حضرت یحیی بن معاذ رازی کا قول ہے کہ تیری طرف سے ایک مومن کے حصہ میں تین چیزیں آنی چاہیے تو تیرا شمار اچھے لوگوں میں ہو گا –

(1) اگر تو اُسے نفع نہیں پہنچا سکتا تو اسے نقصان بھی نہ پہنچتا

(2) اگر تو اس کو خوش نہیں کر سکتا تو اُسے غمزدہ بھی نہ کر

(3) اگر تو اس کی تعریف نہیں کر سکتا تو اس کی برائی بھی نہ کر

حضرت حاتم زاہد کا ارشاد ہے کہ جس جگہ تین چیزیں ہوں گی وہاں سے رحمت خداوندی ہٹا دی جاتی ہے: (1) دنیاکا ذکر (2) ہنسی (3) لوگوں کی غیبت ۔

آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے-

(1) ; دعا رد نہ فرمائے:خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کا فرمان عالیشان ہے اللہ عزوجل کے ذمہ کرم پر ہے کہ تین بندوں کی دعا رد نہ فرمائے (1) روزہ دار یہاں تک کہ افطار کرلے (2) مظلوم یہاں تک کہ اس کی مدد کر دی جائے (3) مسافر یہاں تک کہ واپس لوٹ جائے . ( الترغيب والترہيب کتاب القضاء، باب تر ھیب من الظلم الخ، حدیث: 3409، ج 3,ص،131)

(2) عرش کےسائے کے نیچے :فرمان مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تین چیزیں عرش کےسائے کے نیچے ہونگیں 1: قرآن یہ بندوں کے لیے جھگڑا کرے گا اس کے لیے ظاہر و باطن ہے اور2: امانت اور 3:رشتہ پکارے گا جس نے مجھے ملایا الله اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا الله اُسے کائے گا.( بہار شریعت حصہ، 16 حدیث نمبر ، 6 صفحہ 485 مکتبہ المدینہ )

(3) نجات اور ہلاک کرنے والی چیزیں: ‏فرمان پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم :تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں. نجات والی چیزیں یہ ہیں:

(1) پوشیدہ اور ظاہر میں اللہ سے تقوی

(2) خوشی اور نا خوشی میں حق بات بولنا

(3) مالداری اور احتیاج کی حالت میں درمیانی چال چلنا

ہلاک کرنے والی چیزیں یہ ہیں

(1) خواہش نفسانی کی پیروی کرنا

(2) بخیل کی اطاعت کرنا

(3 اور اپنے نفس کے ساتھ گھمنڈ کرنا۔ ( بہار شریعت حصہ, 16 صفحہ ,547 مکتبہ المدینہ )

(4) ؛ صبر کرنے والے فقیروں کو نوازنا : حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :فقیروں کو میری جانب سے کہہ دیجیئے کہ جو شخص تم میں سے صبر کرے اور احتساب کرے گا تو اس کو ایسی تین چیزوں سے نوازا جائے گا-

(1) جنت میں سرخ یا قوتوں سے مرصع کمرہ ہے جنتی اس کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے دنیا والے ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں اس میں صرف وہ نبی وہ شہید اور وہ مومن داخل ہوں گے جو فقیر ہوں گے -

(2) ; فقیر لوگ مالدار لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔ اور اس نصف یوم کی مقدار پانچ سو سال کے برابر ہوگی اور اپنی مرضی کے مطابق جنت سے ضرورت کے مطابق نفع حاصل کریں گے اور حضرت سلیمان بن داؤد علیه سلام بادشاہت کے سبب جو اللہ تعالٰی نے ان کو عطا فرمائی تھی تمام انبیائے علیہ سلام کے چالیس سال بعد جنت میں داخل ہوں گے ۔

(3) ; جب فقیر اخلاص کے ساتھ تسبیح پڑھتے ہیں اور غنی بھی خلوص کے ساتھ یہی تسبیح تب بھی غنی فقیر کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا اگرچہ وہ اس کے ساتھ دس ہزار درہم کیوں نہ خرچ کرے۔ یہی فرق تمام نیک اعمال میں ہے لہذا قاصد نے واپس آکر فقیروں کو اس سے آگاہ کیا۔تو سب نے یک زبان ہو کر کہا: اے ہمارے پرودگار! ہم راضی ہیں اے پرودگار! ہم راضی ہیں. (تنبیہ الغافلین ، مترجم صفحہ نمبر، 304 مکتبہ نوریہ رضویہ پبلی کیشنز )

(5) ; تین بندوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: الله عز و جل کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل 3 قسم کے بندوں کی نماز قبول نہیں فرماتا اور نہ ہی ان کی کوئی نیکی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے۔

1; بھاگا ہوا غلام یہاں تک کے اپنے آقا کے پاس لوٹ آئے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں رکھ دے

2 ; ایسی عورت جس پر اس کا شوہر ناراض ہو یہاں تک کے راضی ہو جائے ‏

3 ; نشہ کرنے والا یہاں تک کہ نشہ اتر جائے۔( الحسان، ترتیب صحیح ابن حبان ، حدیث 5331 ج,8 ص، 380 )

اختتامیہ :

پیارے اسلامی بھائیوں آج کل ہمارے معاشرے میں یہ ہوتا ہے کہ اگر ہم کسی کے پاس جا کر اس کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو آگے والا کہتا ہے ارے بھائی ہمیں پتا ہے کہ تو کتنےپانی میں ہے چنانچہ سامنے والے کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور آگے والے کی تربیت قبول کرنی چاہیےاور اپنے علم کا پیالہ خالی نہ رکھیں ۔