(1)اللہ پاک کی ناراضگی کا سب: حضرت سیدنا ابو زر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے۔ کہ حضور نبی مکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :3شخص ایسے ہیں جن سے اللہ عزو جل نہ کلام فرمائے گا نہ اللہ کی طرف نظر کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات 3 بار ارشاد فرمائی تو میں نے عرض کی : وہ تو خائب و خاسر ہو گئے، یا رسول اللہ صلّی الله علیہ وسلم ، وہ کون لوگ ہیں ؟ ارشاد فرمایا : (1) - تکبیر سے اپنا تہبند لٹکاوالا(٢) احسان جتلانے والا۔(صحیح مسلم ، کتاب الإيمان، باب بیان غلظ تحريم إسبال الازار، الخ،الحدیث، ٢٩٣، ص٦٩٦)

(2)جن لوگوں سے اللہ پاک کلام نہیں فرمائے گا رسول اکرم، شاہ بنی آدم صلی اللہ علیہ و سلم کا فر مان عالیشان ہے، 3( قسم کے) لوگوں سے اللہ عزو جل نہ تو کلام فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک فرمائے گا بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہے : (1) جو شخص اپنا اضافی پانی مسافر سے روک لے (۲) جو شخص عصر کے بعد کسی کو مال بیچے اور اللہ عزوجل کی قسم کھائے کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں خریدی ہے۔ اور خریدار اسے سچا سمجھے حالانکہ حقیقتاً ایسا نہ ہو اور (۳)جو شخص دنیا (کی دولت)کے لئے کسی حکمران کی بیعت کرے کہ اگر وہ اسے دے تو اس کا وفادار رہے اور اگر نہ دے تو وفا نہ کرے ۔ (المرجع السابق ،الحدیث:٢٩٧)

(3)روایت ہے حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم) نے کہ جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے اعمال بھی ختم ہو جاتے ہیں ا، سوا تین اعمال کے ایک دائمی خیرات یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے یا وہ نیک بچہ جو اس کے لئے دعا خیر کرتا رہے ۔ (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح باب العلم ج ۱ ح192 ص 178)

5(بحث مباحثہ اور جھگڑنے کی ممانعت) (4) اللہ کے محبوب دانا ئے عیوب منزہ عن العیوب عزوجل صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عزت نشان ہے اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کرو، نہ اس سے مذاق کرو اور اس سے وعدہ کرو تو اس کی خلاف ورزی نہ کرو۔ (جامع الترمذی، ابواب البو والصلة ، باب ما جاء فى المراء الحدیث 1990،ص،1802)

(5)روایت ہےکہ یارسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا : اللہ تعالٰی تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو نا پسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھا مے رہو۔ اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو نا پسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں۔ (صحیح مسلم شریف ،کتاب: فیصلوں کا بیان ،حدیث نمبر4475)


اے عاشقانِ رسول و اہلِ بیت الله رب العالمين نے حضرتِ شعیب علیہ السلام کو اہلِ مدین اور اصحابِ ایکہ کی طرف تبلیغ و نصیحت کے لیے نبی بنا کر بھیجا۔ آئیے اب ہم پہلے اہلِ مدین کو ذکر کرتے ہیں کہ جن میں آپ علیہ السلام نےوعظ و نصیحت فرمائی  قرآنِ مجید میں ارشادِ خُدا وندی ہے جو حضرتِ شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے نصیحت فرمائی:

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (پارہ 8،سورہِ اَعراف، آیت 85)

گناہوں کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہلِ مدین کو راہِ نجات دِکھانےاور اُن کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے الله تعالٰی نے انہی کے ہم قوم حضرتِ شعیب علیہ السلام کو منصبِ نبوت پر فائز فرماکر اُن کی طرف بھیجا. چنانچہ آپ علیہ السلام نے اس قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف عبادتِ الٰہی کرنے کی دعوت دی اور آپ علیہ السلام نے اِن سے فرمایا کہ خریدو فروخت کے وقت ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو اُن کی چیزیں کم کر کے نہ دو اورکفرو گناہ کر کے زمین میں فساد برپا نہ کرو. (سیرت الانبیاء ص508)

اے عاشقانِ رسول اس مذکورہ اقوال سے معلوم ہوا کہ حضرتِ شعیب علیہ السلام نے اہلِ مدین کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تم الله رب العالمين کی عبادت کرو کہ الله تعالٰی کے سوا کوئی معبود نہیں وہی مالکِ حقیقی ہے صرف اُس کی وحدانیت کا اقرار کرو اور اس کی ہی عبادت کرو اور تم ناپ تول میں ہرگز کمی نہ کرو پورا پورا ناپ تول کرو اور لوگوں کو اُن ہی کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ.

حضرتِ شعیب علیہ السلام نے قوم کو تبلیغ و نصیحت کا سلسلہ جاری رکھا. چنانچہ دعوتِ توحید کے بعد قوم سے فرمایا اے لوگو! ناپ تول میں کمی نہ کرو تم یقیناً خوشحال نظر آرہے ہو اور خوشحال آدمی کو تو نعمت کی شُکر گزاری اور دوسروں کو اپنے مال سے فائدہ پہنچانا چاہیے نہ کہ وہ اِن کے حقوق میں کمی کر کے ناشُکری اور حق تلفی کا مرتکِب ہو.

یاد رکھو! ناپ تول میں کمی کی اس بدترین عادت سے اندیشہ ہے کہ کہیں تمہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کر دیا جائے اور اگر تم اس سے باز نہ آئے تو ڈر ہے کہ تم پر ایسا عذاب نہ آئے جس سے کسی کی رہائی میسّر نہ ہو اور سب کے سب ہلاک ہوجاؤ.( سیرت الانبیاء ص512، 513)

جیسا کہ قرآنِ کریم میں اس مذکورہ اقوال کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ الله تعالٰی قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے جو آپ علیہ السلام نے اہلِ مدین کو نصیحت فرمائی: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔(پارہ 12،سورہِ ھود، آیت 84)

اسی مذکورہ آیتِ مبارکہ کے آگے الله تعالٰی کا فرمانِ عالی شان ہے جو حضرتِ شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ارشاد فرمایا : وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ (85) بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86) ترجمہ کنز الایمان: اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ (پارہ 12،سورہِ ھود، آیت 85،86)

مذکورہ آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آپ علیہ السلام نے ناپ تول سے متعلق مزید اہلِ مدین کی نصیحت اور اصلاح فرمائی کہ انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پورا پورا کرو اِن دونوں میں کسی بھی قسم کی کمی نہ کرو اور زمین میں فساد پھیلانے سے بچنے کی تلقین بھی فرمائی کہ زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو اور اس کے بعد فرماتے ہیں کہ حرام مال چھوڑنے کے بعد جس قدر تمہارے پاس مال بچے وہی مال تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم اس پر یقین رکھتے ہو.

آئیے اب ہم أصحابِ ایکہ کو ذکر کرتے ہیں جن میں حضرتِ شعیب علیہ السلام نے تبلیغ اور وعظ و نصیحت فرمائی : حضرتِ شعیب علیہ السلام نے اصحابِ ایکہ کو جو وعظ و نصیحت، تبلیغ اور اصلاح فرمائی اُسے قرآنِ کریم میں اس طرح بیان فرمایا ہے : كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ الْمُرْسَلِیْنَ(176) اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180)اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ(182)وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ(184)

ترجمہ کنز الایمان: ایکہ (جنگل) والوں نے رسولوں کو جھٹلایا جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو۔ اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو۔(پارہ 19،سورہِ شُعَراء، آیت 176تا184)

اس مذکورہ آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آپ علیہ السلام نے اِن سے فرمایا کہ میں امانت دار رسول ہوں تو تم میری اطاعت کرو اور الله سے ڈرو کہ الله رب العالمين کے سِوا کوئی اور معبود نہیں. اُس کی عبادت کرو اور میں اِس تبلیغ پر تم سے کچھ اُجرت نہیں لیتا کہ میرا اجر تو الله دینے والا ہے.

اے لوگو! تم ناپ تول پورا پورا کرو، بلکل صحیح ترازو سے تولو، زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اور اُس ذات سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی مخلوق کو پیدا کیا. الله رب العالمين حضرتِ شعیب علٰی نبیّناو علیہ الصلوۃ والسلام کے مزار پُر انوار پر کروڑوں رحمتوں و برکتوں کا نزول فرمائے اور آپ کے وسیلہ سے ہم سب کی بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے( آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہِ خاتم النبيّين صلّى الله تعالٰی علیہ والہ واصحابہ وسلم)

رسولُ اللہ ﷺ کا تین چیزوں کے بیان سے تربیت فرمانا


انبیاء ومرسلین علیھم السلام انتہائی اعلیٰ اور  عمدہ اوصاف کے مالک تھے قرآن وحدیث میں انبیاء ومرسلین علیھم السلام کے انفرادی اور مجموعی بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں  نبی اور رسول خدا کے خاص اور معصوم بندے ہوتے ہیں، ان کی نگرانی اور تربیت خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ صغیر و کبیرہ گناہوں سے بالکل پاک ہوتے ، عالی نسب، عالی حسب (یعنی بلند سلسلہ خاندان)، انسانیت کے اعلی مرتبے پر پہنچے ہوئے، خوبصورت ، نیک سیرت ، عبادت گزار، پرہیز گار ، تمام اخلاق حسنہ سے آراستہ اور ہر قسم کی برائی سے دور رہنے والے ہوتے ہیں۔ انہیں عقل کامل عطا کی جاتی ہے جو اوروں کی عقل سے انتہائی بلند و بالا ہوتی ہے۔ کسی حکیم اور فلسفی کی عقل اور کسی سائنسدان کی فہم و فراست اس کے لاکھویں حصے تک بھی نہیں پہنچ سکتی اور عقل کی ایسی بلندی کیوں نہ ہو کہ یہ خدا کے لاڈلے بندے اور اس کے محبوب ہوتے ہیں۔ ان انبیاء کرام علیہم السلام میں حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں  اللہ عزوجل نے ان کا تذکرہ قرآن کریم میں کئی مقامات پر فرمایا ہے اور ان کی نصیحتوں کو بھی قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے  آپ بھی پڑھیے اور اپنے قلوب و اذہان کو معطر کیجیے

1) اللہ عزوجل کی عبادت کرو: اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(پارہ 8 سورہ اعراف آیت 85)

2)راہ گیروں کو نہ ڈرانا :اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَترجمۂ کنز الایمان:اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا اور دیکھو فسادیوں کا کیسا انجام ہوا۔

ظاہر یہ ہے کہ یہ کلام بھی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ہے۔ آپ اپنی قوم سے فرما رہے ہیں کہ اپنے سے پہلی امتوں کے تاریخی حالات معلوم کرنا،قوم کے بننے بگڑنے سے عبرت پکڑنا حکمِ الٰہی ہے۔ ایسے ہی بزرگانِ دین کی سوانح عمریاں اور خصوصاً حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت ِ طیبہ کا مطالعہ بہترین عبادت ہے اس سے تقویٰ، رب عَزَّوَجَلَّ کا خوف اور عبادت کا ذوق پیدا ہو تا ہے۔(پارہ 8 سورہ اعراف آیت 86 تفسیر صراط الجنان )

3)اللہ عزوجل کا فیصلہ سب سے بہتر : اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :وَ اِنْ كَانَ طَآىٕفَةٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِیْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآىٕفَةٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ بَیْنَنَاۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان:اور اگر تم میں ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے کر بھیجا گیا اور ایک گروہ نے نہ مانا تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے اور اللہ کا فیصلہ سب سے بہتر۔

{ وَ اِنْ كَانَ طَآىٕفَةٌ مِّنْكُمْ:اور اگر تم میں ایک گروہ ۔}یعنی اگر تم میری رسالت میں اختلاف کرکے دو فرقے ہوگئے کہ ایک فرقے نے مانا اور ایک منکر ہوا تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے کہ تصدیق کرنے والے ایمانداروں کو عزت دے اور ان کی مدد فرمائے اور جھٹلانے والے منکرین کو ہلاک کرے اور انہیں عذاب دے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ سب سے بہترین فیصلہ فرمانے والا ہے کیونکہ وہ حاکمِ حقیقی ہے  اس کے حکم میں نہ غلطی کا احتمال ہے نہ اس کے حکم کی کہیں اپیل ہے۔

(پارہ 8 سورہ اعراف آیت 87 تفسیر صراط الجنان )

4) اللہ عزوجل سے ڈرو :اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ. اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ  فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ. وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ.  ترجمۂ کنز الایمان:جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔(پارہ 19 سورہ شعراء آیت 177تا 180)

5) قوم کو عذاب الٰہی سے ڈرا کر نصیحت :حضرت شعیب علیہ السلام نےارشاد فرمایا: اے میری قوم! مجھ سے تمہاری عداوت و بغض، میرے دین کی مخالفت، کفر پر اصرار ، ناپ تول میں کمی اور توبہ سے اعراض کی وجہ سے کہیں تم پر بھی ویسا ہی عذاب نازل نہ ہو جائے جیسا قوم نوح یا قوم عاد و ثمود اور قوم لوط پر نازل ہوا اور ان میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کا زمانہ دوسروں کی بنسبت تم سے زیادہ قریب ہے، لہذا ان کے حالات سے عبرت حاصل کرو اور اس بات سے ڈرو کہ کہیں میری مخالفت کی وجہ سے تم بھی اسی طرح کے عذاب میں جس میں وہ لوگ مبتلا ہوئے۔ لہذا توبہ کرو، بیشک میرا رب اپنے ان بندوں پر بڑا مہربان ہے جو توبہ استغفار کرتے ہیں  اور وہ اہلِ ایمان سے محبت فرمانے والا ہے۔۔ اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے وَ یٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍؕ-وَ مَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ۔  وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ ترجمہ کنزالایمان :اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں۔ اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔(پارہ 12 سورہ ھود آیت 89 90 سیرت الانبیاء صفحہ 516)


جس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن پاک میں جابجا انبیاء کرام کے تذکرے بیان فرمائے  اسی طرح اللہ عزوجل نے اپنے پیارے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی قرآنی نصیحتیں بیان فرمائیں.

1)ناپ تول میں کمی نہ کرو: اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(پارہ 8 سورہ اعراف آیت 85)

2) اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود نہیں : وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔(پارہ 12 سورہ ھود آیت 84)

3) کیا تم ڈرتے نہیں :اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ ترجمہ کنزالایمان :جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں۔ (پارہ 19 سورہ شعراء آیت 177)

4) اللہ عزوجل سے ڈرو : فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ ترجمہ کنزالایمان : تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (پارہ 19 سورہ شعراء آیت 179)

5) زمین میں فساد نہ پھیلاؤ :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ ترجمہ کنزالایمان :مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔(پارہ 20 سورہ عنکبوت آیت 36 )


اللہ پاک نے عالم دنیا کو وجود بخشا اس میں طرح طرح کی مخلوق پیدا فرمائی پھر ان کی ہدایت کے لیے اپنے مقرب بندوں انبیاء علیہ السلام کو مبعوث فرمایا جن کا تذکرہ بطور خاص قرآن پاک میں ذکر کیا جس کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی دل کو چاشنی اور روح کو تازگی بخشتا ہے کہ جن کے واقعات اور سیرت میں ہمارے لیے وعظ و نصیحت کا بے بہا سمندر موجود ہے انہی انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام میں سے ایک حضرت شعیب علیہ الصلوۃ السلام بھی ہیں آپ نے اپنی قوم کو متعدد نصیحتیں ارشاد فرمائیں چنانچہ آپ بھی حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کی پانچ نصیحتیں پڑھیے اور عمل کی کوشش کیجئے

(1) ناپ تول میں کمی نہ کرنا :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (سورۃ الاعراف آیت نمبر 85)

(2)( اللہ کی عبادت کرنا)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔ (سورۃ ھود آیت نمبر84)

(3)( زمین میں فساد نہ کرو) وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37) ترجمۂ کنز الایمان:مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔سورۃ العنکبوت آیت نمبر (36,)(37)

(4)(حضرت شعیب علیہ السلام کا اپنی قوم سے منہ پھیرنا )فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔(سورۃ الاعراف آیت نمبر 93)


اللہ تعالیٰ کے  تمام نبی علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کی اصلاح فرماتے رہے ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے ،حکم خداوندی پر عمل کرنے کی ترغیبات ارشاد فرماتے رہے ان کو نصیحتیں بھی فرماتے رہے ان کی نصیحتوں کا ذکر اللہ پاک نے قرآن کریم میں بھی فرمایا ہے ان میں سے ایک اللہ پاک کے بہت پیارے نبی حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہے آپ علیہ السلام نے بھی اپنی امت کی اصلاح کے لیے ان کو نصیحتیں فرمائیں جن کا ذکر قرآن پاک میں ہے آئیے دیکھتے ہیں

اللہ کی عبادت کے بارے قوم کو نصیحت :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ( الاعراف ، نمبر 85)

ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔

تفسیر صراط الجنان

{ وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 118، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 691،ملتقطاً)

2۔ اپنی رسالت کے بارے میں قوم کو نصیحت فرمائی :فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(سورۃالاعراف، تحت الآیۃ: 93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔

تفسیر صراط الجنان: {وَ قَالَ:اورفرمایا۔} جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے منہ پھیر لیا اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے فرمایا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان نہ لائے ۔( صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 93، 2 / 694، ملخصاً)

قوم کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی نصیحت فرمائی:اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) ترجمۂ کنز الایمان:جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

تفسیر صراط الجنان:

ِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ: جب ان سے شعیب نے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جنگل والوں نے ا س وقت حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر تمام رسولوں کو جھٹلایا جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم کفر و شرک پر اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں ڈرتے!بے شک میں تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی وحی اور رسالت پر امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ تعالٰی کے عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔

{وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ: اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا۔} ان تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت کا یہی عنوان رہا کیونکہ وہ سب حضرات اللہ تعالٰی کے خوف اور اس کی اطاعت اور عبادت میں اخلاص کا حکم دیتے اور رسالت کی تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے، لہٰذا سب نے یہی فرمایا۔( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: 180، 3 / 394)

علم خدا کا ذکر فرماتے ہوئے نصیحت :قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(سورہ ہود : 92) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان لوگوں کا جواب سن کر ان سے فرمایا :میرا رب عَزَّوَجَلَّ تمہارے اعمال کو اور جس عذاب کے تم مستحق ہو اسے خوب جانتا ہے، وہ اگر چاہے گا تو آسمان کا کوئی ٹکڑ اتم پر گرا دے گایاتم پر کوئی اور عذاب نازل کرنا اس کی مَشِیَّت میں ہو گا تو میرا رب عَزَّوَجَلَّ وہ عذاب تم پر نازل فرمادے گا۔( مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: 188)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ جو اچھی بات ہوئی اللہ پاک اسے قبول فرمائے اور ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور اگر کوئی غلطی یا کمی بیشی رہ گئی ہو تو اللہ پاک اسے معاف فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


حضرت شعیب علیہ السلام کا تعارف :

نام و لقب :ا آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :کہ حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ خطیب الانبیاء تھے۔

حضرت شعیب علیہ السلام کی بعثت:اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو دو قوموں کی طرف رسول بنا کر بھیجا،1 (اہل مدین) اور 2 (اصحاب ایکہ) - حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ السلام کے علاوہ کسی نبی کو دوبارہ مبعوث نہیں فرمایا،آپ علیہ السلام کو ایک بار اہل مدین کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے ہولناک چیخ( اور زلزلے کے عذاب) کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار اصحاب ایکہ کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے شامیانے والے دن کے عذاب سے گرفت فرمائی۔

مدین کا مختصر تعارف: یہاں مدین سے مراد وہ شہر ہے جس میں رہنے والوں کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا گیا تاکہ آپ علیہ السلام انہیں توحید رسالت پر ایمان لانے،، ناپ تول میں کمی نہ کرنے اور دیگر گناہوں سے بچنے کی دعوت دے کر راہ راست پر لائیں ،

اصحاب الایکہ کا مختصر تعارف: جنگل وجھاڑی کوایکہ کہتے ہیں،ان لوگوں کا شہر چونکہ سر سبز جنگلوں اور مر غزاروں کے درمیان تھا اس لیے انہیں قرآن پاک میں اصحاب الایکہ یعنی جھاڑی والے فرمایا گیا یہ شہر مدین کے قریب واقعہ تھا اور اس کے لوگ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم سے تعلق نہ رکھتے تھے -

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کو نصیحتیں:گناہو ں کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال و کردار کی اصلاح کے لیے اللہ تعالی نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو - کفر و گناہ کر کے زمین میں فساد برپا نہ کرو-

قرآن پاک میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) (پارہ نمبر 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 85) (ترجمہ کنز الایمان) اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (تفسیر صراط الجنان)

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا } مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 118، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 /91،ملتقطاً)

{ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ:بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی۔} اس آیت سے ثابت ہوا کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام معجزہ لے کر آئے تھے البتہ قرآنِ پاک میں معین نہیں کیا گیا کہ ان کا معجزہ کیا اور کس قسم کا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بکریاں تحفے میں دے کر فرمایا یہ بکریاں سفید اور سیاہ بچے جنیں گی۔ چنانچہ جیسے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ویسے ہی ہوا۔ (البحر المحیط، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 4 / 339)

یا رب العالمین ہمیں حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے فیضان سے مالا مال فرما اور حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں برائی سے روکنے کی اور نیکی کی دعوت دینے کی توفیق عطا فرما اور حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے صدقے سے مجھے اور میرے والدین کو بخش دے ،، امین ثم امین یا رب العالمین،


اللہ تعالٰی نے  اپنی مخلوق کی اصلاح کیلئے کم و پیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیھم الصلوۃ والسلام کو بھیجا تاکہ وہ انکو وعظ و نصیحت فرمائیں انہی انبیاء کرام علیھم الصلوۃ والسلام میں سے بعض کا تذکرہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی فرمایا جن کا تذکرہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا انہیں میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں آپ علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کی راہنمائی فرمائی اور نصیحت بھی فرمائی آئیں آپ کا تذکرہ خیر قرآن پاک کی روشنی میں پڑھتے ہیں

(1)میں نے تمہاری خیر خواہی کی۔فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93الاعراف) ترجمۂ کنز العرفان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرلیا اور فرمایا، اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی تو کافر قوم پر میں کیسے غم کروں ؟۔

(2)تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(92ھود) ترجمۂ کنز العرفان: شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔

(3)کیا تم ڈرتے نہیں۔اِذقَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177الشعراء)جب ان سے شعیب نے فرمایا: کیا تم ڈرتے نہیں ؟

(4)میری اطاعت کرو۔ اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ - فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ - وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (الشعراء178۔179-180) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں ۔ تو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ اور میں اس (تبلیغ) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔

(5)ناپ تول پورا کرو۔وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ۔ بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظَ۔(سورہ ھود آیت 85 86) ترجمۂ کنز العرفان: اور اے میری قوم !انصاف کے ساتھ ناپ اور تول پوراکرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر کوئی نگہبان نہیں ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیاء کرام علیھم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلى الله عليه وسلم


اللہ تعالی نے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام  علیهم السلام کو مبعوث فرمایا ان میں سے بہت پیارے نبی شعیب علیهم السلام کی نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

(1) وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85سورہ الاعراف) ترجمۂ کنز العرفان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔

(2)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84سورہ ھود) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

(3) قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88سورہ ھود)

ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں ، میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

(4)قَالَ رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(188)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّةِؕ-اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(189سورہ الشعراء) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا :میرا رب تمہارے اعمال کوخوب جانتا ہے۔تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے عذاب نے پکڑلیا بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا۔

(5) وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ (36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37سورہ العنکبوت) ترجمۂ کنز العرفان:مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! الله کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔


انبیاء علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں اللہ تعالی نے دنیا میں بہت سے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام بھیجے جن میں سے حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں خطیب الانبیاء حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ رسول حضرت موسی کلیم اللہ جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صحری والد اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی نسل میں سے ہیں حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں اللہ تعالی نے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کے علاوہ کسی نبی کو دو بار مبعوث نہیں فرمایا آپ علیہ السلام کو ایک بار اہل مدین کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے ہولناک چیخ اور زلزلے کے عذاب کے ذریعے گرفت فرمائی اور دوسری بار اصحاب الاىکه کی طرف بھیجا جن کی اللہ تعالی نے شامیان والے دن کے عذاب سے گرفت فرمائی جس طرح اللہ تعالی نے جا بجا انبیاء کرام علیہم السلام کی قرآن پاک میں نصیحتیں فرمائی اسی طرح اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کی بھی قران پاک میں نصیحت فرمائیں ہیں حضرت شعیب علیہ السلام قوموں کا اجمالی ذکر قرآن پاک کی متعدد سورتوں میں ہے آئیے چند نصیحتیں ملاحظہ فرماتے ہیں

اللہ تعالی کی وحدانیت کے بارے میں نصیحتقَالُوْا یٰشُعَیْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَاۤ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِیْۤ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُاؕ-اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ(87) ترجمہ کنز الایمانبولے اے شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں جو چا ہیں نہ کریں ہاں جی تمہیں بڑے عقلمند نیک چلن ہو۔ ( پارہ12 سورہ ھود آیت87)

ناپ تول میں کمی نہ کرنے کے بارے میں نصیحتوَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86)ترجمہ کنز الایمان اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔( سورہ ھود آیت 86)

اللہ کے راستے میں آنے والوں کو روکنے کے بارے میں نصیحت : 3وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(86)

ترجمہ کنز الایماناور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا اور دیکھو فسادیوں کا کیسا انجام ہوا۔ (الاعراف آىت 86) (پارہ)

زمین میں فساد نہ ڈالنے کے بارے میں نصیحت: وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183) ترجمہ کنز الایمان لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو (الشعرا آىت 183)

قیامت کے دن سے ڈرنے کے بارے میں نصیحت : وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36) ترجمہ کنز الایمان مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔(سوره عنکبوت آىت 36) (پارہ)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحتوں پر عمل کر کے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے.


نصیحت کا لغوی معنی "اچھی بات،اچھا مشورہ،خیر خواہی " کے ہیں (فیروزاللغات اردو ص:1362)

نصیحت قولی صورت میں بھی ہوتی ہے اور فعلی صورت میں بھی لوگوں کو اللہ پاک اور اس کے آخری نبی ﷺ کی پسندیدہ باتوں کی طرف بلانے اور ناپسندیدہ باتوں سے بچانے کا ، دل میں نرمی پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ وعظ و نصیحت بھی ہے۔وعظ و نصیحت دینی ، اخلاقی،روحانی اور معاشرتی زندگی کے لیے ایسے ہی ضروری ہے جیسے طبیعت خراب ہونے کی صورت میں دوا ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر مختلف انداز سے نصیحت فرمائی۔اسی طرح انبیاء کرام علیھم السلام نے بھی اپنی قوموں کو قولی اور عملی نصیحتیں فرمائیں،جن کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی ملتاہے۔ انہی انبیاء کرام علیھم السلام میں سے حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں جنہوں نے اپنی قوم کو مختلف مقامات پر نصیحتیں فرمائیں ، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

قوم کو بتوں کی پوجا چھوڑنے اور صرف ایک اللہ کی عبادت کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے:قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنْ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗترجمہ کنزالعرفان: انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (سورۃالاعراف: 85)

ناپ تول پورا کرنے اور لوگوں کو چیزیں کم کر کے نہ دینے کی نصیحت: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَدْ جَآءَتْکُمۡ بَیِّنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمْ فَاَوْفُوا الْکَیۡلَ وَالْمِیۡزَانَ وَلَاتَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَھُمْ
ترجمہ کنزالعرفان: بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو(سورۃالاعراف:85)

زمین میں فساد نہ پھیلانے کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَلَاتُفْسِدُوۡا فِی الۡاَرْضِ بَعْدَ اِصْلٰحِہَا ؕ ذٰلِکُمْ خَیۡرٌ لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ

ترجمہ کنزالعرفان:اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ۔ (سورۃالاعراف:85)

راستے میں بیٹھ کر لوگوں کو نہ ڈرانے کی نصیحت:یہ لوگ مدین کے راستوں پر بیٹھ جاتے تھے اور ہر راہ گیرسے کہتے تھے کہ مدین شہر میں ایک جادوگر ہے یہ بھی کہا گیا کہ ان کے بعض لوگ مسافروں پر ڈکیتیاں ڈالتے تھے۔اس پر آپ علیہ السلام نے ان کو سمجھایا اور اس سے منع کیا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَلَاتَقْعُدُوۡا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوۡعِدُوۡنَ وَتَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللہِ مَنْ اٰمَنَ بِہٖ وَتَبْغُوۡنَہَا عِوَجًاترجمہ کنزالعرفان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کے راستے سے ایمان لانے والوں کو روکو اور تم اس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو(سورۃالاعراف:86)

اللہ کی نعمتوں کو یاد کرنے کی نصیحت:ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اذْکُرُوۡۤا اِذْ کُنۡتُمْ قَلِیۡلًا فَکَثَّرَکُمْ ۪ وَانۡظُرُوۡاکَیۡفَ کَانَ عٰقِبَۃُ الْمُفْسِدِیۡنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تواس نے تمہاری تعداد میں اضافہ کردیا اور دیکھو ، فسادیوں کا کیسا انجام ہوا؟(سورۃالاعراف:86)

اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی مبارک نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے صدقے نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں فیضانِ انبیاء سے مالا مال فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


حضرت شعیب علیہ السلام کا تعارف :

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو حضرت شعیب علیہ السلام جلیل القدر انبیاء میں سے ہیں اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں 16مقامات پر ذکر کیا ہے

آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خاندان میں سے حضرت لوط علیہ السلام کے نواسے ہیں آپ علیہ السلام دمشق کے رہنے والے تھے پھر اللہ تعالیٰ کا حکم آنے پر مدین چلے گئے جوکہ قوم لو ط کی بستی کے قریب ہی آبادتھے حضرت شعیب علیہ السلام کی بعثت حضرت لوط علیہ السلام کے بعد ہوئی اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو فصاحت وبلاغت کی صلاحیت سے سرفراز کیاتھا جب آپ علیہ السلام وعظ و نصیحت کرتےتو ہر کوئی آپ علیہ السلام کے فرمان کو بآسانی سمجھ جاتاتھا اس لیے آپ علیہ السلام خطیب انبیاء کے لقب مشہور تھے [المنتظم فی تاریخ الامم الملوک جلد 1صفحہ324]

مدین کا علاقہ بڑا زرخیز اور سرسبز وشاد اب تھا عربی میں ایکہ درختوں والی زمین کو کہتے ہیں اس علاقے میں بہت زیادہ گھنے درخت تھے اس لیے انہیں اصحاب الایکہ کہا جاتا ہے وہاں کے لوگ خوشحالی کی وجہ سے سر کشَی میں مبتلا تھے اور بت پرستی کے ساتھ ساتھ ان میں اور برائیاں عام تھیں مدین کے لوگوں کا ظلم وستم میں حد سے بڑھنے لگے اس وقت اللہ تعالیٰ نے اس بستی اور اس کے گرد و نواح کے باشندوں کی طرف ان ہی میں سے اونچے حسب ونسب والے ایک شخص جس کا نام حضرت شعیب علیہ السلام کو ان کی رہنمائی کے لیے نبی بناکر بھیجا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ  اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔

تفسیر صراط الجنان:

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)

قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ:بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی۔} اس آیت سے ثابت ہوا کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام معجزہ لے کر آئے تھے البتہ قرآنِ پاک میں معین نہیں کیا گیا کہ ان کا معجزہ کیا اور کس قسم کا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بکریاں تحفے میں دے کر فرمایا یہ بکریاں سفید اور سیاہ بچے جنیں گی۔ چنانچہ جیسے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ویسے ہی ہوا۔ (البحر المحیط، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۴ / ۳۳۹)

فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ: تو ناپ اور تول پورا پورا کرو۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔

کفار بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :

            اس سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں گے: ’’ لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ‘‘(مدثر۴۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے۔

ناپ تول پورا نہ کرنے والوں کے لئے وعید: حضرت نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بیچنے والے کے پاس سے گزرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! اور ناپ تول پورا پورا کر! کیونکہ کمی کرنے والوں کو میدانِ محشر میں کھڑا کیا جائے گا یہاں تک کہ ان کا پسینہ ان کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔ (بغوی، المطففین، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۲۸)

اللہ تعالیٰ ہمیں ناپ تول میں کمی کرنے سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کےوہ ہمیں انبیاء کی سیرت پڑنے کی توفیق عطا فرمائے