حافظ منیب
احمد ( درجہ اولیٰ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
(1)اللہ پاک کی ناراضگی کا سب: حضرت سیدنا ابو زر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے۔ کہ حضور نبی مکرم
نور مجسم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :3شخص ایسے ہیں جن سے اللہ عزو جل
نہ کلام فرمائے گا نہ اللہ کی طرف نظر کرم فرمائے گا اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا
بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے
ہیں۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات 3 بار ارشاد فرمائی تو میں نے عرض کی : وہ
تو خائب و خاسر ہو گئے، یا رسول اللہ صلّی الله علیہ وسلم ، وہ کون لوگ ہیں ؟ ارشاد فرمایا : (1) - تکبیر سے اپنا تہبند لٹکاوالا(٢) احسان جتلانے والا۔(صحیح مسلم ، کتاب الإيمان،
باب بیان غلظ تحريم إسبال الازار، الخ،الحدیث، ٢٩٣، ص٦٩٦)
(2)جن لوگوں
سے اللہ پاک کلام نہیں فرمائے گا رسول اکرم، شاہ بنی آدم صلی اللہ علیہ و سلم کا
فر مان عالیشان ہے، 3( قسم کے) لوگوں سے اللہ عزو جل نہ تو کلام فرمائے گا اور نہ
ہی انہیں پاک فرمائے گا بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہے : (1) جو شخص اپنا اضافی
پانی مسافر سے روک لے (۲) جو شخص عصر کے بعد کسی کو
مال بیچے اور اللہ عزوجل کی قسم کھائے کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں خریدی ہے۔
اور خریدار اسے
سچا سمجھے حالانکہ حقیقتاً ایسا نہ ہو اور (۳)جو شخص دنیا (کی دولت)کے لئے کسی حکمران کی بیعت کرے کہ اگر وہ اسے دے تو اس
کا وفادار رہے اور اگر نہ دے تو وفا نہ کرے ۔ (المرجع السابق ،الحدیث:٢٩٧)
(3)روایت ہے
حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم) نے کہ جب آدمی
مر جاتا ہے تو اس کے اعمال بھی ختم ہو
جاتے ہیں ا، سوا تین اعمال کے ایک دائمی خیرات یا وہ علم جس سے نفع پہنچتا رہے یا
وہ نیک بچہ جو اس کے لئے دعا خیر کرتا رہے
۔ (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح باب
العلم ج ۱ ح192 ص 178)
5(بحث
مباحثہ اور جھگڑنے کی ممانعت) (4) اللہ کے محبوب دانا ئے عیوب منزہ عن العیوب عزوجل صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان عزت نشان ہے اپنے بھائی سے جھگڑا
نہ کرو، نہ اس سے مذاق کرو اور اس سے وعدہ کرو تو اس کی خلاف ورزی نہ کرو۔ (جامع الترمذی، ابواب البو والصلة ، باب ما جاء
فى المراء الحدیث 1990،ص،1802)
(5)روایت ہےکہ
یارسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا : اللہ تعالٰی تمہاری تین
باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو نا پسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے
وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ
کی رسی کو مل کر تھا مے رہو۔ اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو نا پسند کرتا
ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں۔ (صحیح
مسلم شریف ،کتاب: فیصلوں کا بیان ،حدیث نمبر4475)