسلہ بھی کٹ جاتا ہے لیکن تین آدمی ایسے خوش نصیب ہیں  کہ مرنے کے بعد بھی ان کے اعمال کے اجر و ثواب کا سلسلہ قائم رہتا ہے اور برابر ان کی قبروں  میں  ثواب پہنچتا رہتا ہے۔

ان میں  سے پہلا شخص تو وہ ہے جو اپنی زندگی میں  کوئی ’’صدقہ جاریہ ‘‘ کر کے مرا ہو تو اگر چہ وہ مرکر قبر میں  سو رہا ہے اور کوئی عمل نہیں  کررہا ہے مگر اُس کے نامۂ اعمال میں  اس کے ’’صدقہ جاریہ ‘‘کا ثواب برابر درج ہوتا رہتا ہے۔صدقہ جاریہ جیسا  کہ مسجد بنوانا، مدرسہ بنوانا، کنواں بنوانا، مسافر خانہ بنوانایاکارخیر کے لیے کوئی جائداد وقف کردینا ۔جب تک یہ چیزیں  باقی رہیں گی برابر ان کے ثواب کا سلسلہ قائم رہے گا ۔

دوسر ا شخص و ہ ہے جو کوئی ایسا علم چھوڑ کر مرا ہوجس سے اُمَّت ِرسو لﷺ کو نفع حاصل ہوتا ہومثلًا کوئی مفید کتاب لکھ کر مرا ہویا کچھ شاگردوں  کو علم پڑھا کر مرگیا ہوتو جس طرح علم دین پڑھنے پڑھانے والوں  کوثواب ملے گا اسی طرح اس شخص کو قبر میں  بھی اجر و ثواب ملتا رہے گا۔

تیسرا شخص وہ ہے جس نے اپنی اولاد کو اچھی تعلیم و تربیت دے کر نیک اور صالح بنادیا ہو تو اس کے مرنے کے بعداس کی سب اولادجو اس کے لیے ایصال ثواب اور دعا ئے مغفرت کرتی رہے گی اس کا اجر و ثواب اس کو ہمیشہ ملتا رہے گا۔

خداوند کریم ہر مسلمان کودنیا میں  ان تینوں  اعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

3:- ایمان کی لذت و مٹھاس پانے کے متعلق تربیت فرمانا : حضرت اَنس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا کہ تین چیزیں  جس شخص میں  ہوں  وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا 

1: جس کو  اللّٰہ  و رسول ان دونوں  کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں ۔

2: جو کسی آدمی سے خاص  اللہ  ہی کے لئے محبت رکھتا ہو-

3:جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں  جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں  جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔(  صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب حلاوۃ الایمان، الحدیث:16، ج1،ص17)

جوشخص کلمہ پڑھ کر مومن ہوگیا اور ایمان کے بعد اس میں  تین خَصْلَتیں  پیدا ہوگئیں  تو وہ شخص ایمان کی مٹھاس یعنی ایمانی لذت کا لُطف و مزہ بھی پالے گااور جس شخص میں  یہ تینوں  خصلتیں  نہیں  پیدا ہوئیں  تو وہ شخص اگرچہ صاحب ایمان تو ہوگامگر ایمان کی مٹھاس یعنی ایمان کی لذت خاص کے لطف و مزہ سے مَحروم رہے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے،  دنیا میں رہتے ہوئے قبر وحشر کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم


پیارے اسلامی بھائیو !  آج ہم تین چیزوں کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے احادیث کی روشنی میں جن کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہماری تربیت فرمائی ہے ۔

1 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : منافق کی تین علامتیں ہیں مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگر یہ روزہ رکھے، نماز پڑھے اپنے کو مسلمان سمجھے پھر مسلم بخاری متفق ہوگئے کہ 1-جب بات کرے، جھوٹ بولے، 2-وعدہ کرے تو خلاف کرے 3-امانت دی جاے تو خیانت کرے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح باب الکبائر وعلامات النفاق جلد اول حدیث 48صفحہ 73)

2 حضرت انس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا 1-اللہ ورسول تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں 2-جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے 3-جوکفر میں لوٹ جانا جبکہ رب نے اس سے بچالیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا - (متفق علیہ) (مرآة المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان حدیث نمبر 6 صفحہ 39)

3- حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کجاوہ پر تھے معاذ حضور کے ردیف تھے _ حضور نے فرمایا : اے معاذ! عرض کیا: حاضر ہوں یارسول اللہ خدمت میں،فرمایا: اے معاذ !عرض کیا حاضر ہوں خدمت میں، تیسری بار عرض کرنے پر فرمایا، ایسا کوئی نہیں جو گواہی دے کہ اللہ کےسوا معبود نہیں اور بےشک محمد اللہ کے رسول ہیں-سچے دل سے مگر اللہ اسے آگ پر حرام فرمادے گا عرض کی یارسول اللہ تو کیا میں لوگوں کو اس کی خبر دے دوں کہ وہ خوش ہو جائیں فرمایا تب تو وہ بھروسہ کر بیٹھیں گے۔پھر حضرت معاذ نےکتمان علم سے بچنے کیلئے اپنی وفات کے وقت خبر دے دی۔(مسلم بخاری،. مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان جلد اول صفحہ نمبر 51 حدیث نمبر 22)

4-حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :لوگ پوچھ گچھ کرتے رہیں گے حتیٰ کہ یہ کہا جائے گا کہ مخلوق کوخدا نے پیدا کیا تو خدا کو کس نے پیدا کیا جب یہ کہیں تو تم کہہ دینا اللہ ایک ہے، بے نیاز ہے، نہ اس نے جنا نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کے برابر کا پھر اپنے بائیں طرف تین بار تھتکاردے اور مردود شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے۔(باب فی الوسوسۃ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر 68 ص 84)

5_حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سےروایت ہے فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بقدر طاقت اپنے تمام کاموں میں داہنے سے شروع فرمانا پسند کرتے تھے - 1-اپنی طھارت 2-اور کنگھی کرنے3-اور نعلین پہننے میں (مسلم بخاری) (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح باب سنن الوضو حدیث 368ص 266)

7-حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ 1-نماز جب آجائے اور 2 -جنازہ جب تیار ہوجائےاور 3-لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے (ترمذی) (مرآہ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح باب تعجیل الصلوۃ حدیث 557 ص 363)

9- نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین شخص جنت میں نہیں جائیں گے :1-ماں باپ کو ستانے والا اور 2-دیوث اور 3- مردانی وضع بنانے والی عورت (معجم اوسط جلد 2ص43 حدیث2443 )

10-کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ تین سے زائد اپنے مسلمان بھائی سے تعلق توڑے جو تین دن سے زیادہ تعلق توڑے اسی حال میں مرجاے تو جہنم میں جائے گا (ابو داؤد کتاب الادب باب فیمن یھجر اخاہ المسلم ص 770 حدیث 4914)

اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات پہ عمل کی توفیق عطا فرمائے


پیارے پیارے اسلامی بھائیو اسلام کے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مسلمانوں کے لئے رہنمائی اور ہدایت کا ایک مکمل مجموعہ ہیں۔ ان کی زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں ایسا نمونہ ملتا ہے جو انسانیت کے لئے بہترین اصول فراہم کرتا ہے۔ اس مضمون میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین اہم باتوں میں تعلیم کو بیان کریں گے جن کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔

1. *سچائی اور امانت داری کی تعلیم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں سچائی اور امانت داری کا بہت بڑا مقام ہے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص جھوٹ بولتا ہے، وہ نیکی نہیں کرسکتا" (صحیح بخاری: 6094)۔ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا کہ جھوٹ بولنا نیکی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امانت داری ایمان کا حصہ ہے" (مسلم: 211)۔ اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ امانت داری ایمان کی مضبوطی کا بنیادی عنصر ہے۔

2. *حقوق العباد کی پاسداری: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں دوسروں کے حقوق کا بہت زیادہ ذکر ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں (صحیح بخاری: 10)۔ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو دوسروں کے حقوق کی پاسداری کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہترین مسلمان وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لئے بہترین ہو" (مسند احمد: 23489)۔ یہ قول اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئے۔

3. *صبر اور شکر کی تعلیم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں صبر اور شکر کا بہت زیادہ ذکر ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان کی زندگی کا ہر لمحہ خیر ہے، اگر اسے خوشی ملے تو وہ شکر کرتا ہے اور اگر مصیبت آتی ہے تو صبر کرتا ہے" (صحیح مسلم: 2999)۔ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر اور شکر کو مومن کی زندگی کا لازمی حصہ قرار دیا ہے۔ صبر اور شکر کی یہ تعلیم ہمیں اس بات کی رہنمائی کرتی ہے کہ ہم زندگی کے ہر لمحے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور مصائب پر صبر کریں۔ *خلاصہ:* نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی امت کو سچائی اور امانت داری، دوسروں کے حقوق کی پاسداری، اور صبر و شکر کی اہمیت کو سمجھایا۔ یہ تین باتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع تعلیمات کا حصہ ہیں جو نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے بہترین اصول فراہم کرتی ہیں۔ ان اصولوں پر عمل کر کے ہم ایک بہتر اور پرامن معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔


کسی دانا سے مراد ہے کہ تین چیزیں غم آلام کو دور کر دیتی ہے اللہ تعالی کا ذکر ،اللہ تعالی کے دوستوں کی ملاقات ،دانا حضرات کی گفتگو(اچھے ماحول کی برکتیں صفحہ39 مکتبۃ المدینہ)آئیے ہم چند حدیث پاک ملاحظہ فرماتے ہیں:

(1)فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پا لے گا اللہ اور رسول تمام ماسوا سے پیار ےہوں، جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے ،جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔(مراۃ المناجیح حدیث,6 جلد1 صفحہ 40)

(2)روایت ہے کہ حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے ایک وہ غلام جو اللہ کا حق اور اپنے مولا کا حق ادا کرتا رہے اور ایک وہ شخص جو کسی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے راضی ہو اور ایک وہ شخص جو ہر دن رات پانچوں نمازوں کی اذان دے۔(مراۃالمناجیح, جلد(1) حدیث.615 صفحہ 391)

(3)روایت ہے حضرت ابو اسامہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ تین شخص ہیں جن سب کی ذمہ داری اللہ پر ہے ایک وہ شخص جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے وہ خدا کی ذمہ داری میں ہے حتی کہ اسے موت آجائے تو جنت میں داخل فرما دے یا اجر وغنیمت کا مال لے کر واپس کرے اور ایک وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے اور ایک وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام سے جائے اور اللہ تعالی کی ذمہ داری میں ہے۔(مراۃالمناجیح جلد 1 حدیث 682 صفحہ 421)

(4)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین چیز کی وصیت فرمائی کہ انہیں موت تک کبھی نہ چھوڑو ۔ہر مہینے تین دن کے روزے، چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔(صحیح بخاری حدیث 1178)

(5)رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین آدمیوں کی دعا ان کے سر سے ایک بالشت بھی اوپر نہیں جاتی وہ شخص جو لوگوں کا امام بنے حالانکہ لوگ اسے نا پسند کرتے ہوں وہ عورت جو اس حال رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو وہ دو بھائی جو باہم جھگڑا کریں۔(ابن ماجہ 971)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دونوں جہاں کی بھلائیاں عطا فرمائے آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ والہ وسلم


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! وعظ ونصیحت حضرات انبیاء کرام ومرسلین عظام عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عظیم سنت ہے جس کوتمام نبیوں کے سَرْوَر ، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کمال کی بلندیوں پر پہنچایااورکیوں نہ ہوکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام عالمین کے لیے رہبر و ہادی اور کتاب و حکمت سکھانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام اجزائے عالم اور جمیع اقسام موجودات کے لئے ہے خواہ وہ جمادات ونباتات ہوں یا حیوانات، آپ موجودات کے تمام ذرّوں اور کل کائنات کی تکمیل وتربیت فرمانے والے ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیونکہ کل کائنات کی تکمیل و تربیت فرمانے والے ہیں ان تربیتی فرمودات میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تین چیزوں کے بیان کے ساتھ تربیت فرمانا بھی ہے۔

(1) وہ تین چیزیں جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے:وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ -رَضِيَ اللهُ عَنْهُ- قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ -صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا مَاتَ الإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أو عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهٖ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُوْا لَهٗ

ترجمہ:روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کے عمل بھی ختم ہوجاتے ہیں سوائےتین اعمال کے (1) ایک دائمی خیرات (2) یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے (3) یا وہ نیک بچہ جو اس کے لیے دعائے خیر کرتا رہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:203)

(2) جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا:عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ۔ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1) الله و رسول تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں (2) جوبندے سےصرف الله کے لیے محبت کرے (3) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8)

(3) منافق کی تین علامات: عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اٰيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ اِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَاِذَا وَعَدَ اَخْلَفَ وَاِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ. ترجمہ: حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:3 , حدیث نمبر:199)

(4) کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘ترجمہ:حضرت سیِّدُنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، 4/ 361، حدیث:6878 ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، صفحہ710، حدیث:4375)

(5) چیزیں تین طرح کی ہیں: وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :الْأَمْرُ ثَلَاثَةٌ: أَمْرٌ بَيِّنٌ رُشْدُهُ فَاتَّبِعْهُ وَأَمْرٌ بَيِّنٌ غَيُّهُ فَاجْتَنِبْهُ وَأَمْرٌ اخْتُلِفَ فِيهِ فَكِلْهُ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ)ترجمہ: حضرت ابن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی تو پیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسے اللہ کے حوالے کرو۔

حدیث کی مختصر شرح : مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں یعنی احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں:بعض یقینی اچھے جیسے روزہ،نماز وغیرہ۔بعض یقینًا بُرے جیسے اہل کتاب کے میلوں، ٹھیلوں میں جانا،ان سے میل جول کرنا۔اور بعض وہ ہیں جو ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوتے ہیں اور ایک اعتبار سے برے۔مثلًا وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہیں جیسے گدھے کا جوٹھا پانی جسے شریعت میں مشکوک کہا جاتا ہے یا جیسے قیامت کے دن کا تقرر اور کفار کے بچوں کا حکم وغیرہ ۔چاہیئے یہ کہ حلال پر بے دھڑک عمل کرے حرام سے ضرور بچے اور مشتبہات سے احتیاط کرے۔اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ ایک حلال چیز کو کوئی شخص اپنی رائے سے حرام کہہ دے تو وہ شے مشتبہ بن جائے گی۔تمام مسلمان میلادوعرس وغیرہ کو حلال جانیں اور ایک آدمی اسے حرام جانے تو یہ چیزیں مشتبہ نہ ہوں گی بلکہ بلا دلیل حرام کہنے والے کا قول ردّہوگا۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

یا رب العالمین ہمیں حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں برائی سے روکنے کی اور نیکی کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرما اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے تمام عالم اسلام کے اوپر لطف و کرم فرما۔

امین ثم امین یا رب العالمین۔


معاشرےکےافرادکےظاہروباطن کو بُری خصلتوں سے پاک کرکےاچّھے اوصاف سے مزیّن کرنا اور انہیں معاشرے کا ایک باکردار فرد بنانا بہت بڑا کام اور انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ و السَّلام کا طریقہ ہے۔،اس حوالے سے ہمارے پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت بہترین نمونہ ہے اور یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ کسی نبی کو جو عقل عطا کی جاتی ہے وہ اوروں سے بہت زیادہ ہوتی ہے،کسی بڑے سے بڑے عقل مند کی عقل ان کی عقل کے لاکھویں حصّے تک بھی نہیں پہنچ سکتی ۔ آئیے!رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا تین چیزوں کے بیان سے تربیت فرمانے کے بارے میں چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرماتے ہیں۔

1:-ایمان کی حلاوت (مٹھاس) حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا1:جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں۔2:اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو۔3 اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔

شرح:-جس طرح’’شکر‘‘اور چیز ہے اور ’’شکرکی مٹھاس ‘‘اور چیز ہے اسی طرح ایمان اور چیز ہے ا ور ایمان کی لذت اور چیزہے۔جس شخص کے منہ کا ذائقہ بالکل درست ہو اگر وہ شکر کھائے گا تو اس کو شکر کی مٹھاس کا لُطف و مزہ بھی محسوس ہوگا لیکن اگر کوئی صَفْر اوی بخار کا مریض جس کے منہ کا ذائقہ بگڑ کر تلخ ہوچکا ہو اگر وہ شکر کھائے گا تو اس کو شکر کی مٹھاس محسوس نہیں ہوگی۔

بس بالکل یہی مثال ایمان کی ہے جوشخص کلمہ پڑھ کر مومن ہوگیا اور ایمان کے بعد اس میں تین خَصْلَتیں پیدا ہوگئیں تو وہ شخص ایمان کی مٹھاس یعنی ایمانی لذت کا لُطف و مزہ بھی پالے گااور جس شخص میں یہ تینوں خصلتیں نہیں پیدا ہوئیں تو وہ شخص اگرچہ صاحب ایمان تو ہوگامگر ایمان کی مٹھاس یعنی ایمان کی لذت خاص کے لطف و مزہ سے مَحروم رہے گا۔(کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:11)

2:-دو بے وفا اور ایک وفادار ساتھی:مندرجہ ذیل حدیث پاک میں اُن تین چیزوں کو بیان کیا گیا ہے جن کا تعلق انسان کے ساتھ اس کی زندگی میں ہوتا ہے لیکن ان تینوں میں سے دو بے وفا اورساتھ چھوڑ جانے والی ہیں اور فقط ایک وفادار اور قبر میں ساتھ جانے والی ہے۔حدیث:حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

3:-تین نجات دلانے والی اور تین ہلاک کرنے والی چیزیں۔حدیث:روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی۔ نجات دینے والی تو وہ1: الله سے ڈرنا ہے خفیہ اور علانیہ2: سچی بات کہنا ہے خوشی اور ناخوشی میں3:درمیانی چال ہے امیری اور فقیری میں۔ لیکن ہلاک کرنے والی چیزیں تو وہ1:نفسانی خواہش ہے جس کی پیروی کی جائے2:بخل ہے جس کی اطاعت ہو3: انسان کا اپنے کو اچھا جاننا یہ ان سب میں سخت تر ہے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5122)

4:-تین لعنتی چیزوں سے بچو۔روایت ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں سے بچو،گھاٹوں،درمیانی راستہ اور سایہ میں پاخانہ کرنے سے (ابوداؤد)

شرح حدیث:ہر وہ جگہ جہاں لوگ بیٹھتے یا آرام کرتے ہوں وہاں پاخانہ کرنا منع ہے کہ اس سے رب تعالٰی بھی ناراض ہے اور لوگ بھی گالیاں دیتے ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ مسجد کے غسل اور استنجاءخانوں میں پاخانہ کرنا سخت جرم ہے۔بندوں کو ستانے والا رب کے عذا ب کا مستحق ہے۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:355)

5:-تین چیزیں جن کا ارادہ بھی ارادہ اور مذاق بھی ارادہ:روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں وہ ہیں جن کا ارادہ بھی ارادہ ہے اور مذاق بھی ارادہ ہے نکاح ، طلاق اور رجوع (ترمذی،ابوداؤد)اور فرمایا ترمذی نے یہ حدیث حسن غریب ہے۔

شرح حدیث: یعنی ارادۃً بولے تو بھی واقع ہوجائیں گی اور مذاق دل لگی سے کہے یا ویسے ہی اس کے منہ سے نکل جائے یا کسی اور زبان میں بولے جس سے وہ واقف نہ ہو،بہرحال یہ کلمات اس کے منہ سے نکل جائیں یہ چیزیں واقع ہوجائیں گی بشرطیکہ دیوانگی یا نیند میں نہ کہے بیداری و ہوش میں کہے۔

ان تین چیزوں کا ذکر صرف اہتمام کے لیے ہے ورنہ تمام تصرفات شرعیہ جن میں دوسرے کا حق ہوجاتا ہو سب کا یہ ہی حکم ہے۔یہ حدیث بہت سی اسنادوں سے مروی ہے بعض اسنادوں سے حسن ہے بعض سے غریب لہذا جن لوگوں نے اس حدیث کو ضعیف کہا غلط کہا چند اسنادوں سے تو ضعیف بھی قوی ہوجاتی ہے اس کی کتاب اﷲ سے بھی تائید ہوتی ہے رب تعالٰی فرماتا ہے: لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْؕ- ۔منافقین نے حضور کی شان میں بکواس بکی تھی،پوچھ گچھ پر بولے کہ ہم تو مذاق کرتے تھے فرمایا بہانہ نہ بناؤ تم کافر ہوچکے۔معلوم ہوا کہ کفر و اسلام عمدًا ومذاقًا ہر طرح ثابت ہوجاتا ہے اور اس پر احکام شرعیہ مرتب ہوجاتے ہیں۔(کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 , حدیث نمبر:3284)


پیارے اسلامی بھائیوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تین باتوں میں تعلیم فرمانا اسلام کے پیغمبر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مسلمانوں کےلئے رہنمائی اور ہدایت کا ایک مکمل مجموعہ ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں ایسا نمونہ ملتا ہے جو انسانیت کےلئے بہترین اصول فراہم کرتا ہے اس مضمون میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین اہم باتوں میں تعلیم کو بیان کریں گے جن کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ مجھے حق اور سچ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین

الحدیث نمبر 1: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ پاک سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو پانچوں نمازیں اور رمضان کے روزے اداکرتا ہوں وہ بخشا جاۓ گا میں نے عرض کیا کہ میں لوگوں کو یہ بشارت نہ دے دوں فرمایا انہیں رہنے دو کہ عمل کرتے رہیں *(مراۃ المناجیح ،جلد نمبر 1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 42)

الحدیث نمبر 2: حضرت عباس بن عبدالمطلب سے روایت ہے فرماتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایمان کا مزہ چکھ لیا جو اللہ پاک کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی ہو گیا (مراۃ المناجیح جلد نمبر1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 7)

الحدیث نمبر 3 : حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا (1)اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں (2)جو بندے سے صرف اللہ عزوجل کیلئے محبت کرے (3) جو کفر میں لوٹ جانا جبکہ رب نےاس سے بچالیا ایسا براجانے جیسے آگ میں ڈالا جانا

(مراۃ المناجیح ،جلد 1 کتاب الایمان الحدیث نمبر 6)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین