نبی کریم ﷺ کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ ﷺ کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی ﷺ نہایت اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائیں  گی پڑھیے علم وعمل میں اضافہ کیجئے

1)اللہ عزوجل کا محبوب بندہ: حضرتِ سَیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک ومختار ، مکی مَدَنی سرکارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا : ( 1 )اللہ عَزَّوَجَلَّ ا ور اس کارسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں ۔ ( 2 ) صرف رضائے الٰہی کے لئے کسی سے محبت کرے اور ( 3 ) وہ جسےاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جاناآگ میں ڈالے جانے کی طرح نا پسند ہو ۔ کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 حدیث نمبر:375

2)میت کے پیچھے تین چیزیں :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104

3)تین شخصوں کے لیے دہرا ثواب:روایت ہے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11

4)چیزیں تین طرح کی ہیں:روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر ہو اس کی توپیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر ہو اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو ۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

5)عرش کے سائےکے نیچے:روایت ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی ایک قرآن کریم جو بندوں کی طرف سے جھگڑے گا قرآن کا ایک ظاہر ہے ایک باطن دوسری امانت تیسری رحم جو پکارے گا کہ جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے اپنے سے ملائے گا اور جس نے مجھے توڑااﷲاسے اپنے سے دور کرے گا ۔( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 , حدیث نمبر:2133)

اللہ عزوجل ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔بجاہ خاتم النبین


آج ہمارے معاشرے میں ہر شخص ایک دوسرے کی اصلاح کرتا پھر رہا ہے لیکن آج کے دور میں کوئی کسی کی نہیں مانتا لیکن نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کا انداز کیا نرالا تھا جو آپ کی گفتگو سن لیتا وہ آپ کا ہی ہو جاتا تین احادیث مبارکہ تربیت کے حوالے سے سنتے ہیں

(1)روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں حرم میں بے دینی کرنے والا اسلام میں جاہلیت کے طریقے کا متلاشی مسلمان کے خون ناحق کا جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے (حوالہ نمبر :کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:142)

(2)روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی توپیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو ( حوالہ نمبر:کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

(3)روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب آدمی مرجاتا ہے تو اس کے عمل بھی ختم ہوجاتے ہیں سواءتین اعمال کے ایک دائمی خیرات یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے یا وہ نیک بچہ جو اس کے لیئے دعا خیر کرتا رہے (مسلم)(حوالہ نمبر :کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:203)۔ (صفحہ )

اللہ پاک ہمیں بھی نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کی سنتوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین ۔


اللہ عزوجل اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے وقتا فوقتا اپنے مقدس انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرماتا رہا اور سب سے آخر میں اس نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ سلم کو مبعوث فرمایا جو عرب و عجم میں بے مثل اور حسب و نسب میں سب سے  اعلیٰ ہیں اور عقل و دانائی میں بے مثال ہیں اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضائل عطا فرمائے ان کا احاطہ نا ممکن ہے ۔

نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ وہ سیرت ہے جو تمام انسانوں کے لیے ہر معاملے میں ہدایت اور رہنمائی ہے ۔ کہ انسان کیسے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و تربیت کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتا ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تین چیزوں پر تربیت فرمائی احادیث کریمہ کی روشنی میں دیکھتے ہیں:

(1) تین اعمال منقطع نہ ہونگے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں ہوتے): صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے دعا کرے۔(صحیح مسلم ،كِتَاب الْوَصِيَّةِ،حدیث نمبر :4223)

(2) تین چیزوں کو رد نہ کیا جائے :سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین چیزیں رد نہیں کرنی چاہئیں: تکیہ، تیل (خوشبو) اور دودھ۔ (شمائل ترمذی ،بَابُ مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث نمبر :217)

(3) تین جگہوں پر پیشاب سے بچو :معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی جگہ میں، عام راستے میں، اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے۔( سنن ابی داود،كِتَاب الطَّهَارَةِ،حدیث: 26)

(4) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے سچ پر قسم اٹھائی: ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:تین خصلتیں ہیں، میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، تم اسے یاد کر لو، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں: صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں ہوتا، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں مبتلا کر دیتا ہے، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا۔ پس فرمایا:دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے: ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو اور وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو، یہ سب سے افضل درجہ ہے۔ ایک وہ بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے رزق نہ دیا ہو، اور وہ نیت کا اچھا ہے، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا، ان دونوں کے لیے اجر برابر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے، اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے مطابق خرچ کرتا ہے، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال دیا نہ علم، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح عمل (یعنی خرچ) کرتا، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،کتاب الرقاق ،حدیث نمبر :5287)

(5) بندے کے لئے اس کے مال سے صرف تین چیزیں ہیں : حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بندہ کہتا ہے کہ میرا مال،میرا مال، ا س کے لئے تو اس کے مال سے صرف تین چیزیں ہیں (1)جو ا س نے کھا کر فنا کر دیا۔

(2)جو ا س نے پہن کر بوسیدہ کر دیا۔

(3)جو کسی کو دے کر(آخرت کے لئے) ذخیرہ کر لیا۔اس کے ما سوا جو کچھ بھی ہے وہ جانے والا ہے اور وہ اس کو لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔( مسلم، کتاب الزّہد و الرّقائق، حدیث 2959)

نبی پاک کی سیرت پر عمل کرنے والا یقیناً دنیا و آخرت میں کامیاب ہو گا اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


آئیے چند احادیث ملاحظہ کیجیے:

(1) روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا ۔ (١) الله و رسول تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں (٢) جو بندے سے صرف اللہ تعالٰی کی رضا کے لیے محبت کرے (٣) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح، ج 1 ، ص 40 ، حدیث 6 )

(2) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (١) جو حق پر ہونے کے باوجود لڑائی نہ کرے میں اسے جنت کے ایک گوشہ میں مکان کی ضمانت دیتا ہوں۔ (٢) اور جو مزاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اسے وسط جنت میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں (٣) اور حسن اخلاق والے کو جنت کے اعلی درجے میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں ۔ (ابوداؤد کتاب الاداب ، باب فی حسن الخلق ، 33/4 حدیث 4800 )

(3) حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا " میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں۔ گھر والے مال اور اس کا عمل پس چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ھیں اور چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ رہتا ھے ۔(کتاب : فیضان ریاض الصالحین جلد :2 حدیث نمبر: 104)


انسانیت کے سب سے بڑے مربی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت بہترین نمونہ ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبانی تربیت جہاں صَحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی فِکْر و عمل کو جِلا بخش رہی تھی وہیں آپ کی عملی زندگی نے بھی صَحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بے حد متأثر کیا، جو اِرشاد فرماتے آپ کی زندگی خود اس کی آئینہ دار ہوتی۔ آئیے چند احادیث مبارکہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے ساتھ تربیت فرمائی۔

1)تین طرح کی چیزیں:روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی توپیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو ۔ (احمد)

شرح حدیث : یعنی احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں:بعض یقینی اچھے جیسے روزہ،نماز وغیرہ۔بعض یقینًا بُرے جیسے اہل کتاب کے میلوں،ٹھیلوں میں جانا،ان سے میل جول کرنا۔اور بعض وہ ہیں جو ایک اعتبار سے اچھے معلوم ہوتے ہیں اور ایک اعتبار سے برے۔مثلًا وہ جن کے حلال و حرام ہونے کے دلائل موجود ہیں جیسے گدھے کا جوٹھا پانی جسے شریعت میں مشکوک کہا جاتا ہے یا جیسے قیامت کے دن کا تقرر اور کفار کے بچوں کا حکم وغیرہ ۔چاہیئے یہ کہ حلال پر بے دھڑک عمل کرے حرام سے ضرور بچے اور مشتبہات سے احتیاط کرے۔اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ ایک حلال چیز کو کوئی شخص اپنی رائے سے حرام کہہ دے تو وہ شے مشتبہ بن جائے گی۔تمام مسلمان میلادوعرس وغیرہ کو حلال جانیں اور ایک آدمی اسے حرام جانے تو یہ چیزیں مشتبہ نہ ہوں گی بلکہ بلا دلیل حرام کہنے والے کا قول ردّہوگا۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

2)عرش کے سائے کے نیچے:روایت ہے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی ایک قرآن کریم جو بندوں کی طرف سے جھگڑے گا قرآن کا ایک ظاہر ہے ایک باطن دوسری امانت تیسری رحم جو پکارے گا کہ جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے اپنے سے ملائے گا اور جس نے مجھے توڑاﷲاسے اپنے سے دور کرے گا (شرح سنہ) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 , حدیث نمبر:2133)

3)ایمان کی مٹھاس پانے والا شخص: حضرتِ سَیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشافرمایا :جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا : ( 1 )اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کارسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں ۔ ( 2 ) صرف رضائے الٰہی کے لئے کسی سے محبت کرے اور ( 3 ) وہ جسےاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جاناآگ میں ڈالے جانے کی طرح نا پسند ہو ۔ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:375)

4)تین شخصوں کے لیے ڈبل ثواب :روایت ہے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے (1) وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی (2) غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی(3) اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11)

5)مرنے کے بعد اعمال کا ثواب: حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صَلَّی الله تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) {1} صدقہ جاریہ کا ثواب {2} یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {3} یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔تین آدمی ایسے خوش نصیب ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کے اعمال کے اجر و ثواب کا سلسلہ قائم رہتا ہے اور برابر ان کی قبروں میں ثواب پہنچتا رہتا ہے۔

شرح حدیث : ان میں سے پہلا شخص تو وہ ہے جو اپنی زندگی میں کوئی ’’صدقہ جاریہ ‘‘ کر کے مرا ہو تو اگر چہ وہ مرکر قبر میں سو رہا ہے اور کوئی عمل نہیں کررہا ہے مگر اُس کے نامۂ اعمال میں اس کے ’’صدقہ جاریہ ‘‘کا ثواب برابر درج ہوتا رہتا ہے ۔

’’صدقہ جاریہ ‘‘کیا ہے؟ مثلًا مسجد بنوانا، مدرسہ بنوانا، کنواں بنوانا، مسافر خانہ بنوانایاکارخیر کے لیے کوئی جائیداد وقف کردینا ۔

دوسر ا شخص و ہ ہے جو کوئی ایسا علم چھوڑ کر مرا ہوجس سے اُمَّت ِرسو ل کو نفع حاصل ہوتا ہومثلًا کوئی مفید کتاب لکھ کر مرا ہویا کچھ شاگردوں کو علم پڑھا کر مرگیا ہویا علم دین کی کتابیں خرید کر وقف کرگیا ہو ۔ تیسرا شخص وہ ہے جس نے اپنی اولاد کو تعلیم و تربیت دے کر نیک اور صالح بنادیا ہو تو اس کے مرنے کے بعداس کی سب اولادجو اس کے لیے ایصال ثواب اور دعا ئے مغفرت کرتی رہے گی اس کا اجر و ثواب اس کو ہمیشہ ملتا رہے گا۔ ( کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرکے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبین


اللہ عزوجل انسانوں کی ہدایت اور تربیت کے لیے قرآن کو اپنے محبوب کے قلب اطہر پر اتارا قرآن کے ذریعے ہی لوگ تربیت کے انمول ہیرے اپنے سینوں میں سماتے ہیں قرآن کے بعد جو سب سے بڑا تربیت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے وہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مبارک زبان سے نکلنے والے الفاظ ہیں میری مراد حدیث مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے آئیے ہم بھی حدیث مصطفی سے اپنے سینوں کو منور کرتے ہیں:

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ابن ادم مرتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین کے(1)صدقہ جاریہ(2)وہ علم جو نفع دے(3)صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے (اتحاف المسلم،صفحہ 25)

(2) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا علم تین ہے ظاہر آیت ثابت و مضبوط سنت ان کے برابر فریضہ جو ان کے سوا ہے وہ زیادتی ہے. (مرآ ۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 صفحہ نمبر 239)

(3)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں کہ مسلم نے یہ زیادتی بھی بیان کی کہ اگر یہ روزہ رکھے نماز پڑھے اپنے کو مسلمان سمجھے ، پاکستان)، جب بات کرے جھوٹ بولے وعدہ کرے تو خلاف کرے امانت دی جائے تو خیانت کرے ہیں.(مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 صفحہ نمبر 55)

(4)حضرت سیدنا ابن مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں سوائے یہ تین میں سے کہ کوئی ایک وجہ پائی جائے (1)شادی شدہ زانی(2) جان کے بدلے جان کے (قصاص) اور (3)اپنے دین کو چھوڑ کر جماعت سے الگ ہونے والا۔(شرح اربعین نووی (اردو) حدیث نمبر 14)

(5)نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پا لے گا (1)اللہ و رسول تمام ماسوا سے زیادہ پیارا ہوں (2) جو بندے سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے(3) جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچا لیا ایسا برا جانے جیسے اگ میں ڈالا جانا.(مراٰۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 صفحہ نمبر 8)

نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جو احادیث مبارکہ میں ہم کو تربیت فرمائی اللہ تعالی اس پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی اکثر اوقات میں مختلف انداز میں نصیحت ؛تربیت؛ کے طور پر فرمایا کرتے تھے جو کہ ہماری تعلیم و تربیت کے لیے بھی ہوا کرتی تھی چنانچہ  اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وصف کو قرآن پاک کے پارہ 30 سورۃ الغاشیہ کی آیت نمبر 21 میں ارشاد فرمایا :فَذَكِّرْ۫ؕ-اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌ۔ ترجمۂ کنز الایمان:تو تم نصیحت سناؤ تم تو یہی نصیحت سنانے والے ہو۔

آئیں جن احادیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 3باتوں سے تربیت فرمائی ہے ان میں سے 5 پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

(1) نصیحت مگر مختصر :حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرماؤ اور مختصر فرماؤ تو فرمایا کہ جب تم اپنی نماز میں کھڑے ہو تو رخصت ہونے والے کی سی پڑھو اور کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے کل معافی چاہو اور لوگوں کے قبضے کی چیزوں سے پورے مایوس ہو جاؤ۔(کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 7, حدیث نمبر : 5226)

(2)میت کے ساتھ جانے والی چیزیں :حضرت سیدنا انس رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے کہ رسول الله صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا: ”میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، گھر والے ، مال اور اس کا عمل ، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔“(کتاب : فيضان رياض الصالحین جلد : 2, حدیث نمبر : 104)

(3) ایمان کی بنیاد:روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزیں ایمان کی بنیاد ہیں جو لااله الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا ہے یعنی محض گناہ سے اُسے کافر نہ کہے اور نہ اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے بھیجا یہاں تک ہے کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے۔ جہاد کو ظالم کا ظلم ، منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا ہے اور تقدیروں پر ایمان۔(كتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر : 59)

(4)عمل کے ثواب کا کٹ جانا:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله عَزَّ وَجَلَّ صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتاہے)۔{ 1 } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {۳} یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں ، حدیث نمبر : 37)

(5)نجات و ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں ) نجات دلانے والی اور تین (خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {2} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا {3} مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {2} بخیلی کی اطاعت کرنا {3} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں، حدیث نمبر : 33)

اللہ پاک کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ ہمیں ان احادیث مبارکہ کو پڑھ کر۔سمجھ کر ان پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔


نبی کریم ﷺ کی گفتگو کا انداز اس قدر دلکش تھا کہ مخاطب اس کو سنتے ہی اپنے د ل میں بسا لیا کرتا ۔آپ ﷺ کی گفتگو نہ اس قدر طویل ہوتی کہ سننے والا اُکتا جائے ،اور نہ اس قدر مختصر ہوتی کہ سننے والے کو سمجھ ہی نہ آئے۔نبی ﷺ نہایت اعتدال اور توازن کے ساتھ کلام فرماتے تھے۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائے گی جن میں تین چیزوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی  پڑھیے اور علم وعمل میں اضافہ کیجئے۔

1)تین چیزیں رد نہ کرو:سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین چیزیں رد نہیں کرنی چاہئیں: تکیہ، تیل (خوشبو) اور دودھ۔“(شمائل ترمذی حدیث نمبر 217)

2)تین طرح کی خصلتیں: کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تین خصلتیں ہیں، میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، تم اسے یاد کر لو، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں: صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں ہوتا، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں مبتلا کر دیتا ہے، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا۔ “ پس فرمایا: ”دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے: ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو اور وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو، یہ سب سے افضل درجہ ہے۔ ایک وہ بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے مال نہ دیا ہو، اور وہ نیت کا اچھا ہے، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا، ان دونوں کے لیے اجر برابر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے، اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے مطابق خرچ کرتا ہے، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال دیا نہ علم، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح عمل (یعنی خرچ) کرتا، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے۔( ترمذی) اور فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔(مشکاۃ المصابیح کتاب الرقاق حدیث نمبر (5287)

3)تین مساجد کا سفر کرنا:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ثواب کی نیت سے) صرف تین مسجدوں کے لیے سفر کیا جائے: ایک مسجد الحرام، دوسری میری یہ مسجد (مسجد نبوی)، اور تیسری مسجد اقصی (بیت المقدس)۔‏‏‏‏

(سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 701)

4)نجات دینے والی چیزیں: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جو نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں۔ نجات دینے والی چیزیں یہ ہیں :( ہر حال )خلوت و جلوت( میں اللہ سے ڈرناخواہ اکیلے ہوں یا لوگوں کے ساتھ، ہر حال )خوشی و غمی( میں حق اور سچ بات کہنا، ہرحال )فراخ دستی و تنگ دستی(میں میانہ روی اختیار کرنا خواہ مال و دولت زیادہ ہو یا کم ہو ۔ اسی طرح ہلاک کرنے والی چیزیں یہ ہیں : نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا ، لالچ و طمع کے پیچھے لگنا اور خود پسندی میں مبتلا ہونا ۔ یہ آخری چیز پہلی دو کے مقابلے میں زیادہ ہلاک کرنے والی ہے ۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات دینے والی چیزوں کو بھی واضح فرما دیا اور ہلاک کرنے والی چیزوں کو بھی تاکہ پہلی چیزوں کو اپنا کر نجات حاصل کی جائے اور دوسری چیزوں سے خود کو بچایا جائے ۔(شعب الایمان للبیہقی ، فصل فی الطبع علی القلب ، الرقم: 6865)

5)میت کے پیچھے آنے والی تین چیزیں :حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ( کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)


حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں اللہ پاک نے آپ کو تمام جہان والوں کی اصلاح کے لیے   بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصلاح اور تربیت کرنے میں انداز مبارک ہر معاملے میں انوکھا تھا کبھی تو آپ کسی مثال کے ذریعے تربیت فرماتے کبھی کوئی واقعہ ارشاد فرما دیتے ہیں اسی طرح بہت سی احادیث کریمہ ایسی ہیں کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں کے ساتھ تربیت فرمائی ہے چنانچہ آپ بھی پانچ ایسی احادیث پڑھیے کہ جس میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تین چیزوں سے تربیت فرمائی ہے

1;فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت پالے گا الله و رسول تمام ماسواءسےزیادہ پیارے ہوں جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے جو کفر میں لوٹ جانا جب کہ رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:8)

2;-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33

3;-حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37

4:-حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:10

5:-ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:11 ۔

اللہ پاک ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے


تربیت انسان کے اخلاق و کردار کو سنوارنے کے لیے بہت ضروری ہے  اہل عرب میں بہت سی خامیاں موجود تھی پھر آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اور اور ان تاریکیوں کا ایک ایک کر کے خاتمہ کرتے رہے یہاں تک کہ آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے امتیوں کی تربیت ایسی شاندار فرمائی کہ وہ اصحاب مشعل راہ کی طرح جگمگانے لگے اور ان کی سیرت کو دیکھ کر عمل کرتے ہوئے بھٹکے ہوئے سیدھی راہ کو پہنچنے لگے ، آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف انداز سے تربیت فرمائی ، اسی مہکتے ہوئے انداز میں سے اعداد کے ساتھ چیزوں کو بیان فرما کر تربیت کرنا اپنی نوعیت میں انتہائی دلچسپ اور اہم ہے ،۔ آئیے ہم تین کے عدد کے ساتھ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی اس میں سے چند باتیں زیر غور لاتے ہیں ۔

ایمان کی مٹھاس:دنیا میں جس کو دیکھو اطمینان قلب کے لیے نفسا نفسی کا شکار ہے جبکہ جو بندہ اللہ کی رحمت سے حلاوت ایمان کو پالے گا اسے اطمینان قلب بھی نصیب ہو جائے گا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : " تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہوجائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسری یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسری یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ( صحيح البخاري ،حدیث 16 ، ط دار طوق النجاة )

اللہ پاک تین چیزوں کو پسند فرماتا اور تین کو ناپسند : معاشرے میں لوگوں کا بے ہودہ گفتگو کرنا اور کثرت سوال کرنے کی شرح تیزی سے بڑھتی نظر آرہی ہے لہذا اس جیسی برائیوں سے بچنا انتہائی ضروری امر ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھامے رہو اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو ناپسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں۔ (صحیح مسلم ، حدیث 1715، دار إحياء التراث العربي - بيروت)

منافق کی تین علامتیں :جس طرح دنیاوی ترقی ہوتی جا رہی ہے اسی طرح لوگوں میں دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر جینے کی وجہ سے اخلاقیات کی کمی اور منافقانہ طرز عمل کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے ہمیں چاہیے کہ ہر لحظہ منافق کی علامات اپنے پیش نظر رکھ کر بچتے رہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔( صحیح البخاری ، حدیث 33 ، ط دار طوق النجاۃ) (جلدصفحہ)

تین اشخاص کو د گنا اجر : ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔( ایک ) وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد ﷺ پر ایمان لائے اور (دوسرا ) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرا) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ( صحیح البخاری ، حدیث 97، ط دار طوق النجاۃ)

الله پاک قیامت کو تین آدمیوں سے بات نہیں فرمائے گا : قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں گناہوں سے بچنے کا حکم جابجا ملا ہے لہذا گناہوں کی نحوست اور وبال کسی انسان کے لئے لائق برداشت نہیں ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں سے اللہ عزوجل قیامت کے دن بات نہیں کرے گا ایک وہ آدمی جو ہر نیکی کا احسان جتلاتا ہے، دوسرا وہ جو جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچتا ہے اور تیسرا وہ آدمی جو اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے۔ ( صحیح المسلم ، حدیث 106، ط دار إحياء التراث العربي - بيروت)


اسلامی معاشرے کے افراد کی اصلاح و تربیت ایک بہت ضروری امر ہے اور معاشرے کے افراد کا حسن اخلاق اور طرز زندگی تب ہی صحیح ہو گی کہ جب ان کی تربیت و اصلاح صحیح انداز میں ہوئی ہو اسی تربیت و اصلاح کے لیے اللہ پاک نے پچھلی امتوں میں انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور اسی طرح اس امت کی تربیت و اصلاح کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تا کہ اس امت کی بھی تربیت و اصلاح ہو سکے۔

قارئین کرام! کائنات کے سب سے کامیاب ترین معلم و مربی کی تربیت کا طریقہ مختلف انداز میں ہوتا تھا انہی طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ آپ لفظ "تین"ذکر کر کے مختلف موضوعات پر معاشرے کی تربیت فرماتے۔ جن میں سے چند ملاحظہ فرمائیے۔

1۔تین چیزوں میں نحوست:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ نحوست تین چیزوں میں ہے گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔(صحیح البخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب ما یذکر من شؤم الفرس، ج3، ص1049 الحدیث2703، الناشر دار ابن کثیر)

شرح: مفتی احمد یار خاں نعیمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس حدیث کے بہت معنی کئے گئے ایک یہ کہ اگر کسی چیز میں نحوست ہوتی تو ان تین میں ہوتی،دوسرے یہ کہ عورت کی نحوست یہ ہے کہ اولاد نہ جنے اور خاوند کی نافرمان ہو،مکان کی نحوست یہ ہے کہ تنگ ہو وہاں اذان کی آواز نہ آئے اور اس کے پڑوسی خراب ہوں،گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ مالک کو سواری نہ دے،سرکش ہو۔بہرحال یہاں نحوست سے مراد بدفال نہیں کہ اس کی وجہ سے رزق گھٹ جائے یا آدمی مرجائے کہ اسلام میں بدفالی ممنوع ہے۔ (مرأۃ المناجیح، ج5، ص21)

2۔دوگنا ثواب: حضرت ابو بُرْدہ وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین شخص وہ ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پر بھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی غلام مملوک الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے آقا کا بھی اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوگنا ثواب ہے۔(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب تعلیم الرجل امته وأھله، ج1، ص48، الحدیث97، الناشر دار ابن کثیر)

3۔قلم اٹھا لیا گیا ہے: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین اشخاص سے قلم اٹھا لیا گیا ہے سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے مجنون سے یہاں تک کہ وہ عقل والا ہو جائے بچے سے یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے۔(مسند امام احمد بن حنبل، من اخبار عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، ج2، ص266، الحدیث956، الناشر مؤسسة الرسالة)

4۔ تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ ہمیشہ شراب پینے والا رشتہ داری کو توڑنے والا اور جادو کو سچا جاننے والا۔(مسند امام احمد بن حنبل، حدیث زید بن ارقم، حدیث ابو موسیٰ اشعری، ج32 ص339، الحدیث19569، الناشر مؤسسة الرسالة)

5۔جنت اور جہنم میں داخل ہونے والے تین شخص:حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے سامنے تین ایسے شخص پیش کئے گئے جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ اور تین ایسے شخص پیش کئے گئے جو سب سے پہلے دوزخ میں داخل ہوں گے۔ جو تین پہلے جنت میں داخل ہوں گے ان میں ایک شہید ہے دوسرا وہ غلام جس نے اچھی طرح اللہ کی عبادت کی، اور اپنے آقا کی خیر خواہی کی، تیسرا وہ پارسا عیالدار جو دست سوال دراز (بھیک مانگنے کا عادی) نہ کرے۔ اور تین جو پہلے دوزخ میں جائیں گے ان میں ایک امیر ظالم، دوسرا وہ مالدار جو اللہ کا حق ادا نہیں کرتا، تیسرا شیخی خور فقیر۔

(مسند امام احمد بن حنبل، مسند مکثرین من الصحابہ، مسند ابی ھریرہ، ج15، ص297، الحدیث9492، الناشر مؤسسة الرسالة)

اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انداز تربیت میں سے کچھ حصہ عطا فرمائے آمین ثم آمین


حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو راہ ہدایت پر لائے،اور لوگوں کے قلب واعمال کی اصلاح،تربیت فرمائی۔اسی وجہ سے حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)کی تربیت زندگی کے گوشوں میں نظر آتی ہے۔مگر حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) کے تربیت فرمانے کا انداز مختلف ہوا کرتا تھا۔کبھی تو آپ نے مثال دے کر تربیت فرمائی،تو کبھی واقعہ بیان فرمایا۔اسی طرح حضور (صلی اللہ علیہ وسلم)نے تین چیزوں کو ذکر کرنے کے ساتھ تربیت فرمائی۔چنانچہ۔آپ بھی ایسی پانچ احادیث ملاحظہ کیجئے۔

(1) چیزیں3طرح کی ہیں: حضرت ابن عباس سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر تو اس کی پیروی کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے کرو۔ مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:183)

(2)میت کے پیچھے جانے والی چیزیں:حضرت سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘ (کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

(3) انسان کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے:حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37)

(4)۔ اچھی3خصلتیں اور 3بری خصلتیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33)

(5)ایمان کی مٹھاس:حضرت اَنس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا (1) جس کو اللہ و رسول ان دونوں کے ماسوا (سارے جہان ) سے زیادہ مَحبوب ہوں۔ (2) اور جو کسی آدمی سے خاص اللہ ہی کے لئے محبت رکھتا ہو (3) اور جو اسلام قبول کرنے کے بعد پھر کفر میں جانے کو اتنا ہی بُرا جانے جتنا آگ میں جھونک دئیے جانے کو بُرا جانتا ہے۔ (کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:11)

الله پاک ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے