ابو کلیم
عبد الرحیم عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی
لاہور،پاکستان)
نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی اکثر اوقات میں مختلف انداز میں
نصیحت ؛تربیت؛ کے طور پر فرمایا کرتے تھے جو کہ ہماری تعلیم و تربیت کے لیے بھی
ہوا کرتی تھی چنانچہ اللہ پاک نے آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے اس وصف کو قرآن پاک کے پارہ 30 سورۃ الغاشیہ کی آیت نمبر 21 میں
ارشاد فرمایا :فَذَكِّرْ۫ؕ-اِنَّمَاۤ
اَنْتَ مُذَكِّرٌ۔ ترجمۂ کنز الایمان:تو
تم نصیحت سناؤ تم تو یہی نصیحت سنانے والے ہو۔
آئیں جن احادیث
مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 3باتوں سے تربیت فرمائی ہے ان میں سے 5
پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
(1)
نصیحت مگر مختصر :حضرت ابو ایوب
انصاری سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
حاضر ہوا عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرماؤ اور مختصر فرماؤ تو فرمایا کہ جب تم اپنی
نماز میں کھڑے ہو تو رخصت ہونے والے کی سی پڑھو اور کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے کل
معافی چاہو اور
لوگوں کے قبضے کی چیزوں سے پورے مایوس ہو جاؤ۔(کتاب : مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ
المصابیح جلد : 7, حدیث نمبر : 5226)
(2)میت
کے ساتھ جانے والی چیزیں :حضرت سیدنا
انس رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے کہ رسول الله صَلَّى اللهُ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا: ”میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں،
گھر والے ، مال اور اس کا عمل ، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال
واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے۔“(کتاب :
فيضان رياض الصالحین جلد : 2, حدیث نمبر : 104)
(3)
ایمان کی بنیاد:روایت ہے حضرت انس
سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزیں ایمان کی بنیاد
ہیں جو لااله الا اللہ کہے اس سے زبان روکنا ہے یعنی محض گناہ سے اُسے کافر نہ کہے
اور نہ اسے اسلام سے خارج جانے محض کسی عمل سے اور جہاد جاری ہے جب سے مجھے رب نے
بھیجا یہاں تک ہے کہ اس امت کی آخری جماعت دجال سے جہاد کرے۔ جہاد کو ظالم کا ظلم
، منصف کا انصاف باطل نہیں کر سکتا ہے اور تقدیروں پر ایمان۔(كتاب : مرآۃ المناجیح
شرح مشکوۃ المصابیح جلد : 1 حدیث نمبر : 59)
(4)عمل
کے ثواب کا کٹ جانا:حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله عَزَّ وَجَلَّ صَلَّى الله تَعَالَى
عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے
عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتاہے)۔{
1 } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس
علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {۳} یا
نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں ، حدیث نمبر : 37)
(5)نجات
و ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں:حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى
عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں ) نجات دلانے والی اور تین
(خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 }
ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {2} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا {3} مالداری اور فقیری
میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی
خواہشوں کی پیروی کرنا {2} بخیلی کی اطاعت کرنا {3} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ
ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب : منتخب حدیثیں، حدیث نمبر : 33)
اللہ پاک کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ ہمیں ان
احادیث مبارکہ کو پڑھ کر۔سمجھ کر ان پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق
عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔