محمد قمر شہزاد عطار ی (درجۂ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالی نے
کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام
علیهم السلام کو مبعوث فرمایا ان میں
سے بہت پیارے نبی شعیب علیهم السلام کی نصیحتیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
(1) وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا
تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ
كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85سورہ
الاعراف) ترجمۂ کنز العرفان: اور مدین کی
طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا : انہوں نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت
کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے
روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا کرو اور لوگوں کوان کی چیزیں کم کرکے نہ
دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم
ایمان لاؤ۔
(2)وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ
مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ
اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84سورہ ھود) ترجمۂ کنز العرفان:اور مدین کی طرف ان کے ہم
قوم شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا :اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہاراکوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو۔ بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ
رہا ہوں اور بیشک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔
(3) قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ
مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ
اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا تَوْفِیْقِیْۤ
اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88سورہ ھود)
ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری
قوم! بھلا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے
اپنے پاس سے اچھی روزی دی ہو(تو میں کیوں نہ تمہیں سمجھاؤں ) اور میں نہیں چاہتا
کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود اس کے خلاف کرنے لگوں ، میں تو صرف اصلاح
چاہتا ہوں جتنی مجھ سے ہوسکے اور میری توفیق اللہ ہی کی مدد سے ہے میں نے اسی پر
بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
(4)قَالَ
رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(188)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمْ عَذَابُ یَوْمِ
الظُّلَّةِؕ-اِنَّهٗ كَانَ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(189سورہ الشعراء) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا :میرا رب
تمہارے اعمال کوخوب جانتا ہے۔تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے
عذاب نے پکڑلیا بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا۔
(5) وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ
ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
(36)فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ
جٰثِمِیْنَ(37سورہ العنکبوت) ترجمۂ کنز العرفان:مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب
کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! الله کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید
رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے
نے آلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔