قوم لوط کی نافرمانیاں از بنت اللہ بخش عطاریہ،جامعۃ
المدینہ فیضان ِاعلیٰ حضرت للبنات، بلوچستان
اللہ کریم نے انسانوں کی ہدایت کے لئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر
مبعوث فرمائے،انہی میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں،اللہ کریم نے حضرت لوط علیہ السلام کو ان
لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا،جو لواطت جیسے غلیظ و گھناؤنے فعل میں ملوث تھے،پھر اُن لوگوں کے ہدایت قبول نہ کرنے
پر آپ علیہ السلام کو اس بستی سے نجات عطا فرمائی،ربّ کریم فرماتا ہے: ترجمہ:اور
اسے اس بستی سے نجات بخشی، جو گندے کام
کرتی تھی، بے شک وہ بُرے لوگ نافرمان تھے۔(سورۂ انبیاء)
قوم کے بُرے
اعمال
حضرت لوط علیہ
السلام جس قوم کی طرف
رسول بنا کر بھیجے گئے، وہ وقت کے بد ترین گناہوں، بُری عادات اور قابلِ نفرت افعال میں مبتلا تھی،
اعمال و افعال کی فہرست ملاحظہ ہو:٭کفر و
شرک کرنا، ٭ حضرت لوط علیہ
السلام کی تکذیب، ٭
واجب حقوق کی ادائیگی میں بخل کرنا، ٭صدقہ نہ دینا، ٭مسافروں کی حق تلفی، ٭مسافروں
پر ظلم و ستم کرنا، ٭ان کا مال لوٹ لینا، ٭ان سے زبردستی بدفعلی کرنا،٭راہ گیروں
کو کنکریاں مارنا، ٭کبوتر بازی کرنا، ٭ایک دوسرے کا مذاق اُڑانا، ٭بات بات پر گالی
دینا، ٭تالیاں اور سیٹیاں بجانا،٭چغل خوری کرنا،٭ریشمی لباس پہننا،٭گانے باجے کے آلات
بجانا،٭شراب پینا،٭مجلسوں میں فحش باتیں کرنا۔
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ تعلیم (اسلامی
بہنیں )
کے زیر اہتمام 15 اکتوبر 2021ءکو رنچھوڑ لائن کابینہ میں قائم پرائیویٹ اسکول میں محفل میلاد کا انعقاد ہوا جس
میں طالبات ،لیڈی پرنسپلز اور ٹیچرزسمیت 92 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
کابینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے ’’شمائلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کے موضوع پر بیان کیا اور محفلِ نعت میں شریک اسلامی
بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں
شرکت کرنےاور مدنی مذاکرہ دیکھنےکاذہن دیا جس پر اسکول پرنسپل نے اچھی نیت کااظہار
کرتےہوئے ہر ماہ اسکول میں محفل نعت منعقد
کرنے کی خواہش کااظہارکیا۔
دُرود شریف
کی فضیلت
خلق کے
رہبر، شافعِ محشر، محبوبِ ربِّ داور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت
نشان ہے:جس نے کتاب میں مجھ پر دُرودِ پاک
لکھا، تو جب تک میرا نام اس میں رہے گا، فرشتے اُس کے لئے استغفار کرتے رہیں گے۔(معجم اوسط، 1/497، فیضانِ سنت، ص388)
مختصر
تعارف
حضرت لوط علیہ
السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں، جب
آپ کے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شام کی طرف
ہجرت کی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سرزمینِ
فلسطین میں قیام فرمایا اور حضرت لوط علیہ السلام اُردن میں اُترے،اللہ پاک نے آپ کو اہلِ سدوم کی
طرف مبعوث فرمایا، آپ ان لوگوں کو دینِ حق
کی دعوت دیتے تھے اور انہیں فعلِ بد سے روکتے تھے۔(تفسیر صراط الجنان، 3/ 362) ترجمۂ کنزالایمان: اور لوط کو بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا:کیا وہ بے حیائی کرتے
ہو، جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔(اعراف، الآیۃ: 80) حضرت لوط علیہ السلام نے ان
لوگوں کو فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے اس طرح وعظ فرمایا: ترجمۂ کنزالایمان:” اپنی قوم سے کہا کیا وہ
بے حیائی کرتے ہو، جو تم سے پہلے جہان میں
کسی نے نہ کی، تم تو مَردوں کے پاس شہوت
سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔“(الاعراف، الآیۃ: 80/81) حضرت لوط علیہ السلام کے اس
اصلاحی اور مصلحانہ وعظ کو سن کر ان کی قوم نے نہایت بے باکی اور انتہائی بے حیائی
کے ساتھ جو کہا اسے قرآنِ پاک کی زبان سے سنئے:ترجمۂ
کنزالایمان:”اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔“(الاعراف:82) جب قومِ لوط کی سرکشی اور بد فعلی قابلِ
ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا،چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے
اُتر پڑے، پھر یہ فرشتے مہمان بن کر حضرت
لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے اور یہ فرشتے بہت ہی حسین اور خوبصورت لڑکوں کی
شکل میں تھے، ان مہمانوں کے حسن و جمال کو
دیکھ کر اور قوم کی بدکاری کا خیال کر کے حضرت لوط علیہ السلام بہت فکرمند ہوئے، تھوڑی دیر بعد قوم
کے بد فعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور ان مہمانوں کے ساتھ بدفعلی کے ارادے سے دیوار پر
چڑھنے لگے، حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا اور بُرے کام سے منع کرنا شروع کر دیا، مگروہ فعلِ بد اور سرکش قوم اپنے بےہودہ جواب
اور بُرے اقدام سے باز نہ آئی تو آپ اپنی تنہائی اور مہمانوں کے سامنے رسوائی سے
تنگ دل ہو کر غمگین و رنجیدہ ہوگئے، یہ منظر دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا:اے اللہ پاک کے نبی!آپ بالکل کوئی فکر نہ کریں، ہم لوگ اللہ پاک کے
بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، جو ان بدکاروں پر
عذاب لے کر اُترے ہیں، لہٰذا مؤمنین اور اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے
قبل ہی اس بستی سے دور نکل جائیں اور خبردار !کوئی شخص پیچھے مڑ کر اس بستی کی طرف
نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی عذاب میں گرفتار ہو
جائے گا،چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر
والوں اور مؤمنین کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر نکل گئے،پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پَروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے
اور کچھ اُوپر جاکر ان بستیوں کو اُلٹ دیا اور یہ آبادیاں زمین پر گر کر چکنا چور
ہو کر زمین پر بکھر گئیں، پھر کنکر کے
پتھروں کا مینہ برسا، جس کا ذکر قرآنِ پاک
میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:”اور ہم نے ان پر ایک مینہ برسایا تو دیکھو کیسا انجام
ہوا، مجرموں کا۔“(پ8،الاعراف: 84) اس زور سے سنگ باری
ہوئی کہ قومِ لوط کے تمام لوگ مرگئے اور ان کی لاشیں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئیں،
عین اس وقت جب کہ یہ شہر اُلٹ پلٹ ہو رہا تھا، حضرت لوط علیہ السلام کی ایک بیوی جس کا نام”واعلہ“تھا، جو درحقیقت منافقہ تھی اور قوم کے بدکاروں
سے محبت رکھتی تھی، اس نے پیچھے مڑ کر دیکھ
لیا اور کہا: ہائے رے میری قوم! یہ کہہ کر کھڑی ہوگئی، پھر عذابِ الٰہی کا ایک
پتھر اس کے اوپر بھی گر پڑا اور وہ بھی ہلاک ہوگئی، چنانچہ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری ہے:ترجمۂ
کنزالایمان:”تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی، مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی۔“(پ8، الاعراف:83)
لواطت کی مذمت
معلوم ہوا !اغلام بازی حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی
ایجاد ہے، اسی لئے اسے”لواطت“ کہتے ہیں،یہ
بھی معلوم ہوا!لڑکوں سے بدفعلی حرامِ قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔(تفسیرصراط الجنان، 3/ 362)منقول ہے:حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک مرتبہ ابلیس لعین سے پوچھا:اللہ پاک کو سب بڑھ کر کون سا گناہ نا پسند
ہے؟ تو ابلیس نے کہا:سب سے زیادہ اللہ پاک کو یہ گناہ نا پسند ہے کہ مرد مرد سے
بدفعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔(عجائب القرآن، ص113)
قوم لوط کی نافرمانیاں از ام حنظلہ
عطاریہ،فیضان شریعت لیول5،جامعۃ المدینہ فیضان ام عطار راولپنڈی
اللہ کریم نے قرآنِ پاک میں جن
موضوعات کو بیان فرمایا ہے،ان میں سے ایک گزشتہ اُمّتوں کے واقعات بھی ہیں،ان
واقعات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ ان قوموں کے انجام سے عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہوئے اللہ کریم کی
نافرمانی کرنے سے باز آ جائیں، انہی قوموں میں سے ایک قوم حضرت لوط علیہ السلام کی بھی ہے۔
تعارف
حضرت لوط علیہ
السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں،حضرت لوط علیہ السلام اُردن میں اُترے،اللہ کریم نے آپ کو اہلِ سدوم
کی طرف مبعوث کیا، آپ علیہ
السلام ان لوگوں کو دینِ
حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بد سے روکتے تھے۔(تفسیر صراط الجنان، 3/ 362)
قوم ِلوط
کی نافرمانیاں
قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت ”لواطت“ یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا، اسی پر
حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئےجو بیان فرمایا، اس کو پارہ 8، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 80 اور 81 میں ان الفاظ میں ذکر کیا گیا ہے: ترجمۂ کنزالایمان: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو
تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی، تم
تو مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔
قومِ لوط پر لرزہ خیز عذاب
جب قومِ لوط کی سرکشی اور خصلتِ بدفعلی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا
عذاب آ گیا،چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند
فرشتوں کے ہمراہ خوبصورت لڑکوں کی صورت میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے، ان مہمانوں کے حسن و جمال اور قوم کی بد کاری کی خصلت کے خیال
سے حضرت لوط علیہ
السلام فکر مند ہوئے،
تھوڑی دیر بعد قوم کے بد فعلوں نے حضرت
لوط علیہ السلام کے مکانِ عالیشان کا محاصرہ کر لیا اور ان مہمانوں کے ساتھ
بدفعلی کے بُرے ارادے سے دیوار پر چڑھنے لگے،حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دلسوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا، مگر وہ اپنے بد ارادے سے باز نہ آئے، آپ علیہ السلام کو متفکر اور رنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا:یا نبی اللہ!آپ غمگین نہ ہوں،ہم فرشتے ہیں اور ان بدکاروں پر اللہ پاک
کا عذاب لے کر اُترے ہیں، آپ مؤمنین اور
اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر صبح ہونے سے پہلے پہلے اس بستی سے دور نکل جائیے
اور خبردار! کوئی شخص پیچھے مڑ کر بستی کی طرف نہ دیکھے، ورنہ وہ بھی اس عذاب میں گرفتار ہو جائے گا، چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنوں کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے اور حضرت
جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اٹھا کر آسمان کی
طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جا کر اُن بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھر ان پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ
لوط کی لاشوں کے بھی پرخچے اڑ گئے۔بدکار
قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام لکھا تھا،جو اس پتھر سے ہلاک
ہوا۔( عجائب القرآن، ص110تا112
مخلصاً وماخوذاً) حضرت لوط علیہ السلام کی قوم
کا ان کے مہمانوں کی بے حرمتی کرنے کا قصد(ارادہ) کرنے اور ان کی بستیوں کو اُلٹ دیئے جانے اور ان پر پتھروں کی بارش ہونے میں
غور کر کے عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔ بدکاری تمام جُرموں میں سب سے
بڑا جرم ہے کہ اس جرم کی وجہ سے قومِ لوط پر ایسا عذاب آیا، جو دوسری عذاب پانے والی قوموں پر نہ آیا۔اللہ
پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے، ہمیں اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمائے اور قومِ لوط کے
عبرت ناک انجام سے عبرت و نصیحت حاصل کرتے ہوئے اپنی اطاعت و فرمانبرداری میں زندگی
گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام 13اکتوبر 2021 ءخضدار اور کھٹان ڈویژنز کے تمام ذیلی حلقوں میں اجتماع میلاد کا انعقاد ہوا جن میں 114
اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
اجتماع
پاک میں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے ’’شان
مصطفیٰ صلی
اللہ علیہ وسلم ‘‘کے موضوع پر بیانات کئے جس میں انہوں نےنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان وعظمت بیان کی۔ بیان کے بعد نعت رسول بھی
پڑھی گئیں ،علاوہ ازیں اسلامی بہنوں پر
انفرادی کوشش کے ذریعے انہیں پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع و علاقائی دورے میں شرکت کا ذہن دیا۔ مزید مدنی
چینل و مدنی مذاکرہ دیکھنے کی ترغیب بھی دی گئی جس پراسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں
کا اظہار کیا۔
قوم لوط کی نافرمانیاں از بنت کریم عطاریہ مدنیہ،جامعۃ المدینہ خوشبوئے عطار،واہ کینٹ
اللہ پاک کی شانِ کریمی ہے کہ کسی قوم کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا نہیں
فرماتا، جب تک اپنے رسولوں کو بھیج کر ان
تک اپنے احکامات نہ پہنچا دے،لیکن ان احکامات کو سننے کے بعد بھی جو قومیں اپنی
نافرمانیوں سے باز نہیں آتیں، اُن کو رہتی
دنیا تک کے لئے نشانِ عبرت بنا دیا جاتا ہے، انہی قوموں میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام کی قوم بھی ہے۔حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ
سُدوم کی طرف بھیجا گیا،تا کہ انہیں دینِ حق کی طرف بلائیں، اس قوم کی بستیاں نہایت
سرسبز و شاداب تھیں،وہاں ہر طرح کے اناج،پھل اور میوے بکثرت پیدا ہوتے تھے، لیکن یہ قوم انتہائی بدترین گناہوں اور نہایت قبیح
حرکات و افعال میں مبتلا رہتی تھی، ذیل میں
قومِ لوط کی چند ایسی نافرمانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے،جن میں سے بیشتر نے آج عالِم
کُفر کے ساتھ ساتھ دنیائے اِسلام کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے:
1۔مسافروں
کی حق تلفی کرنا، ان پر ظلم و ستم کرنا، ان کا مال لوٹ لینا، ان سے بھتہ وصول کرنا۔ 2۔صدقہ نہ دینا، 3۔کبوتر
بازی کرنا۔
4۔ایک
دوسرے کا مذاق اُڑانا، 5۔بات بات پر گالیاں دینا۔
6۔سیٹیاں
اور تالیاں بجانا، 7۔چغل خوری کرنا، 8۔مونچھیں بڑی رکھنا اور داڑھیاں ترشوانا، 9۔شراب
پینا، 10۔گانے باجے کے آلات بجا نا، 11۔مجلسوں میں فُحش باتیں کرنا، 12۔مَردوں کا
آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بد فعلی کرنا۔
13۔اعلانیہ
بدفعلی کرنا، 14۔بیویوں کے ساتھ بدفعلی کرنا۔
15۔خوبصورت
لڑکوں کو شہوت کے ساتھ دیکھنا، ان سے ہاتھ
ملانا، بدفعلی کرنا۔(سیرت الانبیاء، مطبوعہ مکتبہ المدینہ، ص 377،378)
غور کیجئے!کیا یہ نافرمانیاں آج ہمارے معاشرے میں نہیں پائی جارہیں؟ آئیے! قرآنِ کریم کی زبانی یہ بھی سُن لیجئےکہ قومِ لوط کا انجام کیا ہوا اور خود کو اس عبرتناک انجام سے ڈرائیے۔اللہ پاک پارہ 14، سورۃ الحجر، آیت نمبر 73، 74 میں فرماتا ہے:ترجمہ:تو دن نکلتے ہی انہیں زور دار چیخ نے آ پکڑا تو ہم نے اس بستی کا اُوپر کا حصّہ اس کے نیچے کا حصّہ کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے۔
سرگودھا
زون میں قائم پوسٹ گریجویٹ گورنمنٹ کالج میں
محفل نعت کا انعقاد
دعوتِ اسلامی
کے شعبہ تعلیم (اسلامی بہنیں ) کے زیر اہتمام
16 اکتوبر 2021ء سرگودھا زون میں قائم پوسٹ گریجویٹ گورنمنٹ کالج میں محفل نعت کا
انعقاد ہوا جس میں 45 ٹیچرز اور 165 طالبات نے شرکت کی۔
محفل
کاآغاز تلاوۃِ قراٰن پاک و نعت رسول ﷺ سے ہوا۔بعدازاں مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا۔بعدمیں اسلامی
بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں دینی کاموں میں حصہ لینے اور دعوت اسلامی
کے ساتھ منسلک رہنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھے تأثرات پیش کئے۔ آخر
میں اسلامی بہنوں میں مکتبۃ المدینہ کے
رسائل تقسیم کئے گئے۔
٭دوسری
جانب دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 16 اکتوبر 2021ء فیصل آباد ریجن کی رکن ریجن شعبہ
تعلیم ذمہ داراسلامی بہن نے اپنی ٹیم ممبرز
کے ساتھ جن میں ڈاکٹرز اور سنی مدارس کی ریجن سطح کی ہیڈز اسلامی بہنیں بھی شامل تھیں
ساہیوال کے سب سے بڑے اسکول گورئمنٹ گرلز پائلیٹ ماڈل سکینڈری کا وزٹ کیااورا سکول
کی وائس پرنسپل سے ملاقات کی۔
پاکستان
کے شہرراولپنڈی کینٹ کابینہ کے علاقے پیپلز کالونی میں محفل نعت کاانعقاد
دعوتِ
اسلامی کے تحت 15اکتوبر2021ء بروز جمعہ پاکستان
کے شہرراولپنڈی کینٹ کابینہ کے علاقے پیپلز کالونی میں محفل نعت کاانعقادہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
پاکستان نگران اسلامی بہن نے’’ اُمّت کے غم خوار آقاﷺ‘‘کے موضوع پر بیان
کیااور محفلِ نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات سے
آگاہ کرتےہوئےانہیں دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینےکاذہن دیاجس پر اسلامی
بہنوں نےاچھی نیتوں کااظہارکیا۔
دعوتِ اسلامی کے تحت گزشتہ دنوں مرکزی مجلسِ
شوریٰ کےرکن حاجی ابوماجدمحمد شاہد عطاری مدنی نے بن قاسم زون میں شعبہ تحفظ ِاوراق ِمقدسہ کے قراٰن محل کا وزٹ کیا۔
رکنِ شوریٰ نے اس دوران کورنگی اسٹورکے تعمیراتی
کام کابھی جائزہ لیتے ہوئےذمہ داران کو مدنی پھولوں سے نوازااور شعبے کے کام میں
مزید بہتری لانے کا ذہن دیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
پچھلےدنوں دعوتِ اسلامی کے زیرِانتظام کراچی کے
علاقے کیماڑی میں کشتیوں پر جلوس میلاد کااہتمام کیاگیاجس میں ذمہ داران نےکثیر
تعدادمیں سماجی وسیاسی شخصیات کےہمراہ شرکت کی۔
میڈیا ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے ذمہ دارمحمد بلال
عطاری ( رکنِ شعبہ و رکن ِسیالکوٹ زون)نے نگرانِ کابینہ اور اراکینِ کابینہ کے ہمراہ FM ریڈیو
ڈسکہ کےا سٹوڈیو میں دن 10 بجے سے 12 بجے تک ایک اسپیشل ٹرانسمیشن میں شرکت کی۔
اس دوران لائیو محفلِ میلاد ﷺ کا انعقاد ہوا جس
میں نگرانِ کابینہ نے FM ریڈیو پر براہ ِراست سنتوں بھرابیان کیا۔ بعدازاں
ذمہ داران نے Prime FM Radio کے منیجر سے ملاقات کرتے ہوئےانہیں دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی
خدمات سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے دعوتِ اسلامی کی کاوشوں کو خوب سراہا۔(رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ
دار ،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گجرات میں جشنِ میلادالنبی
کے سلسلے میں اجتماعِ میلاد
پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
وکلاء کے زیرِ اہتمام District Bar
Association Gujrat (ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گجرات )میں جشنِ میلادالنبیﷺ کے سلسلے میں اجتماعِ میلاد کا انعقاد ہوا۔
اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد
اظہر عطاری نے سنتوں بھرابیان کرتے ہوئے وہاں موجود وکلا کی دینی واخلاقی تربیت
کی۔
رکنِ شوریٰ نے دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی
سرگرمیوں کے
حوالے سےبریفنگ دی جس پر وکلانےدعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات کو سراہا۔(رپورٹ: عبد الواحد عطاری شعبہ رابطہ برائے وکلاء،کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
Dawateislami