ایک دانا کا قول ہے کہ خود فریبی کی نشانی تین چیزوں میں ہے۔ (1)مال اکٹھا کرتا ہے مگر پیچھےوالوں کے لئے  چھوڑ دیتا ہے (2) گناہوں کی زیادتی اس کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے (3)نجات دلانے والے اعمال سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے ۔مقبولیت کی بھی تین علامات ہیں ۔ (1) اپنے دل کو سوچنے اور غور و فکر کرنے والا بنائے (2) زبان کو الله تعالٰی کا ذکر کرنے والا بنا ئے (3 )جسم کو لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے وقف کر دے۔ درج ذیل حدیث شریف میں بھی ہے کہ

(1) مشک اذفر کے ٹیلے پر ہونے والے خوش نصیب : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمی قیامت کے دن مشک اذفر کے ٹیلے پر ہوں گے انہیں حساب غمزدہ نہیں کرے گا نہ انہیں گھبراہٹ ہوگی یہاں تک کہ لوگ حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں . 1)وہ شخص جس نے رضائے الہی کیلئے قرآن مجید پڑھا (2) وہ شخص جو کسی کا غلام ہو اور وہ اس وجہ سے آخرت کے عمل سے غافل نہ ہو - 3) وہ شخص جس نے نماز کیلے اذان دی - لباب الاحباء مترجم ص 58 مكتبة المدينة )

(2) اللہ تعالیٰ کے حضور بلندی پانے کا طریقہ :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل کے ہاں بلندی تلاش کرو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا ہے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو ، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم سے جہالت کا سلوک کرےاس کے ساتھ بردباری سے پیش آؤ - لباب الاحیاء مترجم ص 252 مكتبة المدینہ )

(3)حسد ، بیع، بغض کی مذمت :

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، آپس میں بغض نہ رکھو، بیع نجش نہ کرو۔ (صحیح مسلم ) کتاب البر باب تحريم ظلم المسلم - الخ الحديث6541ص11274 - (4)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قسم کے متعلق فرمان :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تین ایسی چیزیں ہیں کہ اگر میں قسم کھاتا توان پر کھاتا( 1)صدقے سے مال کم نہیں ہوتا صدقہ کیا کرو۔( 2 )کوئی شخص کسی دوسرے کی زیادتی کو اللہ کی رضا جوئی کیلئے معاف کر دے تو بروز قیامت اللہ عزوجل اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا۔ (3) جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ عزوجل اس پر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ (جامع الترمذی ابواب الزھد، باب ما جاء مثل الدنيا مثل أربعة نفر الحديث 3325 ص 1886

(5) روگردانی اور غیبت کی ممانعت بھائی چارے کا فروغ : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو دوسرے کی غیبت نہ کرو، اور اللہ عزوجل کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ۔ موسوعۃالابن ابی الدنیا کتاب الصمت وآداب اللسان ، باب الغيبة وذمها الحديث 163 ج7ص116تا117

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کو جب غصہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ناک پکڑ کر ارشاد فرماتے " عویش ! یوں کہو : اے اللہ ! اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب ! میرے گناہ بخش دے۔ اور میرے دل کے غصے کو ختم فرما اور مجھے گمراہ کرنے والے ظاہر و باطنی فتنوں سے محفوظ فرما" بحوالہ لباب الاحیاء مترجم ص 250 الله تعالٰی سےدعا ہے کہ ہمیں بھی ظاہر و باطنی فتنوں سے بچتے ہوئے اپنی اطاعت و فرمانبرداری والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم)