شہزاد احمد (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ شاہ
عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
حضرت شعیب علیہ
السلام کا تعارف :
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو حضرت شعیب علیہ السلام جلیل القدر انبیاء میں سے ہیں اللہ تعالٰی نے
قرآن مجید میں 16مقامات پر ذکر کیا ہے
آپ علیہ
السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خاندان میں سے حضرت لوط علیہ السلام کے نواسے
ہیں آپ علیہ السلام دمشق کے رہنے والے تھے
پھر اللہ تعالیٰ کا حکم آنے پر مدین چلے
گئے جوکہ قوم لو ط کی بستی کے قریب ہی
آبادتھے حضرت شعیب علیہ السلام کی بعثت
حضرت لوط علیہ السلام کے بعد ہوئی اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو فصاحت وبلاغت کی صلاحیت سے سرفراز کیاتھا جب آپ علیہ
السلام وعظ و نصیحت کرتےتو ہر کوئی آپ علیہ
السلام کے فرمان کو بآسانی سمجھ جاتاتھا اس لیے آپ علیہ السلام خطیب انبیاء
کے لقب مشہور تھے [المنتظم فی تاریخ الامم الملوک جلد 1صفحہ324]
مدین کا علاقہ
بڑا زرخیز اور سرسبز وشاد اب تھا عربی میں
ایکہ درختوں والی زمین کو کہتے ہیں اس علاقے میں بہت زیادہ گھنے درخت تھے اس لیے انہیں اصحاب الایکہ کہا جاتا ہے وہاں کے لوگ خوشحالی کی وجہ سے سر کشَی میں
مبتلا تھے اور بت پرستی کے ساتھ ساتھ ان میں اور برائیاں عام تھیں مدین کے لوگوں کا ظلم وستم میں حد سے بڑھنے لگے اس وقت اللہ تعالیٰ نے اس بستی اور اس کے گرد و نواح کے باشندوں کی
طرف ان ہی میں سے اونچے حسب ونسب والے ایک شخص جس کا نام حضرت شعیب علیہ السلام کو
ان کی رہنمائی کے لیے نبی بناکر بھیجا جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد
فرمایا:
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ
اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ
مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا
النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ
خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85)ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب
کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے
شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور
لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔
تفسیر صراط
الجنان:
{ وَ اِلٰى مَدْیَنَ
اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور مدین کی
طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی
کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے
درمیان اَسّی دن کے سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام بھی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دادی حضرت
لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ، حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن،
الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۱۱۸، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۲ / ۶۹۱،ملتقطاً)
{ قَدْ
جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ:بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی۔} اس آیت سے
ثابت ہوا کہ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام معجزہ لے کر
آئے تھے البتہ قرآنِ پاک میں معین نہیں کیا گیا کہ ان کا معجزہ کیا اور کس قسم کا
تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے معجزات میں سے ایک
معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بکریاں تحفے میں دے کر فرمایا یہ بکریاں سفید اور
سیاہ بچے جنیں گی۔ چنانچہ جیسے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے
فرمایا ویسے ہی ہوا۔ (البحر المحیط، الاعراف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۴ / ۳۳۹)
{ فَاَوْفُوا
الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ: تو
ناپ اور تول پورا پورا کرو۔} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی قوم میں شرک کے علاوہ بھی جو گناہ عام تھے ان میں سے ایک ناپ
تول میں کمی کرنا اور دوسرا لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا اور تیسرا لوگوں
کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں
کرنا تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم کو
ناپ تول میں کمی کرنے اور لوگوں کو ان کی اشیاء گھٹا کر دینے سے منع کیا اور زمین
میں فساد کرنے سے روکا کیونکہ ا س بستی میں اللہ تعالیٰ کے نبی تشریف لے
آئے اور انہوں نے نبوت کے احکام بیان فرما دئیے تو یہ بستی کی اصلاح کا سب سے قوی
ذریعہ ہے لہٰذا اب تم کفر و گناہ کر کے فساد برپا نہ کرو۔
کفار
بھی بعض احکام کے مُکَلَّف ہیں :
اس
سے معلوم ہوا کہ بعض احکام کے کفار بھی مکلف ہیں کیونکہ حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی کافر قوم کو ناپ تول درست کرنے کا حکم دیا
اور نہ ماننے پر عذابِ الٰہی آگیا، بلکہ قیامت میں کافروں کو نمازچھوڑنے پر بھی
عذاب ہو گا جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے کہ جب جنتی کافروں سے پوچھیں گے کہ تمہیں کیا
چیز جہنم میں لے گئی تو وہ کہیں گے: ’’ لَمْ نَكُ مِنَ
الْمُصَلِّیْنَ ‘‘(مدثر۴۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہم نمازیوں میں سے نہیں
تھے۔
ناپ
تول پورا نہ کرنے والوں کے لئے وعید: حضرت
نافع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :
’’حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بیچنے
والے کے پاس سے گزرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! اور ناپ
تول پورا پورا کر! کیونکہ کمی کرنے والوں کو میدانِ محشر میں کھڑا کیا جائے گا یہاں
تک کہ ان کا پسینہ ان کے کانوں کے نصف تک پہنچ جائے گا۔ (بغوی، المطففین، تحت
الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۲۸)
اللہ تعالیٰ
ہمیں ناپ تول میں کمی کرنے سے محفوظ فرمائے،اٰمین۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کےوہ ہمیں
انبیاء کی سیرت پڑنے کی توفیق عطا فرمائے