حضور ﷺ کی
سیرت طیبہ میں جو پہلو سب سے نمایاں نظر آتا ہے وہ آپ کی رحم دلی، خلوص اور اپنے
اہل بیت سے بے پناہ محبت ہے ان میں سب سے خاص تعلق آپ ﷺ کی لخت جگر، حضرت فاطمۃ
الزہرا رضی الله عنہا سے تھا۔ آپ ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہرا سے جو محبت کی، وہ ایک
باپ کی عام محبت سے کہیں بڑھ کر تھی۔ یہ محبت روحانی، قلبی اور دینی بنیادوں پر
قائم تھی۔ رسول الله ﷺ نہ صرف ان کی عزت کرتے بلکہ ان کو اہل جنت کی عورتوں کی
سردار قرار دیتے، ان کی خوشی کو اپنی خوشی اور ان کی ناراضی کو اپنی ناراضی قرار
دیتے تھے۔
نبی کریم ﷺ کا
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا کے لئے شفقت و محبت کا یہ انداز امت کے لیے ایک
نمونہ اور درس ہے کہ خواتین خصوصاً بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک، احترام اور محبت،اسلامی
تعلیمات کا لازمی جزو ہے۔
حضرت فاطمہ کی
ناراضی حضور ﷺ کی ناراضی ہے، حضرت مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے
مجھے ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
حضرت فاطمۃ کو
مشقت میں ڈالنا حضور ﷺ کو مشقت میں ڈالنا ہے، رسول الله ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرا
جگر گوشہ ہے اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے
والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436، حدیث: 6139)
حضور ﷺ حضرت فاطمہ
کو آتے دیکھ کر خوش آمدید کہتے، امّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں
کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا کو آتے ہوئے دیکھتے تو انہیں
خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر
لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔(بخاری، 2/507، حدیث: 3623)
سفر سے آتے
جاتے گفتگو فرماتے، حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے حضور نبی
اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو
کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمۃ الزہرا ہوتیں، اور سفر سے واپسی پر سب سے
پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمۃ الزہرا ہی ہوتیں اور یہ کہ حضور نبی
اکرم ﷺ سیدہ فاطمۃ الزہرا سے فرماتے: (فاطمہ!) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ (مستدرك
للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
فاطمہ مجھے تم
سے زیادہ پیاری ہے، حضرت علی رضی الله عنہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں عرض کیا: یا
رسول الله! آپ کو میرے اور حضرت فاطمہ میں سے کون زیادہ محبوب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے اور تم میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو۔(مسند
حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا
ہوں۔ (الروض الفائق، ص 274 ملخصاً)
بتول
و فاطمہ زہرہ لقب اس واسطے پایا کہ دنیا
میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نکہت کا
حضور ﷺ کی
خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرا رضی الله عنہا سے محبت ایک بے مثال اور عظیم الشان محبت
ہے جو ہمیں کئی اہم سبق دیتی ہے ان سے رسول الله ﷺ کی محبت نہ صرف باپ بیٹی کے
تعلق کو ظاہر کرتی ہے بلکہ ایک روحانی، اخلاقی اور دینی رشتہ بھی ہے۔ اس محبت سے
ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اولاد کے ساتھ شفقت، توجہ اور عزت کا رویہ رکھنا چاہیے۔