ابو
برہان عبدالرحمٰن عطّاری (درجۂ ثالثہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے امت مسلمہ کی بہترین رہنمائی فرمائی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال مسلمانوں کی زندگی کے لیے
بہترین نمونہ ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مسلمانوں کی تربیت کے لیے
ایک بہترین خزانہ ہے آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے احادیث کے ذریعے امت مسلمہ کی تین چیزوں کے بارے میں بہترین رہنمائی فرمائی
ہے ان میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں
حدیث نمبر . .
. 1 عَنْ
اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ
وَسَلَّمَ قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلَاثَۃٌ: اَہْلُہُ وَمَالُہُ
وَعَمَلُہُ، فَیَرْجِعُ اِثْنَانِ وَیَبْقٰی
وَاحِدٌ، یَرْجِعُ اَہْلُہُ وَمَالُہُ وَیَبْقٰی عَمَلُہُ.
ترجمہ:حضرت سَیِّدُنَا
انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی
اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(فیضان ریاض
الصالحین ;جلد1:حدیث نمبر :104)
حدیث نمبر . .
. . . 2 وَعَنِ
ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَبْغَضُ النَّاسِ إِلٰى اللهِ ثَلَاثَةٌ:
مُلْحِدٌ فِي الْحَرَمِ، وَمُبْتَغٍ فِي الإِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ،
وَمُطَّلِبٍ دَمَ امْرِئٍ بِغَيْرِ حَقِّ لِيُهْرِيقَ دَمَهُ. روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کی
بارگاہ میں تین شخص ناپسند ترین ہیں حرم میں بے دینی کرنے والا اسلام میں
جاہلیت کے طریقے کا متلاشی مسلمان کے خون ناحق کا
جویاں تاکہ اس کی خونریزی کرے۔(مرآة المناجیح شرح مشکوةالمصابیح جلد 1:حدیث نمبر '
142)
حدیث نمبر . .
. . 3 عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ:
قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اِذَا مَاتَ
الْاِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ اِلَّا مِنْ ثَلٰثَۃٍ اِلَّا مِنْ صَدَقَۃٍ
جَارِیَۃٍ اَوْعِلْمٍ یُّنْتَفَعُ بِہٖ اَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہٗ۔ حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسا ن مرجاتا ہے تو اس سے
اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا
رہتا ہے ) { ۱ } صدقہ جاریہ کا ثواب { ۲ } یا اس علم کاثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں { ۳ } یانیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔ ( مشکاۃ
المصابیح،کتاب العلم،الفصل الاوّل، الحدیث:۲۰۳،
ج۱،ص۶۰)
حدیث نمبر . .
. . . 4وَعَنْ مُعَاذٍ قَالَ: قَالَ
رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ:اتَّقُوْا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ،
وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالظِّلِّ. روایت
ہے حضرت معاذ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین لعنتی چیزوں
سے بچو،گھاٹوں،درمیانی راستہ اور سایہ میں پاخانہ کرنے سے (مرآة المناجیح شرح
مشکوةالمصابیح جلد 1:حدیث نمبر' :35)
حدیث نمبر .
. 5عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ
عَنِ النَّبيّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثَلاثٌ مَنْ كُنَّ فِيْهِ وَجَدَ بِهِنَّ
حَلاوَةَ الْاِيمَانِ : اَنْ يَكُونَ
اللهُ وَرَسُوْلُهُ اَحَبَّ اِلَيْهِ مِمَّا سَوَاهُمَا وَاَنْ يُّحِبَّ المَرْءَ لا يُحِبُّهُ اِلَّا لِلهِ وَاَنْ يَّكْرَهَ اَنْ
يَّعُوْدَ فِی الْكُفْرِ بَعْدَ اَنْ اَنْقَذَهُ اللهُ مِنْهُ كَمَا يَكْرَهُ اَنْ يُّقْذَفَ فِي النَّارِ. ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنااَنس رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ دو عالم کے مالک ومختار ، مکی مَدَنی سرکارصَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : ’’جس میں یہ تین باتیں
ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پالے گا : ( 1
)اللہ عَزَّوَجَل اس کارسول صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں ۔ ( 2 ) صرف رضائے الٰہی کے لئے کسی سے محبت
کرے اور ( 3 ) وہ جسےاللہ عَزَّ وَجَل نے کفر سے نجات دے دی تو اسے دوبارہ اس کی طرف جاناآگ میں ڈالے جانے کی طرح نا پسند ہو ۔ ‘‘فیضان ریاض
الصالحین ;جلد4:حدیث نمبر :375)