(تربیت کے عمل سے انسانی زندگی کی رفعت اور عظمت وابستہ ہے۔ ایک عمدہ اور اعلیٰ ترین تربیت کے اثرات انسان کی شخصیت میں بہت اثر انداز ہوتے ہیں  انسان کی عمدہ تربیت کردی جائے تو معاشرے میں اس کی قدرو قیمت اور فضیلت و اہمیت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ تربیت کا آغاز بہترین پرورش اور عمدہ آدابِ حیات سکھانے سے شروع ہوتا ہے ۔چند احادیث مبارکہ بیان کی جائیں گی جس میں تین چیزوں کے بارے میں تربیت فرمائی۔)

1)تین وجہ سے خون حلال : حضرت سیِّدُنا ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ پائی جائے: (1)…شادی شدہ زانی، (2)… جان کے بدلے جان (قصاص) اور (3)… اپنے دین کوچھوڑ کرجماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ (بخاری، كتاب الديات، باب قول اللہ تعالٰى: ان النفس بالنفس...الخ،1/3، حدیث:878۶ ۔ مسلم، کتاب القسامة، باب ما یباح بہ دم المسلم، ص710، حدیث:385)

2)تین ہلاک اور نجات دینے والی خصلتیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسو ل اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین(خصلتیں )نجات دلانے والی اور تین(خصلتیں )ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں ۔نجات دلانے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا { ۲ } خوشی و ناراضگی میں حق بولنا { ۳ } مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی (خصلتیں )یہ ہیں : { ۱ } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا { ۲ } بخیلی کی اطاعت کرنا { ۳ } اپنی ذات پر َگھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(کتاب:منتخب حدیثیں , حدیث نمبر:33)

3)میت کے پیچھے جانے والی چیزیں: سَیِّدُنَا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا: ’’ میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں ، گھر والے ، مال اور اس کاعمل، پس دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس لوٹ آتے ہیں اور ایک چیز یعنی اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتاہے۔ ‘‘(کتاب:فیضان ریاض الصالحین جلد:2 , حدیث نمبر:104)

4)منافق کی علامت :حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’منافق کی تین علامات(نشانیاں) ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرےاور(3) جب اسے امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ ‘‘