ابو کفیل
محمد جمیل عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
کے تمام نبی علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کی اصلاح فرماتے رہے ان
کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈراتے ،حکم خداوندی پر عمل کرنے کی ترغیبات ارشاد
فرماتے رہے ان کو نصیحتیں بھی فرماتے رہے ان کی نصیحتوں کا ذکر اللہ پاک نے قرآن
کریم میں بھی فرمایا ہے ان میں سے ایک اللہ پاک کے بہت پیارے نبی حضرت شعیب علیہ
السلام بھی ہے آپ علیہ السلام نے بھی اپنی امت کی اصلاح کے لیے ان کو نصیحتیں
فرمائیں جن کا ذکر قرآن پاک میں ہے آئیے دیکھتے ہیں
1۔ اللہ کی عبادت کے بارے قوم کو نصیحت :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ
شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ
جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ
لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ
اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ( الاعراف ، نمبر 85)
ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کی برادری
سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود
نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو
اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔
تفسیر صراط الجنان
{ وَ
اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا:اور
مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا ۔} مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا
نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے، مدین اور مصر کے درمیان اَسّی دن کے
سفر کی مقدار فاصلہ تھا۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی حضرت
ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ہیں۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی دادی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیٹی تھیں ،
حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اہلِ مدین کے ہم قوم تھے اور آپ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام انبیاءِ بنی اسرائیل میں سے نہ تھے۔ (خازن، الاعراف، تحت
الآیۃ: 85، 2 / 118، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 691،ملتقطاً)
2۔
اپنی رسالت کے بارے میں قوم کو نصیحت فرمائی :فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ
لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْۚ-فَكَیْفَ اٰسٰى عَلٰى
قَوْمٍ كٰفِرِیْنَ(سورۃالاعراف،
تحت الآیۃ: 93) ترجمۂ کنز الایمان:تو شعیب
نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور
تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا۔
تفسیر صراط الجنان: {وَ قَالَ:اورفرمایا۔} جب
حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم پر عذاب آیا تو آپ نے ان سے
منہ پھیر لیا اور قوم کی ہلاکت کے بعد جب آپ ان کی بے جان نعشوں پر گزرے تو ان سے
فرمایا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں
اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم کسی طرح ایمان
نہ لائے ۔( صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 93، 2 / 694، ملخصاً)
3۔ قوم کو اللہ تعالیٰ سے
ڈرنے کی نصیحت فرمائی:اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا
تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178) فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ
اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ
اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(180) ترجمۂ کنز الایمان:جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں
تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔اور میں
اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔
تفسیر صراط الجنان:
{اِذْ
قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ: جب ان سے
شعیب نے فرمایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جنگل
والوں نے ا س وقت حضرت شعیب عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلا کر تمام رسولوں کو جھٹلایا جب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا:
’’کیا تم کفر و شرک پر اللہ تعالٰی کے عذاب سے نہیں ڈرتے!بے شک میں تمہارے لئے اللہ تعالٰی کی وحی اور رسالت پر
امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ تعالٰی کے
عذاب سے ڈرو اور میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس میں میری اطاعت کرو۔
{وَ مَاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ
عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ: اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا۔} ان تمام انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعوت کا یہی عنوان رہا کیونکہ وہ سب حضرات اللہ تعالٰی
کے خوف اور اس کی اطاعت اور عبادت میں اخلاص کا حکم دیتے اور رسالت کی تبلیغ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے، لہٰذا سب نے یہی فرمایا۔( خازن،
الشعراء، تحت الآیۃ: 180، 3 / 394)
4۔ علم خدا کا ذکر
فرماتے ہوئے نصیحت :قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ
عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّاؕ-اِنَّ
رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(سورہ
ہود : 92) ترجمۂ کنز العرفان:شعیب نے فرمایا: اے میری قوم ! کیا تم پر میرے قبیلے
کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا ہے بیشک میرا
رب تمہارے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔
حضرت شعیب
عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان لوگوں کا جواب سن کر ان سے فرمایا :میرا رب عَزَّوَجَلَّ تمہارے اعمال کو اور جس عذاب کے تم مستحق ہو
اسے خوب جانتا ہے، وہ اگر چاہے گا تو آسمان کا کوئی ٹکڑ اتم پر گرا دے گایاتم پر
کوئی اور عذاب نازل کرنا اس کی مَشِیَّت میں ہو گا تو میرا رب عَزَّوَجَلَّ وہ عذاب تم پر نازل فرمادے گا۔( مدارک،
الشعراء، تحت الآیۃ: 188)
اللہ پاک کی
بارگاہ میں دعا ہے کہ جو اچھی بات ہوئی اللہ پاک اسے قبول فرمائے اور ہمارے لیے
صدقہ جاریہ بنائے اور اگر کوئی غلطی یا کمی
بیشی رہ گئی ہو تو اللہ پاک اسے معاف فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم