محمد
اسامہ آصف عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انسانیت کے سب
سے بڑے مربی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ تربیت بہترین نمونہ ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی زبانی تربیت جہاں صَحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فِکْر و عمل کو جِلا بخش رہی تھی وہیں آپ کی
عملی زندگی نے بھی صَحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بے حد متأثر کیا، جو اِرشاد
فرماتے آپ کی زندگی خود اس کی آئینہ دار ہوتی۔ آئیے چند احادیث مبارکہ پڑھنے کی
سعادت حاصل کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے ساتھ تربیت
فرمائی۔
1)تین
طرح کی چیزیں:روایت ہے حضرت ابن
عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیزیں تین طرح کی ہیں ایک وہ جس کا ہدایت ہونا ظاہر اس کی توپیروی
کرو ایک وہ جس کا گمراہی ہونا ظاہر اس سے بچو ایک وہ جو مختلف ہے اسےاللہ کے حوالے
کرو ۔ (احمد)
شرح حدیث : یعنی
احکام شرعیہ تین طرح کے ہیں:بعض یقینی اچھے جیسے روزہ،نماز وغیرہ۔بعض یقینًا بُرے
جیسے اہل کتاب کے میلوں،ٹھیلوں میں جانا،ان سے میل جول کرنا۔اور بعض وہ ہیں جو ایک
اعتبار سے اچھے معلوم ہوتے ہیں اور ایک اعتبار سے برے۔مثلًا وہ جن کے حلال و حرام
ہونے کے دلائل موجود ہیں جیسے گدھے کا جوٹھا پانی جسے شریعت میں مشکوک کہا جاتا ہے
یا جیسے قیامت کے دن کا تقرر اور کفار کے بچوں کا حکم وغیرہ ۔چاہیئے یہ کہ حلال پر
بے دھڑک عمل کرے حرام سے ضرور بچے اور مشتبہات سے احتیاط کرے۔اس حدیث کا مطلب یہ
نہیں کہ ایک حلال چیز کو کوئی شخص اپنی رائے سے حرام کہہ دے تو وہ شے مشتبہ بن
جائے گی۔تمام مسلمان میلادوعرس وغیرہ کو حلال جانیں اور ایک آدمی اسے حرام جانے تو
یہ چیزیں مشتبہ نہ ہوں گی بلکہ بلا دلیل حرام کہنے والے کا قول ردّہوگا۔ (کتاب:مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث
نمبر:183)
2)عرش
کے سائے کے نیچے:روایت ہے حضرت
عبدالرحمن بن عوف سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی آپ نے فرمایا کہ قیامت
کے دن تین چیزیں عرش کے نیچے ہوں گی ایک
قرآن کریم جو بندوں کی طرف سے جھگڑے گا قرآن کا ایک ظاہر ہے ایک باطن دوسری
امانت تیسری رحم جو پکارے گا کہ جس نے
مجھے جوڑا اللہ اسے اپنے سے ملائے گا اور جس نے مجھے توڑاﷲاسے اپنے سے دور کرے گا (شرح سنہ) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:3 , حدیث نمبر:2133)
3)ایمان
کی مٹھاس پانے والا شخص: حضرتِ سَیِّدُنااَنس
رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشافرمایا :جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس
پالے گا : ( 1 )اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس
کارسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ
محبوب ہوں ۔ ( 2 ) صرف رضائے الٰہی کے لئے کسی سے محبت کرے اور ( 3 ) وہ جسےاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جاناآگ میں ڈالے
جانے کی طرح نا پسند ہو ۔ ( کتاب:فیضان ریاض
الصالحین جلد:4 , حدیث نمبر:375)
4)تین
شخصوں کے لیے ڈبل ثواب :روایت ہے
ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین
شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے (1) وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور
محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی (2) غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی(3) اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا
تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم
سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے۔ (کتاب:مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث
نمبر:11)
5)مرنے
کے بعد اعمال کا ثواب: حضرت ابو ہریر
ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ
رسول اللہ صَلَّی الله تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان
مرجاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب
مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) {1} صدقہ
جاریہ کا ثواب {2} یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {3} یانیک اولاد جو
اس کے لیے دعا کرتی رہے۔تین آدمی ایسے خوش نصیب ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کے اعمال کے اجر و ثواب
کا سلسلہ قائم رہتا ہے اور برابر ان کی قبروں میں ثواب پہنچتا رہتا ہے۔
شرح حدیث
: ان میں سے پہلا شخص تو وہ ہے جو اپنی زندگی میں کوئی ’’صدقہ جاریہ ‘‘ کر کے مرا ہو تو اگر چہ وہ مرکر قبر میں سو رہا ہے اور کوئی عمل نہیں کررہا ہے مگر اُس کے نامۂ اعمال میں اس کے ’’صدقہ جاریہ ‘‘کا ثواب برابر درج ہوتا
رہتا ہے ۔
’’صدقہ جاریہ
‘‘کیا ہے؟ مثلًا مسجد بنوانا، مدرسہ بنوانا، کنواں بنوانا، مسافر خانہ بنوانایاکارخیر کے لیے کوئی
جائیداد وقف کردینا ۔
دوسر ا شخص و
ہ ہے جو کوئی ایسا علم چھوڑ کر مرا ہوجس سے اُمَّت ِرسو ل کو نفع حاصل ہوتا
ہومثلًا کوئی مفید کتاب لکھ کر مرا ہویا کچھ شاگردوں کو علم پڑھا کر مرگیا ہویا علم دین کی کتابیں خرید کر وقف کرگیا ہو ۔ تیسرا شخص وہ ہے جس نے اپنی اولاد کو تعلیم و
تربیت دے کر نیک اور صالح بنادیا ہو تو اس کے مرنے کے بعداس کی سب اولادجو اس کے لیے
ایصال ثواب اور دعا ئے مغفرت کرتی رہے گی اس کا اجر و ثواب اس کو ہمیشہ ملتا رہے
گا۔ ( کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:37)
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پر عمل کرکے زندگی گزارنے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبین