محمد تیمور عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے
عالم دنیا کو وجود بخشا اس میں طرح طرح کی مخلوق پیدا فرمائی پھر ان کی ہدایت کے لیے
اپنے مقرب بندوں انبیاء علیہ السلام کو مبعوث فرمایا جن کا تذکرہ بطور خاص قرآن
پاک میں ذکر کیا جس کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی دل کو چاشنی اور روح کو تازگی
بخشتا ہے کہ جن کے واقعات اور سیرت میں ہمارے لیے وعظ و نصیحت کا بے بہا سمندر
موجود ہے انہی انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام میں سے ایک حضرت شعیب علیہ الصلوۃ السلام
بھی ہیں آپ نے اپنی قوم کو متعدد نصیحتیں ارشاد فرمائیں چنانچہ آپ بھی حضرت شعیب
علیہ الصلوۃ والسلام کی پانچ نصیحتیں پڑھیے اور عمل کی کوشش کیجئے
(1)
ناپ تول میں کمی نہ کرنا :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ
بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی
برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی
معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول
پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ
یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (سورۃ الاعراف آیت نمبر 85)
(2)(
اللہ کی عبادت کرنا)وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ
وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ
عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84)
ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو
پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں
تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
(سورۃ ھود آیت نمبر84)
(3)( زمین میں فساد نہ کرو) وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ
ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36)فَكَذَّبُوْهُ
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ(37) ترجمۂ
کنز الایمان:مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم
الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ
پھرو۔تو انھوں نے اُسے جھٹلایا تو اُنھیں زلزلے نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں
گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔سورۃ العنکبوت آیت نمبر (36,)(37)
(4)(حضرت
شعیب علیہ السلام کا اپنی قوم سے منہ پھیرنا
)فَتَوَلّٰى
عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ
لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا
اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو
کیونکر غم کروں کافروں کا۔(سورۃ الاعراف آیت نمبر 93)