محمد
اورنگزیب عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل
اپنے بندوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے وقتا فوقتا اپنے مقدس انبیاء علیہم السلام
کو مبعوث فرماتا رہا اور سب سے آخر میں اس نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ
وآلہ سلم کو مبعوث فرمایا جو عرب و عجم میں بے مثل اور حسب و نسب میں سب سے اعلیٰ ہیں اور عقل و دانائی میں بے مثال ہیں
اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فضائل عطا فرمائے ان کا احاطہ نا ممکن ہے
۔
نبی پاک صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ وہ سیرت ہے جو تمام انسانوں کے لیے ہر
معاملے میں ہدایت اور رہنمائی ہے ۔ کہ
انسان کیسے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و تربیت کو اپناتے ہوئے
اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتا ہے ۔
نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے جو تین چیزوں پر تربیت فرمائی احادیث کریمہ کی روشنی میں دیکھتے
ہیں:
(1)
تین اعمال منقطع نہ ہونگے:حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب
انسان فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین اعمال کے (وہ منقطع نہیں
ہوتے): صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک بیٹا جو اس کے لیے
دعا کرے۔(صحیح مسلم ،كِتَاب الْوَصِيَّةِ،حدیث نمبر :4223)
(2)
تین چیزوں کو رد نہ کیا جائے :سیدنا
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”تین چیزیں رد نہیں کرنی چاہئیں: تکیہ، تیل (خوشبو) اور دودھ۔ (شمائل ترمذی ،بَابُ
مَا جَاءَ فِي تَعَطُّرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،حدیث
نمبر :217)
(3)
تین جگہوں پر پیشاب سے بچو :معاذ
بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی تین چیزوں سے بچو: مسافروں کے اترنے کی جگہ میں،
عام راستے میں، اور سائے میں پاخانہ پیشاب کرنے سے۔( سنن ابی داود،كِتَاب
الطَّهَارَةِ،حدیث: 26)
(4)
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے سچ پر قسم اٹھائی: ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:تین خصلتیں ہیں،
میں ان پر قسم اٹھاتا ہوں اور میں تمہیں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، تم اسے یاد کر
لو، وہ چیزیں جن پر میں قسم اٹھاتا ہوں یہ ہیں: صدقہ کرنے سے بندے کا مال کم نہیں
ہوتا، جس بندے کی حق تلفی کی جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے بدلے میں اللہ اس
کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے، اور بندہ جب کسی سے سوال کرتا ہے تو اللہ اسے فقر میں
مبتلا کر دیتا ہے، رہی وہ بات جو میں تمہیں بتانے جا رہا ہوں اس کو خوب یاد رکھنا۔
پس فرمایا:دنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے: ایک وہ بندہ جسے اللہ نے مال اور علم
عطا کیا ہو اور وہ اس (علم) کے بارے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو اور
وہ اس (علم) کے مطابق اللہ کی خاطر عمل کرتا ہو، یہ سب سے افضل درجہ ہے۔ ایک وہ
بندہ جسے اللہ نے علم دیا ہو لیکن اسے رزق نہ دیا ہو، اور وہ نیت کا اچھا ہے، وہ
کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں (مالدار) شخص کی طرح خرچ کرتا، ان
دونوں کے لیے اجر برابر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ نے مال عطا کیا لیکن علم
نہیں دیا تو وہ علم کے بغیر اپنے مال کی وجہ سے بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے،
اور وہ نہ تو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ ہی اسے حق کے
مطابق خرچ کرتا ہے، یہ شخص انتہائی برے درجے پر ہے، اور ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ
نے مال دیا نہ علم، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح
عمل (یعنی خرچ) کرتا، وہ صرف نیت ہی کرتا ہے جبکہ دونوں کا گناہ برابر ہے۔ (مشکوٰۃ
المصابیح ،کتاب الرقاق ،حدیث نمبر :5287)
(5) بندے کے لئے اس کے مال سے صرف تین چیزیں ہیں
: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بندہ کہتا ہے کہ
میرا مال،میرا مال، ا س کے لئے تو اس کے مال سے صرف تین چیزیں ہیں (1)جو ا س نے کھا کر فنا کر دیا۔
(2)جو ا س نے
پہن کر بوسیدہ کر دیا۔
(3)جو کسی کو
دے کر(آخرت کے لئے) ذخیرہ کر لیا۔اس کے ما سوا جو کچھ بھی ہے وہ جانے والا ہے اور
وہ اس کو لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔(
مسلم، کتاب الزّہد و الرّقائق، حدیث 2959)
نبی پاک کی سیرت
پر عمل کرنے والا یقیناً دنیا و آخرت میں کامیاب ہو گا اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق
عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہ علیہ وسلم