نبی پاکﷺ کی مبارک زندگی ہمارے لیے کامل  نمونہ ہے ۔نبی  کریم ﷺ کا  ہر ہر طریقہ وادا ایک کامل ایمان والے کیلئے دنیا و آخرت میں  نجات  کا ذریعہ ہے اگر بندہ مومن حضور ﷺکی مبارک اداؤں کو  ادا کرکے اپنی زندگی بسر کرے  تو وہ یقینا ایمان کی حقیقی مٹھاس اپنے دل میں محسوس کرے گا۔ نبی پاک ﷺ کا اپنی امتی کی تربیت فرمانے کے متعلق اب ان چیزوں کو بیان  کیا جاتا ہے جہاں سرکار ﷺ نے تین  چیزوں کی تربیت و راہنمائی ارشاد فرمائی ۔

1:-نجات دلانے اور ہلاک کر دینے والی خصلتیں: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  راوی ہیں  کہ رسو ل  اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں  ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں :

1:.  ظاہر و باطن میں  اللہ سے ڈرنا 

2:. خوشی و ناراضگی میں  حق بولنا 

3:. مالداری اور فقیری میں  درمیانی چال چلنا،

  ہلاکت میں  ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : 

1:.   نفسانی خواہشوں  کی پیروی کرنا 

2:.   بخیلی کی اطاعت کرنا   

3:.  اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں  میں  سب سے زیادہ سخت ہے۔(مشکاۃ المصابیح،کتاب الآداب،باب الغضب والکبر، الحدیث: 5122، ج2،ص235)

حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کے اس ارشاد گرامی کا مطلب بالکل واضح ہے کہ تین خصلتیں  وہ ہیں  جو دُنیا اور آخرت کے عذابوں  سے نجات دلانے والی ہیں  اور تین خصلتیں  ایسی ہیں  جو انسان کو دنیا و آخرت دونوں  جگہوں  میں  ہلاک کردینے والی ہیں۔اللہ پاک ہمیں اچھی خصلتیں اپنانے اور بری خصلتوں سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

2:_ مرنے کے بعد ملنے والے  ثوابِ جاریہ کے بارے میں تربیت فرمانا :     حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا کہ رسول  اللّٰہ  عَزَّوَجَلَّ  و  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے )

1:-  صدقہ جاریہ کا ثواب

2:-اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں

3:_ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(  مشکاۃ المصابیح،کتاب العلم،الفصل الاوّل، الحدیث:203، ج1،ص60 )

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ انسان جب تک زندہ رہتا ہے قسم قسم کے اعمال ِصالحہ کرتا رہتا ہے اور اس کے نیک اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے مگر جب انسان مرجاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے اس کے اجر و ثواب کا سلسلہ بھی کٹ جاتا ہے لیکن تین آدمی ایسے خوش نصیب ہیں  کہ مرنے کے بعد بھی ان کے اعمال کے اجر و ثواب کا سلسلہ قائم رہتا ہے اور برابر ان کی قبروں  میں  ثواب پہنچتا رہتا ہے۔

ان میں  سے پہلا شخص تو وہ ہے جو اپنی زندگی میں  کوئی ’’صدقہ جاریہ ‘‘ کر کے مرا ہو تو اگر چہ وہ مرکر قبر میں  سو رہا ہے اور کوئی عمل نہیں  کررہا ہے مگر اُس کے نامۂ اعمال میں  اس کے ’’صدقہ جاریہ ‘‘کا ثواب برابر درج ہوتا رہتا ہے۔صدقہ جاریہ جیسا  کہ مسجد بنوانا، مدرسہ بنوانا، کنواں بنوانا، مسافر خانہ بنوانایاکارخیر کے لیے کوئی جائداد وقف کردینا ۔جب تک یہ چیزیں  باقی رہیں گی برابر ان کے ثواب کا سلسلہ قائم رہے گا ۔

دوسر ا شخص و ہ ہے جو کوئی ایسا علم چھوڑ کر مرا ہوجس سے اُمَّت ِرسو لﷺ کو نفع حاصل ہوتا ہومثلًا کوئی مفید کتاب لکھ کر مرا ہویا کچھ شاگردوں  کو علم پڑھا کر مرگیا ہوتو جس طرح علم دین پڑھنے پڑھانے والوں  کوثواب ملے گا اسی طرح اس شخص کو قبر میں  بھی اجر و ثواب ملتا رہے گا۔

تیسرا شخص وہ ہے جس نے اپنی اولاد کو اچھی تعلیم و تربیت دے کر نیک اور صالح بنادیا ہو تو اس کے مرنے کے بعداس کی سب اولادجو اس کے لیے ایصال ثواب اور دعا ئے مغفرت کرتی رہے گی اس کا اجر و ثواب اس کو ہمیشہ ملتا رہے گا۔

خداوند کریم ہر مسلمان کودنیا میں  ان تینوں  اعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

3:- ایمان کی لذت و مٹھاس پانے کے متعلق تربیت فرمانا : حضرت اَنس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ حضور  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا کہ تین چیزیں  جس شخص میں  ہوں  وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا 

1: جس کو  اللّٰہ  و رسول ان دونوں  کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں ۔

2: جو کسی آدمی سے خاص  اللہ  ہی کے لئے محبت رکھتا ہو-

3:جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں  جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں  جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔(  صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب حلاوۃ الایمان، الحدیث:16، ج1،ص17)

جوشخص کلمہ پڑھ کر مومن ہوگیا اور ایمان کے بعد اس میں  تین خَصْلَتیں  پیدا ہوگئیں  تو وہ شخص ایمان کی مٹھاس یعنی ایمانی لذت کا لُطف و مزہ بھی پالے گااور جس شخص میں  یہ تینوں  خصلتیں  نہیں  پیدا ہوئیں  تو وہ شخص اگرچہ صاحب ایمان تو ہوگامگر ایمان کی مٹھاس یعنی ایمان کی لذت خاص کے لطف و مزہ سے مَحروم رہے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے،  دنیا میں رہتے ہوئے قبر وحشر کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم