(1) عربی حدیث مبارکہ ۔قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا الله و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8 )

(2) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ سُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘(رَوَاہُ الْبُخَارِی وَمُسْلِم) ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، ۴/ ۳۶۱، حدیث:۶۸۷۸ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص۷۱۰، حدیث:۴۳۷۵)( کتاب:شرح اربعین نوویہ(اردو) , حدیث نمبر:14 , مسلمان کے خون کی حرمت)

(3) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَ زَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ »ترجمہ حدیث مبارکہ ۔روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی تین علامتیں ہیں مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگرچہ روزہ رکھے،نماز پڑھے،اپنے کو مسلمان سمجھے۔پھرمسلم و بخاری متفق ہوگئے کہ جب بات کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت دی جائے تو خیانت کرے۔

وضاحت ۔

منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم،یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیزکوّا نہیں۔ یعنی یہ منافقوں کے کام ہیں۔مسلمان کوا س سے بچنا چاہئے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:55 )

(4) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ. ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104 )

( 5) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ ترجمہ حدیث مبارکہ ۔

روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں : حرم میں بے دینی کرنے والا ۔ اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی۔ مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے

(بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:142 )

(6) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ قَالَہَا ثَلَاثًا. ( قَالَ النَّوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی:) اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ:اَلْمُتَعَمِّقُوْنَ الْمُشَدِّدُوْنَ فِی غیْرِمَوْضِعِ التَّشْدِیْدِ. ترجمہ حدیث مبارکہ: حضرتِ سَیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین مرتبہ ارشادفرمایا: ’’ غلوو تکلف کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ ‘‘ (امام نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :)اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جو معاملے کی گہرائی میں پڑتے ہیں اور جہاں شدت کی حاجت نہ ہو وہاں شدت کرتےہیں ۔( کتاب:فیضان ریاض الصالحین   جلد:2 , حدیث نمبر:144)(1) عربی حدیث مبارکہ ۔قَالَ رَسُولُ الله صَلَّى اللّٰهُ  عَلَيْهِ وَسَلَّمَ    ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ: مَنْ كَانَ اللّٰهُ  وَرَسُولُهٗ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لَا يُحِبُّهٗ إِلَّا لِلّٰهِ  وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ أَنْ أَنْقَذَهُ اللّٰهُ  مِنْهُ كَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُلْقٰى فِي النَّارِ  (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا  الله  و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف  الله  کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ (  کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:1 , حدیث نمبر:8 )

(2) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ سُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیٍٔ مُّسْلِـمٍ اِلَّا بِاِحْدٰی ثَلَاثٍ اَلثَّیِّبِ الزَّانِی وَالنَّفْسِ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکِ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃ. ‘‘(رَوَاہُ الْبُخَارِی وَمُسْلِم) ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ، ۴/ ۳۶۱، حدیث:۶۸۷۸ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص۷۱۰، حدیث:۴۳۷۵)( کتاب:شرح اربعین نوویہ(اردو) , حدیث نمبر:14 , مسلمان کے خون کی حرمت)

(3) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ» . زَادَ مُسْلِمٌ: «وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَ زَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ» . ثُمَّ اتَّفَقَا «إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ »ترجمہ حدیث مبارکہ ۔روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتےہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی تین علامتیں ہیں مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگرچہ روزہ رکھے،نماز پڑھے،اپنے کو مسلمان سمجھے۔پھرمسلم و بخاری متفق ہوگئے کہ جب بات کرے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف کرے،امانت دی جائے تو خیانت کرے۔

وضاحت ۔

منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں،یعنی دل کے کافر زبان کے مسلم،یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا ضروری نہیں۔کوّے کی علامت سیاہی ہے مگر ہر کالی چیزکوّا نہیں۔ یعنی یہ منافقوں کے کام ہیں۔مسلمان کوا س سے بچنا چاہئے ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:55 )

(4) عربی حدیث مبارکہ ۔عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ. ترجمہ حدیث مبارکہ :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104 )

( 5) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ: مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيُّ ترجمہ حدیث مبارکہ ۔

روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں : حرم میں بے دینی کرنے والا ۔ اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی۔ مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے

(بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:142 )

(6) عربی حدیث مبارکہ ۔وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:ہَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ قَالَہَا ثَلَاثًا. ( قَالَ النَّوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی:) اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ:اَلْمُتَعَمِّقُوْنَ الْمُشَدِّدُوْنَ فِی غیْرِمَوْضِعِ التَّشْدِیْدِ. ترجمہ حدیث مبارکہ: حضرتِ سَیِّدُناعبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین مرتبہ ارشادفرمایا: ’’ غلوو تکلف کرنے والے ہلاک ہو گئے۔ ‘‘ (امام نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :)اَلْمُتَنَطِّعُوْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جو معاملے کی گہرائی میں پڑتے ہیں اور جہاں شدت کی حاجت نہ ہو وہاں شدت کرتےہیں ۔( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:144)