تربیت انسان کے اخلاق و کردار کو سنوارنے کے لیے بہت ضروری ہے  اہل عرب میں بہت سی خامیاں موجود تھی پھر آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اور اور ان تاریکیوں کا ایک ایک کر کے خاتمہ کرتے رہے یہاں تک کہ آخری نبی رسول ہاشمی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے امتیوں کی تربیت ایسی شاندار فرمائی کہ وہ اصحاب مشعل راہ کی طرح جگمگانے لگے اور ان کی سیرت کو دیکھ کر عمل کرتے ہوئے بھٹکے ہوئے سیدھی راہ کو پہنچنے لگے ، آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف انداز سے تربیت فرمائی ، اسی مہکتے ہوئے انداز میں سے اعداد کے ساتھ چیزوں کو بیان فرما کر تربیت کرنا اپنی نوعیت میں انتہائی دلچسپ اور اہم ہے ،۔ آئیے ہم تین کے عدد کے ساتھ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت فرمائی اس میں سے چند باتیں زیر غور لاتے ہیں ۔

ایمان کی مٹھاس:دنیا میں جس کو دیکھو اطمینان قلب کے لیے نفسا نفسی کا شکار ہے جبکہ جو بندہ اللہ کی رحمت سے حلاوت ایمان کو پالے گا اسے اطمینان قلب بھی نصیب ہو جائے گا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : " تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہوجائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسری یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسری یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے ( صحيح البخاري ،حدیث 16 ، ط دار طوق النجاة )

اللہ پاک تین چیزوں کو پسند فرماتا اور تین کو ناپسند : معاشرے میں لوگوں کا بے ہودہ گفتگو کرنا اور کثرت سوال کرنے کی شرح تیزی سے بڑھتی نظر آرہی ہے لہذا اس جیسی برائیوں سے بچنا انتہائی ضروری امر ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھامے رہو اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو ناپسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں۔ (صحیح مسلم ، حدیث 1715، دار إحياء التراث العربي - بيروت)

منافق کی تین علامتیں :جس طرح دنیاوی ترقی ہوتی جا رہی ہے اسی طرح لوگوں میں دنیا کی رنگینیوں میں ڈوب کر جینے کی وجہ سے اخلاقیات کی کمی اور منافقانہ طرز عمل کی بیماری بڑھتی جا رہی ہے ہمیں چاہیے کہ ہر لحظہ منافق کی علامات اپنے پیش نظر رکھ کر بچتے رہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔( صحیح البخاری ، حدیث 33 ، ط دار طوق النجاۃ) (جلدصفحہ)

تین اشخاص کو د گنا اجر : ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے واسطے سے نقل کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں جن کے لیے دو گنا اجر ہے۔( ایک ) وہ جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر اور محمد ﷺ پر ایمان لائے اور (دوسرا ) وہ غلام جو اپنے آقا اور اللہ (دونوں) کا حق ادا کرے اور (تیسرا) وہ آدمی جس کے پاس کوئی لونڈی ہو۔ جس سے شب باشی کرتا ہے اور اسے تربیت دے تو اچھی تربیت دے، تعلیم دے تو عمدہ تعلیم دے، پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے، تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ ( صحیح البخاری ، حدیث 97، ط دار طوق النجاۃ)

الله پاک قیامت کو تین آدمیوں سے بات نہیں فرمائے گا : قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں گناہوں سے بچنے کا حکم جابجا ملا ہے لہذا گناہوں کی نحوست اور وبال کسی انسان کے لئے لائق برداشت نہیں ۔ ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں سے اللہ عزوجل قیامت کے دن بات نہیں کرے گا ایک وہ آدمی جو ہر نیکی کا احسان جتلاتا ہے، دوسرا وہ جو جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچتا ہے اور تیسرا وہ آدمی جو اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے۔ ( صحیح المسلم ، حدیث 106، ط دار إحياء التراث العربي - بيروت)