تربیت، انسانی اخلاق کو سنوارنے والی چیز ھے جس کی وجه سے انسان دوسروں کی نظروں میں معزز بن جاتا ھے۔

تربیت کا درست وقت: ویسے تو تربیت کا تعلق کسی خاص وقت سےنہیں ھوتا، لیکن خاص طور پر بچے کی تربیت بہت اھم ھوتی ھے کیونکہ بچے کا ذھن کورے کاغذ کی طرح ھوتا ھے اس پر جو بھی لکھا جائے وہ پتھر پرلکیر کا کام دیتا ھے، یعنی ابتداء ھی جو بات اس کے دل ودماغ میں ڈال دی جائے وہ مضبوط ومستحکم ھوجاتی ھے۔لہٰذا والدین کوچاھیے کہ وہ بچپن ھی سے اولاد کی تربیت پر بھر پور توجہ دیں اب آتے ھیں حضور علیه السلام کی سیرت طیبه کی طرف رسول الله صلی الله علیه وسلم بہت ھی احسن اور پیارے انداز میں تربیت فرماتے آپ کے مبارک انداز سے نور کی ایسی شعائیں جھلکتی تھیں که لوگ عش عش کر اٹھتے گویا انکے کے لئے مشعل راہ ھے آپ کی امت کیسے اندھیروں میں بھٹک رھی تھی اور آپ نے کتنے پیارے انداز میں اپنی امت کی تربیت فرما کر ان کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالا گویا آپ کے مبارک انداز تربیت سے نا صرف آپ کی دکھیاری امت بلکه کثیر تعداد میں دشمنان اسلام کفار بھی راہ راست پر ھولئے جو اپنے جھوٹے خداؤں کو چھوڑ کر حقیقی خالق ومالک اور اسکے رسول الله صلی الله علیه وسلم پر ایمان لے آئے آپ کے مبارک انداز تربیت پر اپنے تو اپنے بیگانے بھی عش عش کر اٹھے اب آئیں اس طرف که رسول الله کس طرح تین چیزوں سے تربیت فرماتے

تین خصلتوں والا ایمان کی لذت پالے گا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا که جس میں تین خصلتیں ھوں وہ ایمان کی لذت پالے گا ۔

1 الله اور اسکا رسول تمام ماسواء سےزیادہ پیارے ھوں

2 جوبندےسےصرف الله کے لیے محبت کرے

3 کفر میں لوٹ جانا جب که رب نے اس سے بچالیا ایسا بُرا جانے جیسے آگ میں ڈالا جانا۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:8)

تین قسم کے لوگوں کے لئے دگنا ثواب :روایت ھے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ھیں که فرمایا رسول الله صلی الله علیه وسلم نے تین شخص وہ ھیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ھے ۔

1 وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی الله علیه وسلم پر بھی

2 غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی

3 اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوھرا ثواب ھے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:11)

تین ایسی خصلتیں جو نجات دلاتی ھیں اور تین ایسی خصلتیں جو ھلاکت میں ڈالتی ھیں: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنه راوی ھیں که رسول الله نے فرمایا که تین خصلتیں نجات دلانے والی اور تین خصلتیں ھلاکت میں ڈالنے والی ھیں نجات دلانے والی خصلتیں یه هیں

1۔ظاھر و باطن میں الله سے ڈرنا

2۔خوشی و ناراضگی میں حق بولنا

3۔ مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا

اور ہلاکت میں ڈالنے والی خصلتیں یه ھیں: 1۔نفسانی خواھشوں کی پیروی کرنا 2۔بخیلی کی اطاعت کرنا 3۔اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یه ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ھے۔(منتخب حدیثیں جلد:1 حدیث نمبر:33)

تین اعلی چیزوں میں دیر نہ کرو: حضرت علی رضی الله عنه سے مروی ھے که فرمایا نبی صلی الله علیه وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نه لگاؤ۔1۔ نمازجب آجائے۔2۔اورجنازہ جب تیارھوجائے ۔3۔اور لڑکی جب اس کا ھم قوم مل جائے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 حدیث نمبر:605)

بیان کردہ احادیث کو مد نظر رکھتے ھوئے غور و فکر کریں کے پیارے آقا کریم نے کتنے پیارے انداز میں اپنی امت کی تربیت فرمائی کسطرح تین خصلتوں والا ایمان کی لذت پا لیتا ھے فلاں تین قسم کے لوگ دگنا ثواب پاتے ھیں تین کام ھلاکت میں ڈالتے اور تین کام نجات دلاتے ھیں تین چیزوں میں دیر نا کرنا یه ھے ھمارے پیارے آقا کریم کا انداز تربیت فرمانا ھمارے لئے مشعل راہ ھیں ھمیں بھی اپنے اندر شوق و جذبه پیدا کرنا چاھئے تاکه ھمارا شمار بھی الله کے ھاں مقبول بندوں میں ھو تاکه ھماری آخرت سنور جائے آخرت سنورنے کے ساتھ دنیا خود بخود سنور جاتی ھے جو دنیا کے پیچھے لگ جاتا ھے وہ آخرت کو بھول جاتا ھے گویا دنیا ھی اس کے لئے سب کچھ ھے جبکه دنیا ایک دھوکه ھے جو فنا ھونے والی ھے اور انسان اتنا بے وقوف ھے که آخرت کو بھول کر پھر بھی دنیا کے پیچھے ھے جبکه حقیقت آشکار ھے اور یه پھر بھی دھوکے میں ھے آخرت میں نه دنیا کام آئے گی نه دنیا والے بلکه ایک ھی چیز کام آئے گی وہ ھے الله و رسول کی اطاعت ھمیں اپنے اندر جھانکنا چاھئے که کیا ھم ایسے کام تو نہیں کر رھے جو الله و رسول کی ناراضگی کا سبب بنے اور ھماری آخرت خسارے میں ھو

الله سے دعا ھے که ھمیں حضور علیه السلام کی سچی پکی محبت نصیب فرمائے انکی سیرت طیبه پر عمل پیرا ھونے کی توفیق دے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی الله علیه وسلم